نیشنل بینک کی گو لوٹ لو انعامی اسکیم ناکام ۔ کھاتہ داروں کی عدم دلچسپی ، ناقص حکمت عملی کی وجہ سے مہم اپنی موت آپ مر گئی ۔


نیشنل بینک کی گو لوٹ لو انعامی اسکیم ناکام ۔ کھاتہ داروں کی عدم دلچسپی ، ناقص حکمت عملی کی وجہ سے مہم اپنی موت آپ مر گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نیشنل بینک آف پاکستان کے زیر اہتمام ۔۔۔۔ڈیبٹ کارڈ سے خرچ کرو اور جیتو انعامات مہم ۔۔۔۔۔۔ کھاتہ داروں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے ناکام ہوگی اور اپنے اہداف اور مقاصد حاصل کیے بغیر اپنی موت آپ مر گئی ۔۔۔۔گو لوٹ لو ۔۔۔کے اشتراک سے تین مہینے تک چلائی جانے والی اس مہم کے ذریعے کارڈ کی ایکٹیویشن اور دو ہزار روپے یا زیادہ کی خریداری پر انعامات دینے کا اعلان کیا گیا تھا اور اس مہم کا بنیادی مقصد نیشنل بینک آف پاکستان کے اکاؤنٹ ہولڈرز کی اپنی روزمرہ کی زندگی میں ڈیجیٹل بینکنگ کی حوصلہ افزائی کرنا تھا اور جیتنے والے اکاؤنٹ ہولڈرز کا فیصلہ لکی ڈرا کے ذریعے کرنے کا اعلان کیا گیا اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ لاکھوں روپے مالیت کے انعامات بشمول گاڑیاں موٹرسائیکل سونے کے سکے اسمارٹ فون دئیے جائیں گے ۔ اس حوالے سے ایک تقریب منعقد کی گئی ۔دوسری طرف نیشنل بینک کے صارفین کا کہنا ہے کہ بینک اپنی روزمرہ کی ذمہ داری ادا کرنے میں ہی کامیاب نہیں ہے اور اکاؤنٹ ہولڈرز کے ساتھ برانچوں میں جو سلوک روا رکھا جاتا ہے وہ افسوسناک ہے نیشنل بینک کا عملہ اپنی ڈیوٹی ایسے ادا کرتا ہے جیسے وہاں آنے والوں پر کوئی احسان کر رہا ہو۔صارفین کا کہنا ہے کہ نیشنل بینک کی انتظامیہ کو سب سے پہلے اپنے بینک ملازمین اور افسران کا رویہ درست کرنا چاہیے ان کی تربیت کرنی چاہیے ٹریننگ دینی چاہیے اور ان کا چیک اینڈ بیلنس رکھنا چاہیے شہروں میں کام کرنے والے بینک ملازمین اپنی برانچوں میں خدا بنے بیٹھے ہیں دور دراز چھوٹے شہروں اور دیہاتوں میں برانچوں کا کیا حال ہوگا اس کا اندازہ انتظامیہ خود لگا سکتی ہے نیشنل بینک کے افسران اور ملازمین کا رویہ اگر شہر کے پڑھے لکھے لوگوں کے ساتھ اچھا نہیں ہے تو چھوٹے علاقوں کے کم پڑھے لکھے لوگوں کے ساتھ کیا رویہ ہوگا ۔نیشنل بینک کی انتظامیہ کو انعامی اسکیموں کی بجائے اپنی سروسز بہتر کرنے پر توجہ دینی چاہیے ۔ صارفین نے کہاکہ انعامی اسکیم میں اس وقت شروع کی جاتی ہیں جب کسی ادارے پر لوگوں کا اعتبار اور اعتماد کم ہو رہا ہو اور نیشنل بینک نے انعامی اسکیم شروع کرکے یہ بات ثابت کر دی کے لوگ اس کی سروسز سے مطمئن نہیں ہیں اور ادارے کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی ہے اس لیے بینک کی ساکھ کو بحال کرنے اور لوگوں کا اعتبار قائم کرنے کے لئے انہیں انعامی اسکیموں کے ذریعے پرکشش ترغیبات دی جا رہی ہیں لیکن حالیہ انعامی اسکیم میں لوگوں کی دلچسپی نے ثابت کردیا کہ اب اس قسم کے ہتھکنڈے بھی کامیاب نہیں ہو سکتے ۔دنیا میں جو بینک بہتر سروسز دیتے ہیں وہی کامیاب ہیں بینکوں کی کامیابی کا تعلق انعامی اسکیموں سے نہیں ہوتا بلکہ ان کی سروس کے معیار سے ہوتا ہے لیکن یہ بات نیشنل بینک پاکستان کی انتظامیہ کو کون سمجھائے ؟