نور مقدم کی سخت آزمائش، مایوسی و اضطراب کے 46 گھنٹے

اسلام آباد (زاہد گشکوری) نور مقدم کی زندگی کے آخری 46 گھنٹوں کے دوران جو کچھ ہوا وہ مایوسی، اضطراب، بے بسی اور لاتعلقی کی ایک تکلیف دہ کہانی ظاہر کرتا ہے۔

ظاہر جعفر کو 18 جولائی 2021 کو لمبے وقفے کے بعد نور مقدم سے ایک ٹیکسٹ پیغام موصول ہوا۔

چار منٹ کے اندر رات نو بجے مبینہ قاتل نے اسے وائس کال کے ساتھ جواب دیا جیسے وہ اس کا انتظار کر رہی ہو۔

جیو نیوز نے نور اور ظاہر کے درمیان خصوصی بات چیت کو دیکھا ہے۔ اس کے علاوہ ان کے گھر والوں کے ساتھ ان کی بات چیت کو بھی دیکھا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ جب 20 جولائی 2021 کو جعفر ہاؤس میں دوپہر 2 بجے سے شام 7 بجے کے دوران یہ قتل ہوا تو ان نازک گھنٹوں کے دوران قاتل اپنے گھر والوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔

اس نازک وقت میں اس نے نور کے والد اور والدہ سے بھی بات چیت کی تھی۔

تحقیقات کرنے والوں کے ابتدائی نتائج کے مطابق نور 8جولائی 2021 کو ظاہر کے گھر کیلئے تقریباً 9 بج کر 5 منٹ پر اپنے گھر سے نکلی۔

وہ نیول اینکریج اسلام آباد میں اپنے گھر تھی جب ظاہر نے اسے فون کیا۔ اس وقت ظاہر علی پلازہ بلیو ایریا اسلام آباد میں تھا۔

نور نے ظاہر سے اس کی جگہ پوچھنے کیلئے دو ٹیکسٹ پیغامات بھیجے جس وقت وہ 9 بج کر 45 منٹ پر عباس پلازہ اسلام آباد سے گزر رہی تھی۔ پھر وہ 15 منٹ میں لگ بھگ رات 10 بجے اسلام آباد کے سیکٹر F-7/4 میں جعفر ہاؤس پہنچ گئی۔

19 جولائی کی رات گیارہ بجے کے بعد چیزیں بدتر ہوتی گئیں۔ پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق نور کے والدین کے پیغامات سے اس کے فون میں ارتعاش پیدا ہونے کے بعد ظاہرکا نور سے جھگڑا ہوا۔

نور کے والد شوکت علی مقدم کی جانب سے نصف شب (12:57 AM) تین پیغامات، جن میں اس کی خیر و عافیت اور جگہ کے بارے میں پوچھا گیا تھا، بھیجے گئے۔ نور کی جانب سے ان پیغامات کا کبھی بھی جواب نہیں دیا گیا۔

رات ایک بجے کے بعد نور کی والدہ نے پھر سے اسے ٹیکسٹ پیغام بھیجا لیکن پھر بھی کوئی جواب نہیں ملا۔ پھر ان کے والد نے پھر سے دو پیغامات بھیجے لیکن نور نے پوری رات اپنے والدین کے پیغامات کے جواب نہیں دئیے۔

حتیٰ کہ نور سے فون کال اور ایس ایم ایس کے ذریعے رابطے کی کوشش کی گئی لیکن اسی رات صبح 5:48 تک کوئی جواب نہیں ملا۔

20 جولائی 2021 کو صبح 10 بجے ظاہر کے گھر سے نور اپنی والدہ کو اپنی زندگی کا آخری وائس پیغام بھیج سکیں۔

نور کی والدہ کا کہنا ہے کہ وہ اس ٹیکسٹ پیغام کا متن شیئر نہیں کرسکتیں۔ اس پیغام کے بعد نور کیلئے اصل پریشانی شروع ہوئی جب ظاہر نے اس کا فون چھین لیا اور اس کی والدہ کو صبح 10 بج کر 56 منٹ پر تین مرتبہ کال کی۔

ظاہر نے نور کی والدہ سے تقریباً 20 منٹ تک اپنے فون سے گفتگو کی اور کہتا رہا کہ نور اس کے گھر نہیں۔

20 جولائی کو صبح 11 سے شام ساڑھے سات بجے تک نور کو قید کردیا گیا۔ اس پر بہیمانہ تشدد کیا گیا اور سر تن سے جدا کردیا گیا۔

یہی وہ وقت تھا جب ظاہر اپنی والدہ سے مسلسل رابطے میں تھا۔ نور کے قتل سے قبل اور اس کے قتل کے بعد ظاہر نے اپنی والدہ عصمت جعفر سے 71.56 منٹ تک بات کی۔

جیو نیوز کو حاصل خصوصی تفصیلات کے مطابق مبینہ قاتل نے اپنی والدہ سے دوپہر 2 بج کر 21 منٹ، پھر 3 بج کر 3 منٹ اور پھر 4 بج کر 17 منٹ پر بات کی۔ یہ رابطہ جاری رہا۔ دریں اثناء وہ نور پر تشدد کرتا رہا۔
https://jang.com.pk/news/962496