پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ صوبے میں جلد سے جلد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہو لیکن متنازعہ مردم شماری کے باعث حلقہ بندیوں کے باعث تاخیر ہورہی ہے

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ صوبے میں جلد سے جلد بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہو لیکن متنازعہ مردم شماری کے باعث حلقہ بندیوں کے باعث تاخیر ہورہی ہے اور اس کی ذمہ دار وفاقی حکومت اور اس شہر کی دعویدار جماعت ایم کیو ایم ہے جنہوں نے اس متنازعہ مردم شماری کو پارلیمنٹ اور سی سی آئی سے منظور کرایا ہے۔ آئندہ بلدیاتی انتخابات اور اس سے قبل ہونے والے کنٹونمنٹ کے انتخابات میں انشاء اللہ پیپلز پارٹی سرپرائز دے گی۔ کشمیر کے انتخابات میں اگر 25 جولائی 2018 کی طرز کی دھاندلی ہوئی تو یہ کشمیر کاز کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہوگا۔ سندھ میں تعلیمی ادارے کوووڈ کی صورتحال کے پیش نظر بند کئے گئے ہیں لیکن امتحانات اس لئے منسوخ نہیں کرسکتے کہ اس سے بچوں کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز اپنے کیمپ آفس میں کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے سابق وائس صدر اور تین بار منتخب ہونے والے رکن نجیب ولی کی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری  وقار مہدی، نجمی عالم، خلیل ہوت، کرم اللہ وقاصی اور دیگر بھی موجود تھے۔سعید غنی نے کہا کہ نجیب ولی کلفٹن کنٹونمنٹ کے وہ واحد منتخب رکن ہیں جو نہ صرف تین بار اس بورڈ کے رکن منتخب ہوئے بلکہ وہ ایک بار وہاں سے وائس پریزیڈنٹ کے طور پر بھی منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت سے پیپلز پارٹی کو مزید فعال کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ 26جولائی سے کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی جمع ہونا شروع ہوں گے اور 12 ستمبر کو انتخابات ہوں گے اور انشاء اللہ پیپلز پارٹی کراچی کے تمام کنٹونمنٹ بورڈز سے اپنے امیدوار کھڑے کرے گی بلکہ ہم انشاء اللہ اس بار تمام کنٹونمنٹ میں واضح طور پر کامیابی بھی حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی سمیت سندھ بھر میں مختلف سیاسی جماعتوں کے عہدیداروں اور کارکنوں کی بڑی تعداد میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اس بات کی واضح دلیل ہے کہ پیپلز پارٹی کے عوامی خدمت کے اقدامات نے عوام کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کسی کے کاندھوں پر منتخب ہونے والوں کا انجام اور ان کے عوام کی بجائے اپنے لئے کاموں کو عوام نے پہچان لیا ہے اور اب انشاء اللہ نہ صرف کنٹونمنٹ بلکہ آنے والے بلدیاتی انتخابات میں بھی پیپلز پارٹی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگی اور آئندہ کراچی سمیت سندھ بھر کے تمام اضلاع کے مئیرز پیپلز پارٹی سے ہی ہوں گے۔ اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انتخابات کروانا سندھ حکومت کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا کام ہے اور کنٹونمنٹ کے انتخابات کا اعلان بھی الیکشن کمیشن نے کیا ہے اور پیپلز پارٹی اس میں حصہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مانتے ہیں کہ کوووڈ کی صورتحال کراچی سمیت سندھ بھر میں روز بروز خراب ہوتی جارہی ہے لیکن اس حوالے سے سندھ بھر میں ہمارے اقدامات بھی تیز سے تیز ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات کہنا درست نہیں کہ اسپتالوں میں کوووڈ کے مریضوں کے لئے بستر موجود نہیں ہیں اس وقت بھی کراچی سمیت سندھ بھر میں اسپتالوں میں بستر اور وینٹی لیٹرز موجود ہیں تاہم ہم نے احتیاطی اقدامات کو اس لئے سخت کیا ہے کہ خدانخواستہ اگر صورتحال زیادہ ابتر ہوتو کنٹرول سے باہر نہ ہوجائے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 25 جولائی 2018 کے طرز پر کشمیر میں الیکشن جیتنے کے دعوہ کرنے والے وہی لوگ ہیں جن کو کسی کا کاندھا ملا تھا ورنہ وہ تو خود ہی الیکشن سے قبل پیسہ لے کر بیٹھنے کو تیار ہوگئے تھے یا پھر الیکشن والے روز شام کو ہی اپنی شکست تسلیم کرکے سو گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر خدانخواستہ اسی طرز پر کشمیر کے الیکشن  ہوئے تو یہ نہ صرف کشمیر کاز کے لئے نقصان دہ ہوں گے بلکہ کشمیر کا جو حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے موجود ہے وہ مسخ ہوجائے گا اور مجھے امید ہے کہ عام انتخابات میں جن طاقتوں نے ان نالائق اور نااہل لوگوں کو مسلط کیا ہے وہ کشمیر کے انتخابات میں ایسا نہیں کریں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے قانون کے مطابق سندھ حکومت منتخب چیئرمیز کی معیاد مکمل ہونے کے بعد ایڈمنسٹریٹرز تقرر کرسکتی ہے اور وہ سیاسی بھی ہوسکتے ہیں یا کوئی سرکاری افسر بھی ہوسکتے ہیں یہ اختیار قانون ہمیں دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی کے ایم سی کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر سرکاری افسر اور تمام ڈی ایم سیز کے ایڈمنسٹریٹرز کا چارج ڈی سیز کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب نہ صرف اس وقت کابینہ کا حصہ ہیں بلکہ ایک ذمہ داری کا کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دیگر سیاسی جماعتوں کے ان کے نام پر اختلافات کی ہمیں کوئی پرواہ نہیں ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کی جانب سے کوووڈ کے حوالے سے صوبے بھر میں کئے جانے والے اقدامات تسلی بخش ہیں لیکن عوام کو بھی ایس او پیز پر عمل درآمد کرنا ہوگا اور ایسا نہ کرنے سے صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔ تعلیمی اداروں کی بندش کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ کوووڈ کی صورتحال کے پیش نظر ہم نے تعلیمی اداروں کو بند کیا ہے تاہم امتحانات کے شیڈول کو برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹر کے امتحانات کے لئے 1 لاکھ 15 ہزار طلبہ و طالبات دو شفٹوں میں امتحانات دیں گے اور اس کے لئے 125 سے زائد سینٹرز قائم کئے گئے ہیں اور ہماری پوری کوشش ہوگی کہ امتحانات مکمل ایس او پیز کے ساتھ منعقد ہو کیونکہ اگر یہ امتحانات مقررہ وقت پر نہیں ہوں گے تو بچوں کا سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے اور بچوں کے یونیورسٹیز اور باہر کے تعلیمی اداروں میں داخلوں کو انحصار انہی امتحانات پر منحصر ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ اس سال عید الضحٰی کے موقع پر سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کا کام تسلی بخش رہا اور شہر بھر میں آلائشوں کو بروقت اٹھانے کے لئے جو اقدامات کئے گئے وہ قابل ستائش ہیں البتہ اگر کسی گلی یا محلہ میں اس حوالے سے کوئی شکایات ہیں تو شکایات کے اندراج فوری ازالہ کیا جارہا ہے۔

وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی پریس کانفرنس کررہے ہیں۔ اس موقع پر نجیب ولی، وقار مہدی، نجمی عالم، خلیل ہوت، کرم اللہ وقاصی اور دیگر بھی موجود ہیں۔