کیسے مان لیا جائے کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ٹارجر سیل بند ہوگئے ہیں؟ دودو بھیل کا قتل کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا

کیسے مان لیا جائے کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے ٹارجر سیل بند ہوگئے ہیں؟ دودو بھیل کا قتل کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سندھ کے پسماندہ علاقے تھرپارکر میں ایک مزدور دودو بھیل کا قتل کیس ایک آزمائش بنا ہوا ہے مقامی آبادی منتظر ہے کہ اس فیصلے میں انصاف ہو ۔مزدور دو دو بھیل

کو سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے پرائیویٹ سیکیورٹی گارڈ نے چوری کا جھوٹا الزام لگا کر

جس بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور انتہائی بری حالت میں اسے

پولیس کے حوالے کیا اور وہ حیدرآباد کے اسپتال میں دم توڑ گیا ۔سندھ اینگرو کول کمپنی کے سیکورٹی گارڈز نے کئی روز تک چوری کے الزام میں اسے اور دیگر دو ساتھیوں کو غیرقانونی تحویل میں رکھا ۔
دو دو بھیل کہ اس افسوس ناک موت پر علاقے میں مقامی آبادی نے زبردست احتجاج کیا تھا اور بڑھتے ہوئے احتجاج کو روکنے کے لیے

پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی اور ڈیڑھ سو کے قریب لوگوں کی پکڑ بھی کی بعد میں معاملہ بڑھ گیا تو حکومت کے دباؤ پر ان لوگوں کو رہا کیا گیا اور کچھ کی عدالت سے ضمانت ہوئی ۔فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنی جس نے اپنی سفارشات دی ۔صوبائی حکومت نے مقتول کے ورثاء کو 10 لاکھ روپے اور نوکریاں دینے کا اعلان بھی کیا ۔فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے پولیس کے اقدامات اور انتظامیہ کے فیصلوں اور رویے کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے بعض افسران

کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی ۔صوبائی حکومت نے بعض وزرا اور پارٹی رہنماؤں کو علاقے میں بھیجا اور صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے ضروری فیصلے بھی کیے گئے ۔


فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا کہ کمپنی کے سیکیورٹی گارڈ نے غیر قانونی طور پر مزدوروں کو اپنی تحویل میں رکھا اور ان پر تشدد کیا جس کے نتیجے میں یہ تاثر کو برا کے کمپنی نے غیر قانونی ٹارچر سیل بنا رکھے ہیں مقامی آبادی نے بھی اس کی شکایت کی اور اس افسوسناک باقی سے یہ بات واضح ہوئی کہ مقامی آبادی اور کمپنی کی انتظامیہ کے درمیان رابطے کا فقدان ہے راتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور مقامی آبادی کے ساتھ انتظامیہ کے لوگوں کا رویہ مناسب نہیں ۔مقامی آبادی کو شکایات ہیں اور ان کے ازالہ کی ضرورت ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مزدور دودو بھیل کو تھرکول منصوبے کے سیکیورٹی ہیڈ کاشف کمانڈو نے اپنی ٹیم کے ساتھ تشدد کا نشانہ بنایا مٹھی کی عدالت نے مزدور قتل کیس میں مرکزی ملزم کی ضمانت مسترد کر دی ملزم کے وکیل نے عدالت کو ضمانت کی درخواست دی تھی جسے رد کر دیا گیا ۔
ایک طرف اس مزدور قتل کیس کی وجہ سے میڈیا اور سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا رخ تھرپارکر کی طرف ہوا مختلف سیاسی اور انسانی حقوق کے سرگرم شخصیات نے مقتول کے ورثہ اور علاقہ مکینوں سے ملاقاتیں اور یقین دہانیاں کرائی اور ان کی شکایات سنیں دوسری طرف تھرپارکر میں مبینہ خود کشی کے واقعات میں اضافے کی وجہ سے انٹرنیشنل میڈیا میں بھی یہ خبریں مسلسل آ رہی ہیں تھرپارکر کی تحصیل چھاچھرو کے گاؤں مولوی آباد میں 30 سالہ خاتون نورا سمیجو اپنے ایک سالہ بیٹے سمیت قومی میں چھلانگ لگا کر مبینہ طور پر خود کشی کرتی ہے پولیس کا دعوی ہے کہ گھریلو تنازعے کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ۔ایس ایچ او چاچرو سلیم سمو اسے گھریلو تنازعہ بتاتے ہیں اور لاش کو اسپتال منتقل کرکے پوسٹ مارٹم کا انتظام کرتے ہیں پولیس کہتی ہے کہ خاتون عیدالاضحیٰ کے بعد اپنے والدین کے گھر مقیم تھی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں سال ایسے واقعات کی تعداد میں خود کشی کرنے والوں کی تعداد 68 تک پہنچ چکی ہے .اس کے علاوہ تھرپارکر میں غذائی قلت کی وجہ سے اور دیگر بیماریوں کی وجہ سے نومولود بچوں کی ہلاکت کے واقعات میں اضافے کی خبریں بھی انٹرنیشنل میڈیا میں آ رہی ہیں تھر میں غذائی قلت اور بیماریوں کی وجہ سے پانچ نومولود بچے جو مٹھی اسپتال میں زیر علاج تھے وہ گل محمد عرس صدام وشنو مل اور کانجی کے نام سے جاں بحق بتائے گئے ۔غذائی قلت کی وجہ سے اگست کے مہینے میں وفات پانے والے بچوں کی تعداد 55 اور سال 2021 کے دوران مجموعی تعداد 395 بتائی گئی ۔تھر سے کوئلہ نکالنے جانے کی وجہ سے کان کنوں کی اہمیت میں اضافہ ہوچکا ہے لیکن ملک میں مجموعی طور پر کان کنوں کی صورت حال اچھی نہیں ہے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کا کہنا ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں حکومت کان کنوں کی سلامتی کے حق کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے جس پر شدید دکھ اور افسوس ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ 24 اگست کو مرواڑ بلوچستان میں تین کانکنوں کا قتل رواں سال پیش آنے والا کم از کم ایسا دوسرا واقعہ ہے جنوری کے مہینے میں مچ بلوچستان میں گیارہ کان کنوں کو مسلح جنگجوؤں کے ہاتھوں اغوا ہوکر گولیوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو گئے تھے ۔
ادھر تھرپارکر کے گاؤں گوڑا نو میں ہر بلاک ٹو پر کام کرنے والی کمپنی کی جانب سے بنائے گئے تالاب میں سے لاش برآمد ہوئی ہے ۔مقامی لوگوں نے لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی۔پولیس نے لاش نکلوا کر رورل ہیلتھ سینٹر اسلام کوٹ میں پوسٹمارٹم کرایا ۔مقامی لوگوں کے مطابق لاش درویش صفت انسان اصغر ولد پٹھان مہران پوٹو کی ہے جو اکثر تالاب کے نزدیک اور آس پاس کے علاقوں میں گھومتا رہتا تھا سماجی کارکن بھیم راج کے مطابق کمپنی کی جانب سے بنائے گئے تالاب سے مقامی لوگوں کو ہر وقت نقصان کا خدشہ رہتا ہے ۔خاردار تاریں نہ ہونے کی وجہ سے مال مویشی سے لے کر بال بچوں تک کے ڈوبنے کا خطرہ رہتا ہے ۔صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ کو ایسے مسائل کی جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔بڑے شہروں سے دور ہونے کی وجہ سے اکثر واقعات کی خبریں مقامی سطح پر ہی دب کر رہ جاتی ہیں اور ملکی اور بین الاقوامی میڈیا کی تک نہیں پہنچ پاتیں۔
————————–Salik-Majeed—–whatsapp——92-300-9253034—————–

—————–
https://www.dawn.com/news/1639892
——————-
https://www.dawn.com/news/1634204
——————-

——————-

———————–

————————–

—————————

—————————–

—————————

—————————–

——————————–