اسٹیٹ بینک کی اسکیم- ایک مذاق قرار

ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصر حیات مگوں نے اسٹیٹ بینک کی ایس ایم ای آسان فنانس ا سکیم (صاف) کے تحت کمرشل بینکوں کو 9 فیصد تک کی ناجائز شرح سود پر قرضے دینے پر اپنے شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں کو 1 فیصد پر ری فنانس فراہم کرے گا اور انہیں اس کے اوپر 8 فیصد تک یعنی کل 9 فیصد تک چارج کرنے کی اجازت ہوگی۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے مطالبہ کیا کہ ایس ایم ای آسان فنانس اسکیم کی کل شرح سود 3.0 فیصد سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے تاکہ اسے TERF کے برابر بنایا جا سکے تاکہ ایس ایم ایز کے لیے اسے سستی اور فائدہ مند بنایا جا سکے۔میاں ناصر حیات مگوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی پروگرام کے لیے کل ری فنانس کی ایلوکیشن نہا یت کم رکھی گئی ہے ؛ جو کہ سال 2021-22 کے بجٹ دستاویزات؛ ایس ایم ایز کو کولیٹرل فری لینڈنگ کے لیے ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے عنوان کے تحت؛ کے مطابق صرف 1.19 ارب روپے ہے۔ انہوں نے سال 2021-22 کے لیے SAAF اسکیم کے لیے انتہا ئی کم رقم کو ایس ایم ایز کے ساتھ ایک مذاق قرار دیا۔میاں ناصر حیات مگوں نے اس حقیقت پر اپنے صدمے کا اظہار کیا کہTERFا سکیم کی کل رقم 560 ارب روپے ہے اور یہ رقم بنیادی طور پر بڑے اور قائم شدہ کاروباری اداروں کو دی جا رہی ہے؛ دوسری طرف ،ایس ایم ایز کو اسٹیٹ بینک کی طرف سے نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ایف پی سی سی آئی کے صدر نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے ایک موثر، جامع، وسیع البنیاد اور کولیٹرل فری ایس ایم ای فنانس سکیم کی ضرورت ہے اور اصولی طور پر یہ TERF جتنی بڑی ہونی چاہیے اور اسے اربوں روپے کا ہونا چاہیے۔میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ اسکیم میں ایک اور واضح خامی یہ ہے کہ کمرشل بینکوں کو SAAF کے تحت فنانسنگ کی منظوری میں مکمل صوابدید ہوگی؛جو کہ، تاخیر اور نامنظوری کا سبب بنے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک کو ایس ایم ای آسان فنانس ا سکیم کے موثر نفاذ کے لیے ایک شفاف اور حتمی طریقہ کار وضع کرنا چاہیے۔ایف پی سی سی آئی پاکستان کے ایس ایم ایز کے لیے اسٹیٹ بینک سے ایک ایسی اسکیم چا ہتا ہے جو کہ کاروباری ترقی،روزگار کی فراوانی اور معاشی ترقی کا با عث بنے ؛اور اس مقصد کے لیے اسٹیٹ بینک کے عہدیداروں کے ساتھ تفصیلی اور ٹھوس مشاورتی عمل کامنتظر ہے۔