گلگت بلتستان: شاہراہِ قراقرم لینڈ سلائیڈنگ سے بند، سیلاب سے زندگی متاثر


گلگت بلتستان میں چار روز سے جاری شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، سیلاب اور گلیشیائی جھیل پھٹنے سے ہزاروں افراد متاثر ،متعدد گاڑیاں تباہ اور شاہراہ قراقرم بند ہوگئی۔

دیامر پولیس کنٹرول روم کے مطابق تتہ پانی اور لال پڑی کے مقام پر بھاری لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہِ قراقرم آج دوسرے روز بھی ٹریفک کے لیے بند رہی جس کے باعث سیکڑوں مسافر اور سیاح مختلف مقامات پر پھنس گئے ہیں۔

علاوہ ازیں تتہ پانی کے مقال پر لینڈ سلائیڈنگ سے آئل ٹینکر اور مسافروں کی گاڑیاں تباہ ہو گئیں ہیں تاہم جانی نقصان نہیں ہوا۔
ادھر دیامر انتطامیہ کا کہنا ہے کہ شاہراہِ قراقرم بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں تاہم پہاڑ سے مسلسل پتھر گرنے کے باعث بحالی کا کام متاثر ہو رہا ہے، تاہم بابوسر روڈ کو ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ گلگت بلتستان کے مطابق گوپس بدصوات کے مقام پر گلیشیائی جھیل پھٹنے سے 2 گاؤں کے باہمی رابطے منقطع ہو گئے اور سیلاب کے باعث میں متعدد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں جبکہ وسیع اراضی، درخت اور گھر بھی متاثر ہوئے۔

ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے مطابق ہنزہ وا خان پٹی سے متصل وادی شمشال جانے والی واحد سڑک بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئی اور نگر ضلع میں متعدد گاؤں کو ملانے والی میاچھر روڈ بھی سیلاب کی نذر ہونے سے آمد و رفت بند ہے۔
اک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق غذر بدصوات میں سیلاب میں پھنس جانے والے گاؤں میں آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے امدادی اشیا تقسیم کی گئی اور فورس کمانڈر نے علاقے کا دوہ کر کے بحالی اور امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔

خیال رہے کہ گلگت کے نواحی علاقے نلتر میں 2 ہفتے قبل گلیشیائی جھیل پھٹنے سے آنے والے سیلاب کے نتیجے میں 4 افراد لاپتا ہو گئے تھے جنہیں تاحال تلاش نہیں کیا جاسکا۔

وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے تمام بند سڑکیں فوری کھولنے اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو امداد فراہم کرنے اور محکمہ داخلہ، برقیات اور ایف ڈبلیو او کو بحالی کا کام تیز کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
دھر ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات فاروق احمد خان نے محکمہ داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ شاہراہِ قراقرم لینڈ سلائیڈنگ سے 9 مقامات پر بند تھی جن میں 7 مقامات پر بحالی کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور دو جگہوں پر کام صبح سےجاری ہے، مسافروں اور سیاحوں کو چلاس سے باہر سفر نہ کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

شاہراہ قراقرم پر لینڈ سلائیڈنگ سے گلگت بلتستان اور راولپنڈی کے مابین زمینی رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے۔

————————————
https://www.dawnnews.tv/news/1164659/
——————————-
وسطی چین میں شدید ترین بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے اب تک مختلف واقعات میں 33 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، ایک ہفتے سے جاری بارشوں سے سب سے زیادہ چین کا صوبہ ہینن متاثر ہوا ہے۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق شدید خراب موسم کی وجہ سے مزید شہر زیرآب آگئے اور فصلیں تباہ ہوگئیں چین کے سرکاری خبررساں ادارے نے اب تک 18 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے نقصان کا تخمینہ لگایا ہے۔

چین کے شہر چنگ ژاؤ میں 3 روز میں ریکارڈ بارش ہوئی، جس کی وجہ سے پانی کی گزرگاہیں بھر گئیں اور مٹی سے آلودہ پانی سڑکوں، سرنگوں اور سب وے سسٹم میں بھر گیا۔

یہ بھی پڑھیں:چین میں بدترین سیلابی صورتحال، 33 دریا اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

سب وے سسٹم میں پانی بھرنے کی وائرل ہوجانے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کس طرح پانی مسافروں کے ٹخنوں سے بلند ہوتا ہوا گردنوں تک جا پہنچا اور اس سے قبل کے ٹرین کے ڈبوں سے مسافروں کو ریسکیو ورکرز نکال پاتے تقریباً ایک درجن افراد ہلاک ہوگئے۔

صرف ہفتے سے منگل تک چنگ ژاؤ شہر میں 617.1 ملی میٹر (24.3 انچ) بارش برس چکی ہےجو شہر میں سالانہ ہونے والی بارش کے حجم (640 ملی میٹر) کے برابر ہے۔

علاوہ ازیں صوبے میں 8 افراد اب تک لاپتا ہیں، ریسکیو ٹیمز نے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے ربر کی کشتیوں کا استعمال کیا جبکہ دیگر افراد اپنی قیمتی اشیا سروں پر اٹھا کر پانی سے گزرتے رہے یا اپنی آدھی ڈوبی ہوئی گاڑیوں کے نکلنے کا انتظار کرتے رہے۔

مزید پڑھیں: ایشیا میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی کے مناظر

دوسری جانب طوفان شمال کی سمت بڑھا جہاں سے انیانگ شہر سے 73 ہزار افراد کو نکال لیا گیا جبکہ صوبہ ہیبے میں بھی طوفان کے سبب 2 افراد ہلاک ہوئے ۔

پاکستان کا اظہارِ افسوس
پاکستان نے چین کے صوبے ہینان میں طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث قیمتی انسانی زندگیوں کے نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں سوگوار خاندانوں اور متاثرہ لوگوں سے ہمدردی کا اظہار کیا جنہیں قدرتی آفت سے پیدا ہونے والی شدید صورتحال کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں اپنی چینی بھائیوں کی مدد کے لیے تیار ہے۔