قتل کے روز ملزم ظاہر جعفر نے اپنے والد سے پانچ بار رابطہ کیا۔-موبائل فون ڈیٹا سے اہم انکشافات


نور مقدم کے کیس میں گرفتار ملزم ظاہر جعفر سے برآمد ہونے والے موبائل فون ڈیٹا سے اہم انکشافات ہوئے ہیں جبکہ پولیس نے ملزم کی نشاندہی پر 3 لاکھ روپے برآمد کرلیے۔اسلام آباد سیشن کورٹ نے نور قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور ملازمین کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا۔منگل کونورمقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کے والدین اور 2 ملازمین کو جوڈیشل مجسٹریٹ شعیب اختر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔چاروں ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا گیا،ذرائع کے مطابق موبائل ڈیٹا سے انکشاف ہوا کہ نور مقدم کے قتل کے روز ملزم ظاہر جعفر نے اپنے والد سے پانچ بار رابطہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم ظاہرجعفر19 اور20جولائی کومتعدد بار اپنے والد سے رابطے میں رہا، ملزم نے 19جولائی کو اپنے والدسے4باربات کی جس کادورانیہ32منٹ بنتاہے جبکہ وقوع کے دن 20جولائی کو ملزم کا اپنے والد سے 5بار رابطہ ہواجس کا دورانیہ31منٹ بنتاہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملزم نے اپنے والدکو 46سیکنڈ دورانیےکی آخری کال وقوعہ والی شام7 بج کر29 منٹ پر کی جس پر تحقیقاتی اداروں کوشبہ ہے کہ ملزم نےاپنے والدکو آخری کال قتل کرنے کے بعد کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قتل کے روزبھی ملزم ظاہرجعفر کا نورمقدم کی والدہ سے بھی 2بارٹیلی فونک رابطہ ہوا۔
https://jang.com.pk/news/962506?_ga=2.50036454.1791374096.1627447693-1778057204.1627447691
———————————-
جیوکے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ“ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ نور مقدم قتل کیس کی تفصیلات نے لوگوں کو مزید خوف میں مبتلا کردیا،سابق سفیر کی بیٹی کے دردناک قتل کو7 دن گزر گئے۔

ملزم ظاہر جعفر سے متعلق آئے روزنئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں،کاؤنسلنگ اور تھراپی کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے جو نہیں ہونی چاہئے،ملزم کی کرمنل ہسٹری کو کیس کاحصہ بنانے کا فیصلہ ،پہلے معاملہ انفرادی نظر آرہا تھا اب ملزم کی خواتین کو ہراساں کرنے اورمجرمانہ سرگرمیوں کی تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔

ملزم کے برطانیہ اورامریکا میں مجرمانہ ریکارڈ کیلئے فنگر پرنٹس لے لئے گئے،دونوں ممالک سے کرمنل ہسٹری مانگی گئی ہے،ہسٹری کے باوجودظاہر جعفر کیسے پاکستان میں قائم ذہنی بیماریوں کا علاج کرنیوالے تھراپی ورکس کے ادارہ میں کام کرتا رہا،تھراپی ورکس کے بحیثیت ایک ادارے کے طور پر کئی سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔

شاہزیب خانزادہ نے اپنے تجزیئے میں مزید کہاکہ پاکستان کے سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کے دردناک قتل کوسات دن گزر گئے ہیں اور قتل کرنے والے ملزم ظاہر جعفر سے متعلق آئے روزنئی تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔کچھ اہم اور حیران کن تفصیلات تک ہم نے براہ راست رسائی بھی حاصل کرلی ہے ۔تفصیلات ہم آپ کے سامنے رکھنے جارہے ہیں وہ اس کیس سے جڑا ایک بہت بڑا اسکینڈل ہے ۔

