حسکول کمپنی کی مینجمنٹ نے7ارب کا جعلی پر چیز آڈر بنایا اور سی ای او حسکول نے 8ارب کا آئل کا فراڈ کیا

سینیٹ قائمہ کمیٹی پٹرولیم نے حیسکول کمپنی میں 75 ارب روپے کے فراڈ کے معاملے پر بریفنگ کے لیے سٹیٹ بینک، ایس ای سی پی، وزارت پٹرولیم، ایف آئی اے و دیگر متعلقہ اداروں کےحکام کوآئندہ اجلاس میں طلب کر لیا اور کہا ہے کہ عدالتیں قومی اداروں میں پھنسے 4 سو ارب روپے کی وصولی میں مدد کریں،گزشتہ روز کمیٹی کا اجلاس عبدالقادر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں سرفراز بگٹی کے 27مئی کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملات پر تفصیلی بریفنگ لی گئی۔ سیکرٹری پیٹرولیم ڈاکٹر ارشد محمود نے کمیٹی کو بتایا کہ صوبہ بلوچستان کا کوٹہ 6فیصد بنتا ہے اور گیس سیکٹر میں 8.4فیصد کے حساب سے بلوچستان کے لوگ بھرتی کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل نوعیت کی آسامیاں ہوتی ہیں اور تعلیم کی بنیاد کو دیکھ کر اوگرا اور پی پی ایل بھرتی کرتے ہیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ 14میں سے 13انجینئرز کو ریگولر کر دیا گیا ہے ایک ابھی نہیں ہو سکا جس پر سیکرٹری پٹرولیم نے یقین دہانی کرائی کہ اُس کو بھی جلد ریگولر کر دیا جائے گا۔ محسن عزیز نے کہا کہ گیس و آئل جس صوبے سے جتنی مقدار میں نکلتا ہے ملازمتیں بھی اُسی حساب سے ملنی چاہئے۔ اجلاس میں حسکول پیٹرولیم لیمیٹڈ کمپنی کے حالیہ اسکینڈل کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ افنان اللہ خان نے کہا کہ حسکول کمپنی کی مینجمنٹ نے7.4ارب کا جعلی پر چیز آڈر بنایا اور سی ای او حسکول نے 8ارب کا آئل کا فراڈ کیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 790ارب کی جی آئی ڈی سی ہے جس میں سے اپریل 2021تک 321ارب روپے سرکاری خزانے میں جمع ہو چکے ہیں 473ارب روپے مختلف پارٹیوں سے وصول کرنے ہیں۔ 356ارب روپے کی وصولی کے حوالے سے ہائی کورٹ کا حکم امتناعی بھی ہے۔ سی این جی سیکٹر کو 50ارب کی جی آئی ڈی سی معاف بھی کی گئی ہے،سینٹ کمیٹی نے کہا کہ عدالتیں قومی اداروں میں پھنسے 4 سو ارب روپے کی وصولی میں مدد کریں ،کمیٹی نے باقی ایجنڈا آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔

————————-

https://jang.com.pk/news/962055?_ga=2.138740148.668564465.1627357720-1115102792.1627357709