مالیاتی خسارے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ٹیکس نیٹ میں توسیع کی جائے-آباد

ایسو سی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) کے چیئرمین فیاض الیاس نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مالیاتی خسارے کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ٹیکس نیٹ میں توسیع کی جائے۔ یہ بات انھوں نے انکم ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے کے حوالے سے آباد ہاؤس میں منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر آباد الائیڈ پینل کے سرپرست اعلیٰ محسن شیخانی،آباد کے سینئر وائس چیئرمین محمد ایوب،وائس چیئرمین عارف شیخانی،آباد سدرن ریجن کے چیئرمین انجینئر دانش بن رؤف، چیف کمشنر آئی آر عبدالحمید میمن، کمشنر آئی آر اظہر انصاری،ایڈیشنل کمشنر آئی آر محمد اسلم جمرو،ایڈیشنل کمشنر آئی آر سید صلاح الدین گیلانی اور آباد ممبران کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔ چیئرمین فیاض الیاس نے کہا وسیع ٹیکس نیٹ مالی صلاحیت میں اضافے کا باعث بنتا ہے اور اس سے انسانی ترقی کی ضروریات پورے کرنے میں مالی مدد مل سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستانی قوم ٹیکس دینے والے کئی پسماندہ ملکوں سے بھی پیچھے ہے۔محدود ٹیکس بنیاد کی وجہ سے حکومت کو ٹیکس شرح میں اضافہ کرنا پڑتا ہے جس سے ٹیکس دہندگان پر بوجھ اور مہنگائی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔فیاض الیاس نے بجلی کے بلوں پر ٹیکس کے حوالے سے ایف بی آر سے مطالبہ کیا کہ ایسا میکنزم بنایا جائے کہ بجلی کے بلوں پر جی ایس ٹی و دیگر ٹیکس صارف براہ راست ایف بی آر کو ادا کرسکے۔انھوں نے کہا کہ کے الیکٹرک جو ٹیکس بجلی صارف سے وصول کرتا ہے اس میں ہر صارف سے وصول کردہ ٹیکس نہیں بتایا جاتا جس سے ایف بی آر کو حقیقی ٹیکس وصولی کا پتہ ہی نہیں چل سکتا۔ اس موقع پر محسن شیخانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گاڑیاں خریدنے والوں سمیت دیگر صارفین کا ریکارڈ متعلقہ سرکاری اداروں کے پاس ہوتا ہے ایف بی آر کو چاہیے کہ ان اداروں کے تعاون سے ڈیٹا حاصل کرکے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے،انھوں نے کہا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز کوئی تعمیراتی منصوبہ شروع کرتے ہیں تو بیشتر سرمایہ کار نان ٹیکس فائلر ہوتے ہیں جو دگنا ٹیکس دینے کو تیار ہوتے ہیں لیکن ٹیکس فائلر بننے کو راضی نہیں ہوتے ایسے انویسٹرز کا متعلقہ اداروں میں ریکارڈ ہوتا ہے جن سے ایف بی آر ریکارڈ حاصل کرکے انھیں ٹیکس نیٹ میں لاسکتا ہے۔حسن بخشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماضی میں ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے میں توسیع ہوتی رہی ہے،اس مرتبہ ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔انھوں نے تجویز پیش کی کہ بہت سارے ٹیکس دہندگان وقت پر ٹیکس گواشوارے جمع نہیں کراسکتے حکومت کو چاہیے کے جرمانے کے ساتھ ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کی جانی چاہیے۔اس موقع پر آباد کے سینئر وائس چیئرمین محمد ایوب نے مطالبہ کیا کہ بلڈرز اور ڈیولپرز کو ٹیکس کے حوالے سے نوٹس کی ایک کاپی آباد کو بھی بھیجی جائے اور ایف بی آر کے لیے آباد سے فوکل پرسن مقرر کیا جائے۔انھوں نے اس کی توجیح پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کسی بلڈر کو نوٹس بھیجتا ہے تو بعض اوقات وہ نوٹس کسی بھی وجہ سے ٹیکس گزار بلڈر کو نہیں مل پاتا اور ایف بی آر بلڈر کے علم کے بغیر ہی مزید کارروائی شروع کردیتا ہے۔ آباد سدرن ریجن کے چیئرمین دانش بن رؤف نے کہا کہ کے الیکٹرک بجلی صارف سے بجلی کے بلوں پر ٹیکس وصول تو کرتا ہے لیکن ایف بی آر کو صارف کی تفصیل مہیا نہیں کرتا جس کے خلاف آباد نے نیپرا نے درخواست جمع کرائی تھی جس پر نیپرا نے کے الیکٹرک حکام کو ہدایت جاری کی تھی کہ بجلی بلوں پر جمع ہونے والے ہر قسم کی ٹیکس اور صارف کی تفصیل فراہم کی جائے لیکن 2 سال گزر گئے تاحال اس پر عمل نہیں ہوسکا ہے۔ورکشاپ کے دوران ایف بی آر کے افسران نے آباد کے ممبران کو ٹیکس گواشوارے جمع کرانے کے حوالے سے تفصیلات اور ٹیکس فائلر ہونے کے فوائد اور نان ٹیکس فائلر ہونے کے نقصانات سے آگاہی فراہم کی۔