ایک ایسا اسکینڈل جو ذہنی بیماریوں کے علاج کے نام پر سامنے آیا ہے ۔ایک ایسے شعبے کو بدنام کرنے کی بنیاد بنا ہے جس کی پاکستان میں اشد ضرورت ہے۔پاکستان میں اس وقت ایک بڑی آبادی ڈپریشن اوردیگر ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہے۔پاکستان میں ایک بڑی تعداد تھراپی اور کاؤنسلنگ کرانے کے لئے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہے۔

ڈپریشن اوردیگر امراض کو تسلیم کرنے اور اس کا علاج کرنے سے انکار کرتی ہے لیکن نور مقدم کے کیس کی تفصیلات نے لوگوں کو مزید خوف میں مبتلا کردیا ہے کیونکہ اس سے مزید کاؤنسلنگ اور تھراپی کی حوصلہ شکنی ہورہی ہے جو کہ نہیں ہونی چاہئے۔جو اسکینڈل ہم آپ کے سامنے رکھ رہے ہیں اس کا قطعاً مقصدکاؤنسلنگ یا تھراپی کی حوصلہ شکنی کرنا نہیں ہے بلکہ اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں بدنام کرنے والوں کی تفصیلات آپ کے سامنے رکھنی ہے۔

پہلے یہ معاملہ انفرادی نظر آرہا تھا مگر اب ملزم کی خواتین کو ہراساں کرنے اورمجرمانہ سرگرمیوں کی تفصیلات سامنے آرہی ہیں۔ صرف یہی خبریں نہیں آرہی ہیں کہ ملزم کی کرمنل ہسٹری کونور مقدم کیس کاحصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ملزم ظاہر جعفر کے برطانیہ اورامریکا میں مجرمانہ ریکارڈ کے لئے فنگر پرنٹس لے لئے گئے ہیں۔ملزم کے فنگر پرنٹس امریکا اور برطانیہ کے سفارتخانوں کو بھجوا دیئے گئے ہیں دونوں سفارت خانوں سے ملزم کی کرمنل ہسٹری مانگی گئی ہے۔ملزم ظاہر جعفر کو 2016ء میں برطانیہ میں3 مہینے قید اور ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔

مگر اس ہسٹری کے باوجودظاہر جعفر کیسے پاکستان میں قائم ذہنی بیماریوں کا علاج کرنے والے تھراپی ورکس کے ادارے میں ایک تھراپسٹ کے طور پر کام کرتا رہا۔کیسے اسے داخلہ ملا کیسے اس نے تین لیول کلیئر کئے کیسے لیول فور تک پہنچا۔ کیسے اسکول میں جاکر بچوں کی کاؤنسلنگ کے سیشن لئے کیسے تھراپی ورکس میں مریضوں کو دیکھتا رہا۔

تھراپی ورکس وہ ادارہ ہے جس کے اہلکاروں کا نور کے قتل کے بعدسب سے پہلے ظاہر جعفر سے آمنا سامنا ہوا۔ ظاہر جعفر کے والدین کے کہنے پر تھراپی ورکس کی ٹیم ظاہر جعفر کے گھر پہنچی مگر یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ وہ شخص جو خود پرتشدد ہوجس کی منشیات اور شراب کی لت کی ایک ہسٹری ہووہ ایک تھراپسٹ کے طور پر کیسے کام کرتا رہا ہے۔
https://jang.com.pk/news/962495?_ga=2.212898004.1791374096.1627447693-1778057204.1627447691
—————————————–
اسلام آباد (زاہد گشکوری) نور مقدم کی زندگی کے آخری 46 گھنٹوں کے دوران جو کچھ ہوا وہ مایوسی، اضطراب، بے بسی اور لاتعلقی کی ایک تکلیف دہ کہانی ظاہر کرتا ہے۔

ظاہر جعفر کو 18 جولائی 2021 کو لمبے وقفے کے بعد نور مقدم سے ایک ٹیکسٹ پیغام موصول ہوا۔

چار منٹ کے اندر رات نو بجے مبینہ قاتل نے اسے وائس کال کے ساتھ جواب دیا جیسے وہ اس کا انتظار کر رہی ہو۔

