سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی کی جعلسازی پکڑی گئی ۔ جعلی این او سی پر دو ارب روپے مالیت کا پلاٹ ٹھکانے لگانے کی کوشش ناکام ، معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجنے کی درخواست ، سیکرٹری کے ڈی اے کا سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو خط۔

سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی کی جعلسازی پکڑی گئی ۔ جعلی این او سی پر دو ارب روپے مالیت کا پلاٹ ٹھکانے لگانے کی کوشش ناکام ، معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجنے کی درخواست ، سیکرٹری کے ڈی اے کا سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کو خط۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی اور محکمہ بلدیات کی کالی بھیڑوں میں کھلبلی مچی ہوئی ہے کیونکہ دیہہ سرجانی میں انڈسٹریل پلاٹ کئی ایکڑ اراضی کا این او سی برائے لے آؤٹ پلان جعلی نکلا ۔مذکورہ جعلسازی کے ذریعے تیار کردہ این او سی میں 19 ایکڑ کو 29 ایکڑ زمین میں بدلنے کی کوشش کی گئی اور جعلسازی سے این او سی تیار کیا گیا ۔ بالآخر جعلسازی پکڑی گئی اور این او سی کینسل اور واپس لے لیا گیا ۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ویسٹ کو لکھے گئے خط میں اسی ماسٹرپلان پارٹی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے خود انکشاف کیا ہے کہ 26 اپریل 2021 کو لکھا گیا خط ، جعلی اور بوگس ہے اور اس این او سی کو کینسل کرتے ہوئے واپس لیا جا رہا ہے ۔ معاملے کی تفصیلات اور حقائق سامنے آنے کے بعد سیکرٹری اے ڈی اے کی جانب سے ایک لوکل گورنمنٹ کو ایک خط لکھا گیا ہے جس میں معاملے کی تمام تفصیلات پیش کرتے ہوئے اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کے لئے معاملہ اینٹی کرپشن کو بھیجنے کی درخواست کی گئی ۔مذکورہ خط کی کاپیاں چیئرمین اینٹی کرپشن

،کمشنر کراچی ،ڈائریکٹر جنرل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ،ڈائریکٹر جنرل سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی ،ڈی آئی جی ویسٹ زون کراچی ،ایس ایس پی کراچی ویسٹ ،ڈپٹی کمشنر ویسٹ سمیت دیگر افسران کو ارسال کی گئی ہیں ۔ذرائع کے مطابق سرکاری اراضی کو ٹھکانے لگانے کا یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے جس میں کے ڈی اے کی دو ارب روپے مالیت سے زائد کی اراضی کو ملی بھگت سے ہتھیانے کی کوشش کی گئی اس میں سرکاری اداروں کی کالی بھیڑیں ملی ہوئی ہے

اور اس معاملے کی اینٹی کرپشن کے ہاتھوں انکوائری اس معاملے کو نیب تک پہنچنے سے روکنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے ۔طاقتور مافیا ایسے معاملے کو دبانے اور خاموشی اختیار کرنے کے لیے متعلقہ افسران پر دباؤ بڑھا رہا ہے ۔


ذرائع کے مطابق اس معاملے میں اصل بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھ ماسٹر پلان اتھارٹی کے متعلقہ افسران کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس معاملے کو دیکھیں لیکن وہاں موجود کالی بھیڑیں اس معاملے کو ذاتی مفاد کی خاطر استعمال کرتی رہی ہیں اب کے ڈی اے نے اس جعلسازی کو پکڑا اور صوبائی سیکرٹری بلدیات کے علم میں ساری تفصیلات آئی ہیں ایماندار سرکاری ملازمین کا صوبائی وزیر بلدیات ناصر شاہ سے مطالبہ ہے کہ اس معاملے کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے اور

ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے
——————-