سال کی سب سے بڑی واردات میں بیس کروڑ روپے الفلاح بینک کے ڈوبے یا انشورنس کمپنی کے ؟۔-ملزمان پکڑے جائیں گے اور لوٹی گئی رقم برآمد کر لی جائے گی

سال کی سب سے بڑی واردات میں بیس کروڑ روپے الفلاح بینک کے ڈوبے یا انشورنس کمپنی کے ؟۔۔۔۔۔۔۔ واردات بڑی منظم منصوبہ بندی کے تحت کی گئی ۔انویسٹیگیشن کرنے والے بھی چکرا کر رہ گئے ۔ایسا کیس پہلی مرتبہ سامنے آیا ۔ماضی میں ایسی واردات کی کوئی مثال نہیں ۔سیکورٹی وین کے ڈرائیور کی تلاش جاری ۔والد سے پوچھ لے سکیں گی لیکن چھ مہینے پہلے خاندان سے نکال دیا گیا تھا خاندان نے بڑے وکلا کی خدمات حاصل کر لیں

۔مفرور ڈرائیور کا تعلق خیبر پختونخوا سے بتایا جاتا ہے اسے اور ساتھیوں کو تلاش کیا جارہا ہے ۔طارق روڈ کی بینک برانچ سے کیچ دے کر اسٹیٹ بینک جانے والی کیش وین کا ڈرائیور اور اس کے ساتھی منظم انداز سے 20 کروڑ روپے سے زائد رقم لے کر فرار ہوئے ۔اپنی نوعیت کی انوکھی اور منظم واردات دن دہاڑے کراچی کے سب سے بڑے اور مصروف بزنس مرکز آئی آئی چندریگر روڈ پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے سامنے ہوئی کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ اسٹیٹ بینک کے سامنے اتنی بڑی واردات تو سکتی ہے ملزمان گاڑی سے ٹریکر اور سیکرٹ کیمرہ نکالنے کے ماہر تھے یہ کام انہوں نے چند لمحات میں کر لیا بعد میں موبائل فون اور گاڑی چھوڑ کر کہاں چلے کر کسی اور گاڑی کے ذریعے فرار ہوگئے ۔واقعے کی ایف آئی آر میٹھادر پولیس سٹیشن میں درج کر کے

تفتیش شروع کی گئی بینکنگ سرکلز میں یہ کیس اب زیر بحث ہے ۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی سخت ہدایات کے باوجود بینک کیش لے جانے والی وین کے حوالے سے اتنی بڑی واردات لمحہ فکریہ ہے بہت سے سوالات اٹھائے جا رہے ہیں شکوک اور تفتیش کا دائرہ وسیع ہو رہا ہے کیا پیسہ الفلاح بینک کا ڈوبا اس کے کسٹمرز کے پیسے ڈوب گئے یا انشورنس کمپنی کو نقصان ہوا

۔بینک نے اپنا نقصان پورا کرنا ہے اور کسٹمرز کو بھی کوئی نقصان نہیں ہونے دینا ۔بینک سے کیش لے کر جانے اور آنے والی گاڑیاں انشورنس کمپنیوں سے انشوڈ کرائی جاتی ہیں انشورنس کی مختلف شرائط ہوتی ہیں اس کیس کی شرائط کو بھی دیکھنا پڑے گا ایک طرف پولیس اور تفتیشی

ادارے اس سلسلے میں اپنا کام کر رہے ہیں دوسری طرف بینک کا نقصان پورا کرنے کے لئے مختلف قانونی تقاضوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے اتنی بڑی اور منظم واردات سیکیورٹی سسٹم پر بہت سے سوالات اٹھا رہی ہے آنے والے دنوں میں کیش کو ٹرانسفر کرنے کے معاملات پر مزید خطرات جنم لے رہے ہیں سیکیورٹی کو

مزید سخت کرنا ہوگا کیونکہ ملزمان نئے نئے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں اور کروڑوں روپے کا کیا شیخ جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن ساری دنیا میں اسے فون کروں بنانے کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں اس کے باوجود بینک اور کیش لوٹا جاتا ہے

تفتیش کاروں کو یقین ہے کہ ملزمان پکڑے جائیں گے وہ کہیں نہ کہیں کوئی غلطی ضرور کریں گے اور اپنا سراغ چھوڑ جائیں گے جس کے ذریعے ان تک پہنچنا ممکن ہو سکے گا جلد یا بدیر ملزمان پکڑے جائیں گے اور لوٹی گئی رقم برآمد کر لی جائے گی ۔

————————-


——————-

——————-

https://www.tribuneindia.com/news/world/cash-van-driver-flees-with-200-million-rupees-in-pakistans-karachi-296612
—————–