ہر جشن کی روشنیاں کے الیکٹرک کی بدولت ہیں ۔ خوشیاں منانے کے لیے چوری کی بجلی کا استعمال مناسب نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۔

آزادی بڑی نعمت ہے اس کی قدر کوئی ان قوموں سے پوچھے جو آزادی کے لیے اب تک جدوجہد کر رہی ہیں، بطور پاکستانی ہم ایک خوش نصیب قوم ہیں ہمیں 1947 میں آزادی ملی اور غلامی کے تاریک اندھیروں سے باہر نکل آئے آج ہم ایک آزاد خودمختار ملک میں سانس لے رہے ہیں یقینی طور پر یہ آزادی ہمارے بزرگان کی جدوجہد اور قربانیوں کا نتیجہ ہے اگر وہ ہمارے آج کو محفوظ بنانے کے لیے اپنے دور میں جدوجہد نہ کرتے اور قربانیاں نہ دیتے تو آج ہم آزاد قوم نہ ہوتے ۔ ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی اگست کے مہینے میں آزادی کا جشن مناتے ہوئے ہمیں ان تمام لوگوں کو یاد رکھنا چاہیے جن کی جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں یہ ملک بنا اور وہ تمام لوگ بھی کام لے فخر اورقابل عائشہ ہیں جنہوں نے اس ملک قیام سے لے کر آج تک اس کی بقا کی خاطر اپنے خون اور زندگیوں کا نذرانہ پیش کیا ۔ جدوجہد آزادی سے لے کر قیام پاکستان تک اور قیام پاکستان سے لے کر استحکام پاکستان تک اس وطن کے حصول اور اس کی بقا کی خاطر قربانیاں دینے والا ہر شخص پاکستانیوں کا ہیرو ہے اور ان پر بانیوں جدوجہد کی بدولت آج ہم ایک آزاد ملک ہیں اور آزادی کا جشن منا رہے ہیں ۔


آٹھویں جماعت کا طالبعلم کمال ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ مل کر آزادی کا جشن منانے کے لیے اپنے گھر اور گلی کو سجا لینے میں مصروف ہیں محلے کے ایک بزرگ چاچا امیر بچوں کو بتا رہے تھے کہ آزادی بڑی نعمت ہے اس کی قدر کرنی چاہیے ۔آزادی کا جشن بھی ضرور منانا چاہیے خوشیاں مناتے وقت اپنے والوں کی قربانیوں اور جدوجہد کو بھی یاد رکھنا چاہیے لیکن بچوں یہ جو گلی میں ہم رنگ برنگی لائٹ لگا کر اپنی گلی اور محلے کو جگمگ رکھتے ہیں اور خوشیاں مناتے ہیں ان خوشیوں کو منانے کے لیے بجلی چوری کرنا مناسب نہیں ہے ۔گلی کے کمرے اور گزرنے والے تاروں سے کنکشن لینے کی بجائے ہمیں جائز طریقے سے ان برقی قمقموں کو روشن کرنے کا راستہ اختیار کرنا چاہئے اور جائز طریقے سے جشن منانا چاہیے چاہے یہ اضافی روشنیاں اپنے گھر کے لئے جلائی یا گلی محلے کے لیے ۔روشنیوں سے اپنے شہر کو منور کریں یا جشن اور خوشی کا اظہار کریں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ یہ بجلی مفت میں نہیں آتی بلکہ یہ ایک قومی امانت ہے اس کو چوری کرکے امانت میں خیانت نہیں کرنی چاہیے ۔
چاچا امیر کی یہ باتیں گلی کے سب بچوں کو سمجھ میں آگئی ہیں اور کمال نے سب بچوں کو اس بات پر آمادہ کر لیا ہے کہ وہ اپنے گھروں اور محلے میں اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی رات ہو اپنا گھر اور علاقہ جگمگانے کے لئے بجلی چوری نہیں کرے گا اور اس سلسلے میں یہ دن منانے کے لیے جو اضافی روشنیاں جلائے گا وہ جائز طریقے سے ملنے والی بجلی کے ذریعے چلائے گا ۔