جیو نیوز نے نور اور ظاہر کے درمیان خصوصی بات چیت کو دیکھا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے گھر والوں کے ساتھ ان کی بات چیت کو بھی دیکھا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ جب 20 جولائی 2021 کو جعفر ہاؤس میں دوپہر 2 بجے سے شام 7 بجے کے دوران یہ قتل ہوا تو ان نازک گھنٹوں کے دوران قاتل اپنے گھر والوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔

اس نازک وقت میں اس نے نور کے والد اور والدہ سے بھی بات چیت کی تھی۔

تحقیقات کرنے والوں کے ابتدائی نتائج کے مطابق نور 8جولائی 2021 کو ظاہر کے گھر کیلئے تقریباً 9 بج کر 5 منٹ پر اپنے گھر سے نکلی۔

وہ نیول اینکریج اسلام آباد میں اپنے گھر تھی جب ظاہر نے اسے فون کیا۔ اس وقت ظاہر علی پلازہ بلیو ایریا اسلام آباد میں تھا۔

نور نے ظاہر سے اس کی جگہ پوچھنے کیلئے دو ٹیکسٹ پیغامات بھیجے جس وقت وہ 9 بج کر 45 منٹ پر عباس پلازہ اسلام آباد سے گزر رہی تھی۔ پھر وہ 15 منٹ میں لگ بھگ رات 10 بجے اسلام آباد کے سیکٹر F-7/4 میں جعفر ہاؤس پہنچ گئی۔

19 جولائی کی رات گیارہ بجے کے بعد چیزیں بدتر ہوتی گئیں۔ پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق نور کے والدین کے پیغامات سے اس کے فون میں ارتعاش پیدا ہونے کے بعد ظاہرکا نور سے جھگڑا ہوا۔

نور کے والد شوکت علی مقدم کی جانب سے نصف شب (12:57 AM) تین پیغامات، جن میں اس کی خیر و عافیت اور جگہ کے بارے میں پوچھا گیا تھا، بھیجے گئے۔ نور کی جانب سے ان پیغامات کا کبھی بھی جواب نہیں دیا گیا۔

رات ایک بجے کے بعد نور کی والدہ نے پھر سے اسے ٹیکسٹ پیغام بھیجا لیکن پھر بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ پھر ان کے والد نے پھر سے دو پیغامات بھیجے لیکن نور نے پوری رات اپنے والدین کے پیغامات کے جواب نہیں دئیے۔

حتیٰ کہ نور سے فون کال اور ایس ایم ایس کے ذریعے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن اسی رات صبح 5:48 تک کوئی جواب نہیں ملا۔

20 جولائی 2021 کو صبح 10 بجے ظاہر کے گھر سے نور اپنی والدہ کو اپنی زندگی کا آخری وائس پیغام بھیج سکیں۔

نور کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ اس ٹیکسٹ پیغام کا متن شیئر نہیں کرسکتیں۔ اس پیغام کے بعد نور کیلئے اصل پریشانی شروع ہوئی جب ظاہر نے اس کا فون چھین لیا اور اس کی والدہ کو صبح 10 بج کر 56 منٹ پر تین مرتبہ کال کی۔

ظاہر نے نور کی والدہ سے تقریباً 20 منٹ تک اپنے فون سے گفتگو کی اور کہتا رہا کہ نور اس کے گھر نہیں۔

20 جولائی کو صبح 11 سے شام ساڑھے سات بجے تک نور کو قید کردیا گیا۔ اس پر بہیمانہ تشدد کیا گیا اور سر تن سے جدا کردیا گیا۔

یہی وہ وقت تھا جب ظاہر اپنی والدہ سے مسلسل رابطے میں تھا۔ نور کے قتل سے قبل اور اس کے قتل کے بعد ظاہر نے اپنی والدہ عصمت جعفر سے 71.56 منٹ تک بات کی۔

