دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور کے شعبہ فائن آرٹس کے زیر اہتمام ” آرٹس اینڈ ڈیزائن کا انتخاب بطور کیریئر” کے


بہاول پور( ) عنوان سے ایک روزہ بین الاقوامی ورچوئل سمپوزیم کا انعقاد کیا گیا۔ جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر صاعقہ امتیاز آصف وائس چانسلر دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپورنے کی جبکہ پروفیسرڈاکٹرنازش عطااللہ سابق پرنسپل نیشنل کالج آف آرٹس لاہور، پروفیسرڈاکٹرسمیرا جواد پرنسپل کالج آف فائن آرٹس پنجاب یونیورسٹی لاہور،جمال مصطفی بین الاقوامی آرٹسٹ جوہن سٹوڈیوبرمنگھم برطانیہ اورعمران فیض یاب لیکچرر فائن آرٹس کالج اسلامیہ یونی ورسٹی بہاولہورنے بین القوامی ورچوئل سمپوزیم میں بطورمہمان شرکت کی اوراپنے تجربات سے آگاہ کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر نازش عطااللہ سابق پرنسپل نیشنل کالج آف آرٹس لاہور نے سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آرٹ عزت نفس ، تجربہ اور جذبہ کا نام ہے۔ بطورآرٹسٹ یا عام انسان آرٹ سیکھنے کیلئے عمرکی کوئی قید نہیں۔ میں نے بذات خود زمانہ ظالب علمی سے اب تک اسٹوڈیو میں ہر وقت کچھ نیا سیکھا۔ جب ہم کینوس پر کوئی پینٹنگ بناتے ہیں تو اس پر لوگوں کی مختلف آرا ہوتی ہیں اور یہ آرٹ میں تنوع ہے جو اسے مزید خوبصورت کر دیتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا بہاولپور کا خطہ آرٹ میں وسعت رکھتا ہے اور جب آپ بہاولپور شہر کے بازاروں کا رخ کرتے ہیں چیزوکو بڑیخاص اندازمیں سجا دیکھ کربطورآرٹسٹ آپ کو بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر سمیرا جوادپرنسپل فائن آرٹس کالج پنجاب یونیورسٹی لاہور نے اپنے خیا لات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم کسی چیز کی تلاش میں جستجو کرتے ہیں تو اسے ضرور پالیتے ہیں اورآرٹسٹ بھی اپنی محنت اور سیکھنے کے جذبے کے ساتھ اپنی منزل پالیتا ہے۔ انہوں نے کہا بطور پرنسپل مجھ اکثر والدین یہ سوال کرتے ہیں کہ فائن آرٹس کا کیا مستقبل ہے جب والدین کو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آرٹ ایک وسیع فیلڈ ہے جس میں آرٹسٹ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر مختلف ڈیزائنوں کے ذریعے رنگینیاں بکھیرتا ہے۔ آج کے جدید انڈسٹریل دورمیں آرٹ اورآرٹسٹوں کی بے حد مانگ ہے۔ ناموربین الاقوامی آرٹسٹ جمال مصطفی نے کہا کہ پاکستان مختلف زبانوں کی تقسیم پر مشتمل ملک ہے جہاں علاقائی ثقافت مختلف رنگوں کی خوبصورتی سے مزین آرٹ کی شکل میں نظرآتی ہے۔ ہر انسان کی روح میں بچپن سے آرٹ شامل ہے مگر جو سیکھتا ہے اور صلاحیتوں کو آگے منتقل کرتا ہے وہ صحیح معنوں میں آرٹسٹ ہے۔ اس موقع پرعمران فیض یاب لیکچرر فائن آرٹس اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے کہا کہ ہرانسان میں آرٹ چھپا ہے مگر اسے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ آرٹ کے معلم کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ ٹیلنٹ کو تلاش کرے اور اسے آرٹ میں مہارت دے جوکہ بے حد ضروری ہے۔ بہاولپورشہر میں چنری، کھسہ کی کرافٹ اپنا منفرد مقام رکھتی ہے جس میں 80 خواتین آرٹسٹ کی محنت شامل ہے۔ موجودہ دور میں بطورفیمیل آرٹسٹ آپکو اپنے سوشل سرکل کو وسیع بنانا ہوگا۔ پروفیسر ڈاکٹرصاعقہ امتیاز آصف وائس چانسلر دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور نے بطور پیٹرن انچیف ومہمان خاص تمام شرکاکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہرعلاقہ کا اپنا کلچر ہے اور جنوبی پنجاب کا خطہ خشکی، صحرا اور گرمی کی تپش کی وجہ سے منفرد پہچان رکھتا ہے۔ ہمیں اپنے تعلیمی سٹرکچر میں روایتی فارمل تعلیمی کلچر کی بجائے طلبا و طالبات کو مشق کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہیے۔ آرٹ میں باربار پریکٹس اورسیکھنے کا عمل ہی طالبات کو اچھا آرٹسٹ بناتا ہے۔ ایک روزہ بین الاقوامی سمپوزیم میں مس ناجیہ سرور انچارج شعبہ فائن آرٹس دی گورنمنٹ صادق کالج ویمن یونیورسٹی بہاولپور نے میزابانی کے فرائض سر انجام دیئے۔ ورچوئل سمپوزیم میں یونیورسٹی اساتذہ، طالبات سمیت آرٹسٹوں کی کثیر تعداد نے شرکت کو یقینی بنایا۔