ایڈن سوسائٹی کے متاثرین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ارب پتی ڈاکٹر امجد کا جنازہ روک لیا۔

ایڈن سوسائٹی کے متاثرین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے ارب پتی ڈاکٹر امجد کا جنازہ روک لیا۔


سوشل میڈیا پر ڈاکٹر امجد کے حوالے سے کافی کچھ زیر بحث ہے کیسے لوگوں کا پیسہ ہضم کیا اور کیسے بڑے بڑے طاقتور لوگوں سے تعلق اور رشتہ داریوں کی وجہ سے وہ گرفتاری سے بچتا رہا لیکن بالآخر قدرت کی پکڑ میں آ گیا ۔۔۔۔۔ذیل میں سوشل میڈیا پر زیر گردش تبصرے آپ سامنے پیش کیے جا رہے ہیں
————————–

ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی نے سیکٹر ایف 14 اور 15 کے پلاٹس کی قرعہ اندازی کے نتائج جاری کیے ہیں۔

قرعہ اندازی کا نشانہ اتنا شاندار تھا کہ اس نے کسی میلے کچیلے شہری کو نشانہ نہیں بنایا۔ پلاٹوں کی پرچیاں وزیراعظم کے دو مشیروں، درجنوں بیوروکریٹس، سیکریٹری داخلہ، وفاقی سیکریٹری، سابق چیئرمین FBR, سابق چیئرمین این۔ایچ۔اے، سابق ڈی۔جی پاکستان پوسٹ، ماتحت عدلیہ اور ہائیکورٹ کے درجن بھر ججوں کی جھولیوں میں آن گریں۔

لیکن کھیل کا سب سے دلچسپ پہلو یہ تھا کہ پانامہ کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے معزز ججز بھی صاف، شفاف قرعہ اندازی کے ذریعے پلاٹوں کے مالک بن گئے۔ چیف جسٹس گلزار احمد سمیت جسٹس عمر عطا، اعجاز الاحسن، مظہر عالم، قاضی امین، سردار طارق بھی اب بے گھر نہیں رہیں گے۔ قرعہ اندازی اتنی سیانی تھی کہ اس نے سابق چیف جسٹس انور ظہیر جمالی، ان کی اہلیہ جسٹس اشرف جہاں، سپریم کورٹ کے سابق جج امیر ہانی مسلم، پانامہ کیس کا فیصلہ تحریر کرنے والے اعجاز افضل خان، جسٹس مشیر عالم اور جسٹس منظور احمد ملک کا بھی تاک تاک کر نشانہ لیا۔
[24/08, 11:36 AM] Umar Khan: افتخار چوہدری کے سامنے لاہور کے پراپرٹی ٹائکون ڈاکٹر امجد کا EOBI دو ارب کا فراڈ کیس آیا ، آج تک EOBI کے پیسے واپس نہیں ہوئے کیس کے دوران ہی افتخار چوہدری کی بیٹی کی شادی ڈاکٹر امجد کے بیٹے سے ہو گئی ، اس کے بعد ڈاکٹر امجد نے ایڈن ہاوسنگ کے نام سے تیرہ ارب روپے عوام سے لوٹےاور ملک سے فرار ہو گیا ، چیر مین نیب نے ڈاکٹر امجد اور مرتضی امجد ( داماد افتخار چوہدری ) کے وارنٹ جاری کئے اور انٹرپول نے دبئی میںُ مرتضی امجد کو گرفتار کر لیا ، لاہور ہائی کورٹ کی جج شہزاد خان ( جسے افتخار چوہدری نے تعینات کیا تھا )نے وارنٹ غیر قانونی قرارداد دے دئے ،
انٹرپول نے مرتضی کو رہا کردیا ، ڈاکٹر امجد اور مرتضی فیملی سمیت کینیڈا چلے گئے ، نیب نے ڈاکٹر امجد وغیرہ کو اشتہاری قرارداد دے کر اس کیُ پچیس ارب جائیداد کی نیلامی شروع کر دی ، جسٹس قاسم خان نےُ جسے افتخار چوہدری نے تعینات کیا تھا ، یہ نیلامی روک دی ، ڈاکٹر امجد واپس آ گیا
جسٹس قاسم نےُ گرفتاری سے روک دیا ، ڈاکٹر امجد نے تیرہ ارب کی پلی بارگین کیُ درخواست دی نیب نے کہا کہ liabilities پچیس ارب ہے کیونکہُ عوام کا تیرہ ارب دس سال استعمال کر کےُ پچیس ارب کے اثاثے بنائے گئے
ابھی یہ معاملہ طلب رہا تھا کہ کل رات ڈاکٹر امجد انتقال کر گیاہے ، مرتضی امجد ابھی مفرور ہے ، گیارہ ہزار متاثرین ایڈن دس سال سے تباہ ہو گئے نہ پلاٹ نہ گھر نہ ، رقم واپس چوہدری کی بیٹی اور داماد کینیڈا ، بیٹا ارسلان بھی کروڑ پتی، آدھے جج جیب میں ، EOBI کے پینشنرز کے دوارب اور گیارہ ہزار متاثرین کے پچیس ارب دریا برد، انسانی تاریخ میں کوئی مثال جب زیر سماعت مقدمے کا ملزم ، جج کا سمدھی بنا ہو؟