جیو نیوز کو حاصل خصوصی تفصیلات کے مطابق مبینہ قاتل نے اپنی والدہ سے دوپہر 2 بج کر 21 منٹ، پھر 3 بج کر 3 منٹ اور پھر 4 بج کر 17 منٹ پر بات کی۔ یہ رابطہ جاری رہا۔ دریں اثناء وہ نور پر تشدد کرتا رہا۔
——————————————
اسلام آباد ( فرحان بخاری ) نور مقدم کا سفاکانہ قتل ہوئے ایک ہفتہ ہو نے کو آرہا ہے لیکن اس کے گھر پر ایک پراسرار اور بھیانک خاموشی طاری ہے جو کبھی سماجی سرگرمیوں کا مرکز اور زندگی سے بھرپور ہوا کرتا تھا ۔

یہاں آنے والوں خصوصاً کھوج لگانے کی جستجو میں صحافیوں کو وہاں تعینات ایک نجی سیکیورٹی گارڈ نے اندر جانے سے روک دیا۔

گارڈ کا کہنا ہے کہ وقوعہ کے وقت موجود تمام افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ عمارت میں ایک ایس یو وی سمیت تین فینسی گاڑیاں موجود تھیں لیکن گارڈ نے اپنے فرائض منصبی بتانے میں تذبذب سے کام لیا ۔

وہ تفتیشی پولیس اہلکاروں کے لئے گیٹ کھولنے اور بند کر نے کا فریضہ انجام دیتا رہا۔

اسلام آباد کے رہائشیوں خصوصاً ایف سیون فور میں رہنے والوں کے نزدیک یہ پر اسرار معمہ ابھی حل طلب ہے ۔

اس وقت قریبی نگراں کیمروں سے لی گئی فوٹیج پولیس کی تحویل میں ہے ۔

قریب میں رہائش پذیر ایک خاتون کے مطابق سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پڑوسی کس طرح اس لڑکی کی جان بچانے کے آوازوں کو نظر انداز کر گئے۔ ہوسکتا ہے اس وقت بلند آواز میں موسیقی سے نور مقدم کی آواز دب گئی ہو ۔

اس سانحے سے ایف۔ چھہ سیکٹر میں موجود تھیراپی ورکس کلینک پر بھی روشنی پڑتی ہے۔ ایک دیئے گئے موبائل سیل نمبر کو ملانے پر ایک خاتون زینب نے بتایا کہ ان کے وکیل نے کسی استفسار پر جواب نہ دینے کے لئے کہا ہے۔

وہ خود اپنا بیان جاری کریں گے تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ نور مقدم کا مبینہ قاتل ظاہر جعفر ان کے تھیراپی سینٹر کا ایک طالب علم ہے۔

تفتیشی پولیس اہلکار ظاہر جعفر کی منشیات کی عادت کے بارے میں بھی چھان بین کر رہے ہیں ۔
https://jang.com.pk/news/962497?_ga=2.212898004.1791374096.1627447693-1778057204.1627447691
————————————
ٹارگٹ کلنگ کی واردات میں شہید ہونیوالے جماعت اسلامی منگھوپیر کے ناظم علاقہ حاجی محمد اسحاق خان کے جواں سال صاحبزادے محمد علی کو سپرد خاک کر دیا گیا، امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے نماز جنازہ کی امامت کی اور تدفین منگھوپیر قبرستان میں ہوئی،بعد ازاں حافظ نعیم الرحمٰن نے شرکا ء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے قاتلوں کو 3دن کے اندر گرفتار نہیں کیا تو جماعت اسلامی بھر پور احتجاج کرے گی،ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ٹارگٹ کلنگ کی اس واردات کی شدید مذمت کرتے ہیں، گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ قتل کی اس واردات کا فوری نوٹس لیں اور ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
https://jang.com.pk/news/962378?_ga=2.216758358.1791374096.1627447693-1778057204.1627447691
—————————
منڈی بہاؤالدین میں عدالت میں پیشی سے واپسی پر 4 افراد کو قتل کردیا گیا۔پولیس کے مطابق واقعہ منڈی بہاؤالدین کے علاقے چوٹ دھیراں پل کے قریب پیش آیا جہاں گھات لگائے ملزمان نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے۔پولیس کا کہناہےکہ مقتولین عدالت میں پیشی کے بعد واپس جارہے تھے جس کے بعد انہیں نشانہ بنایا گیا، واقعہ پرانی دشمنی کا نتیجہ لگتا ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں۔
—————————–

