حکومت وفاقی کابینہ اورلاء اینڈ جسٹس کی واضح ہدایات کے باوجود ہیلتھ لیوی بل پرکوئی عمل درآمد نہیں ہورہا

حکومت وفاقی کابینہ اورلاء اینڈ جسٹس کی واضح ہدایات کے باوجود ہیلتھ لیوی بل پرکوئی عمل درآمد نہیں ہورہا،

ہیلتھ لیوی بل کے نفاذمیں تاخیر کی وجوہ سے پہلے ہی حکومت کواربوں روپے کانقصان اٹھاچکی ہے،

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن(پناہ)

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری وڈائریکٹر آپریشن ثناء اللہ گھمن نے تمباکوکے ریونیومیں نقصان اورہیلتھ لیوی کے عدم نفاذ کو اداروں کی غیرسنجیدگی قرار دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی عوام کی صحت کے لئے ہم 37سال سے سرگرم عمل ہیں، ہیلتھ لیوی کے نفاذ کے لئے وفاقی کابینہ سے لے کر وفاقی محتسب اورایف بھی آر تک ہرجگہ دستک دی،تاکہ عوام کی تمباکوکے ہاتھوں ضائع ہونے والی زندگیاں بچ سکیں،لیکن نہایت افسوس کہ بجٹ 2021-22میں بھی ہیلتھ لیوی پرعدم نفاذ ہماری تمام عوام کی صحت سے جڑی جدوجہدمفاد پرست عناصر کے سامنے صفرکردی گئی،لیکن عوام کی صحت ہماری ترجیح ہے ،لہذا ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

وہ گزشتہ روز ماہرین صحت،سول سوسائٹی،وکلاء،سیاسی نمائندگان،ٹیکنوکریٹ کے ہمراہ صحافیوں کے روبروکانفرنس کررہے تھے۔ثناء اللہ گھمن کاکہناتھاکہ ڈبیلوایچ اوسمیت عالمی اداروں کی ریسرچ یہ واضح کرچکی ہے کہ تمباکودل، کینسر سمیت متعدد خطرناک امراض کا موجب ہے اور اپنے نصف صارفین کاقاتل بھی، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق پاکستان میں 22 ملین افراد تمباکو استعمال کرتے ہیں،ان میں 60 فیصد تعداد نو عمر افراد کی ہے، جس کے نتیجے میں 1لاکھ 70سے زائد جانیں ہر سال جب کہ روزانہ 450 سے زائد جانیں فقط تمباکو کے استعمال سے ضائع ہوتی ہیں،9جنوری 2021کوسسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی ا نسٹیٹیویٹ (ایس ڈی پی آئی)کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سگریٹس کی سالانہ کھپت 86.6 بلین رہی۔جب کہ دوسری جانب ہم دیکھتے ہیں کہ 26 مئی 2021کوانگلش جریدہ دی نیشن میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کوپانچ سالوں کے دوران 209ارب روپے ریونیو کا نقصان اٹھانا پڑا س ،افسوس کی بات تویہ ہے کہ تمباکو سے جڑی بیماریوں پر حکومت کوسالانہ 615ارب روپے کے بوجھ کابھی سامناہے،اس کے باوجود بجٹ 2021-22میں عوام،صحت سے جڑے اداروں کی تمام امیدیں دم توڑ گئیں، جب معلوم ہواکہ ہیلتھ لیوی کے نفاذ کو یکسر نظر انداز کردیا گیا۔

30 مئی، 2021کو دی نیوز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں تمباکو کا 80 فیصد سے زیادہ استعمال کیاجاتاہے۔ جس میں پاکستان بھی شامل ہے،و ائس چانسلر ہیلتھ سروسز اکیڈیمی اسلام آباد پروفیسر ڈاکٹر شہزاد علی خان کے مطابق ڈبلیو ایچ او کہتاہے کہ تمباکو کا استعمال صحت عامہ کا اصل مسئلہ ہے۔

بچوں کے حقوق پرکام کرنے والی تنظیم سپارک کے خلیل احمدنے کہاکہ تمباکو کی صنعت کے سب سے بڑے اہداف خواتین او ر نوجوان ہیں۔ تمباکو ٹیکس میں 10 فیصد اضافے سے کم آمدنی والے ممالک میں تمباکو کی کھپت میں 8 فیصد کے قریب کمی واقع ہوگی۔اس کے باوجود ہر حقیقت کو نظراندا ز کرتے ہوئے مختلف کمپنیوں کے مفادات کوپوراکیاجارہاہے۔

پنجاب ایڈوائزری کمیٹی کی چیئرپرسن ارم ممتاز،(ن)لیگ پی پی 16کی صدر ثمینہ شعیب،جنرل سیکریٹری نورین گیلانی،بچوں کے حقوق پرکام کرنے والی تنظیم سپارک کے خلیل احمد،کرومیٹیک کے شارق خان،ودیگرتنظیموں کے نمائندگان نے کہاکہ پانی ابھی بھی سر سے نہیں گزرا، ہم وزیراعظم پاکستان عمران خان سے دردمندانہ اپیل کرتے ہیں کہ عوام کی صحت کو اپنی ترجیحات میں شامل کرتے ہوئے ہیلتھ لیوی بل فوری نافذالعمل کرنے کی راہ میں رکاوٹ بننے والوں کا نوٹس لیاجائے،تاکہ ہمارے پیارے محفوظ اور صحت مند زندگی بسر کر سکیں۔پریس کانفرنس کے اختتام پر سول سوسائٹی اورماہرین صحت نے یکجاہو کر ہیلتھ لیوی بل کے نفاذ کے حق میں قرارد اد پیش کی جو بڑی تعداد نے منظور کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری وڈائریکٹر آپریشن ثناء اللہ گھمن ہیلتھ لیوی بل کے نفاذ کی افادیت واہمیت پراپنے رفقاء کاراورصحافیوں کی بڑی تعداد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے۔