برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی اکثریت بریڈ فورڈ اور مانچسٹر میں مقیم ہے اور یہ تارکین وطن ہر سال اربوں پاءونڈ زر مبادلہ وطن عزیز بھیج کر پاکستان کی تعمیر و ترقی اور قومی خزانے کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں

اٹک (مہتاب منیرخان سے ) چیئرمین گرینچ انٹر لنک بریڈ فورڈ ممریز خان لودھی نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی اکثریت بریڈ فورڈ اور مانچسٹر میں مقیم ہے اور یہ تارکین وطن ہر سال اربوں پاءونڈ زر مبادلہ وطن عزیز بھیج کر پاکستان کی تعمیر و ترقی اور قومی خزانے کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں تاہم یہ پاکستانی جب اپنے ان شہروں سے پاکستان آتے ہیں تو انہیں لندن کا سفر اختیار کرنا پڑتا ہے کیونکہ کچھ عرصہ سے مانچسٹر سے برائے راست پاکستانی فلاءٹ کا سلسلہ نامعلوم وجوہات کی بناء پر منقطع کر دیا گیا تھا جو ابھی تک اسی طرح ہے اور اس وجہ سے پاکستان آنے والے یہ تارکین وطن مشکلات کا شکار ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانیہ سے ٹیلیفونک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ان کے ہمراہ امان اللہ خان ، نجابت خان ، حکمداد خان ، نواب خان ، عمر خان اور دیگر موجود تھے جنہوں نے بھی میڈیا کو تارکین وطن کی مشکلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کئی مرتبہ یہ اعلان کر چکے ہیں کہ پاکستان میں زیادہ زرمبادلہ بریڈ فورڈ اور مانچسٹر سے تارکین وطن بھیجتے ہیں وزیر اعظم کی اس بات سے تارکین وطن کی خوشی کی انتہاء نہیں رہی تاہم وزیر اعظم کو بریڈفورڈ اور مانچسٹر میں رہنے والے تارکین وطن کی مشکلات بھی معلوم ہونی چاہیں قبل ازیں مانچسٹر سے پرتگال کے ہوائی جہاز پاکستانی تارکین وطن کیلئے شروع کیے گئے تھے اور ان کی سروس جیسی بھی تھی ان کو قبول کر لیا گیا تھا تاہم بعدازاں یہ سروس ختم کر دی گئی اور ایک فلاءٹ کی سروس مانچسٹر سے پاکستان تک جاری تھی وہ بھی اب ختم کر دی گئی ہے انہوں نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا کہ انہوں نے جس طرح حکومت برطانیہ سے کرونا وائرس کے سلسلہ میں ریڈ لسٹ میں رکھنے سے احتجاج کیا ہے اسی طرح وہ مانچسٹر سے پاکستان تک برائے راست ایک سروس بھی شروع کرائیں کیونکہ ریڈ لسٹ میں رکھے جانے کے سبب پاکستانی 2 لاکھ روپے کا ٹکٹ اور 2500 پاءونڈ جو 11 روز تک ہوٹل کے اخراجات ، ٹیسٹ ، کھانا پینا ملا کر 20 لاکھ روپے سے زائد بنتے ہیں اس کی ادائیگی پاکستان سے آنے والے تارکین وطن کیلئے ناقابل برداشت ہو چکی ہے اسے بھی جلد ختم کرانے کیلئے حکومت سفارتی کوششیں تیز کرے ۔