کینٹ کچہری کے مجسٹریٹ نے مدرسے کے طالب علم کے ساتھ زیادتی کے کیس میں ملزم مفتی عزیز الرحمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کرتے ہوئے 9 اگست کو دوبارہ پیش کرنے اورپراسیکیوشن کو ملزم کے خلاف چالان جلد پیش کرنے کی ہدایت کی ہے ۔
https://jang.com.pk/news/962482?_ga=2.42185829.1791374096.1627447693-1778057204.1627447691
————————-
صوابی پولیس نے ایک کامیاب کارروائی کے دوران نواہی گاؤں درہ میں بھائی کے گھر زنجیروں سے جکڑی ایک سال سے محبوس خاتون کو بازیاب کر کے 3بھائیوں کو گرفتار کر لیا ، خاتون کو دارالا مان منتقل کر دیا گیا۔ ڈی پی او صوابی محمد شعیب نے ایس ایچ او، ڈی ایس پی سٹی بشیر احمد یوسفزئی اور ایس ایچ او عجب درانی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی کہ دیہہ درہ صوابی میں ایک خاتون مسماۃ(ح) کو زنجیروں سے باندھ کر کمرے میں محبوس کیا گیا۔ اس اطلاع پر ڈی پی او صوابی محمد شعیب خان کی خصوصی ہدایت پر ڈی ایس پی صوابی سٹی بشیر احمد یوسفزئی کی قیادت میں ایس ایچ او صوابی سب انسپکٹر عجب درانی نے زنانہ اور مردانہ پولیس کے ہمراہ فوری کارروائی کرتے ہوئے چھاپہ ز مارا تو مکان کے کمرے میں محبوس خاتون جس کی گردن اور ٹانگ کو زنجیروں سے باندھا گیا تھا کو بازیاب کراکر تین بھائیوں سائر خان،فہیم خان اور ندیم خان ساکنان درہ کو گرفتار کر لیا ۔
https://jang.com.pk/news/962483?_ga=2.42185829.1791374096.1627447693-1778057204.1627447691
—————
اسلام آباد کی عدالت نے نورمقدم قتل کیس کے مرکزی ملزم ظاہرجعفر کو مزید تین روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران جج نے سوال کیا کہ پراسیکیوشن کا کیا کہنا ہے؟ سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے جواب میں کہا کہ وقوعہ کی سی سی ٹی وی وڈیوز حاصل کرلی ہیں، ملزم کو لاہور لے کرجانا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کا فارنزک کرانا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ تین دن کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

ملزم کے وکیل نے کہا کہ اگر کوئی فارنزک ٹیسٹ کرانا ہے تو فوٹو لے کر کروا لیں، اسلحہ اور موبائل فون برآمد ہوچکے، مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔
مدعی کے وکیل نے کہا کہ ملزم کو لاہور لے کرجانا ہے، فوٹو سے کام چلتا تو ہم ریمانڈ نہ مانگتے، سی سی ٹی وی وڈیوز کا سارا ڈیٹا نکال لیا ہے۔

سرکاری وکیل نے کہا کہ عثمان مرزا کیس میں بھی ہم سارے ملزمان کو لاہور لے کر گئے تھے، لاہور اس لیے لےجانا چاہتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے ویڈیو ایڈیٹنگ تو نہیں ہوئی۔عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کا مزید 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا، ملزم ظاہرجعفر کو 31 جولائی کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کی رات ملزم ظاہر کو ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جہاں نور کے والدین کے مطابق ملزم نے تیز دھار آلے سے قتل کیا اور سر جسم سے الگ کیا تھا