پی ڈی ایم کا کوئی مستقبل نہیں۔ شریک جماعتوں کا نظریہ ہی آپس میں نہیں ملتا


اس میں شامل پارٹیاں ایک پلیٹ فارم پر ہوکر بھی ایک زبان نہیں ہو سکتیں۔
مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی ہمشیہ ایک دوسرے کی حریف رہی ہیں۔ ن لیگ پر جتنے بھی کیسز چل رہے ہیں وہ سب پیپلزپارٹی کے دور میں بنائے گئے ہیں اور پیپلزپارٹی پر مقدمات ن لیگ کے دور میں بنائے گئے ہیں۔ انتخابی اصلاحات پر حکومت کے ساتھ ہیں تاکہ آئندہ کیلئے انتخابات میں درست امیدوار کا ہی انتخاب ہو
فنکشنل لیگ کی ممبر صوبائی اسمبلی نصرت سحر سے انٹرویو
انٹرویو: یاسمین طہٰ

فنکشنل لیگ کی ممبر صوبائی اسمبلی نصرت سحر نے معیشت میں بیچلر آف آرٹس، بیچلر آف قانون (ایل ایل بی) اور اقتصادیات میں ماسٹر آف آرٹس شاہ عبداللطیف یونیورسٹی سے کیا وہ 2008 کے عام انتخابات میں خواتین کے لیے مخصوص سیٹ پر پاکستان مسلم لیگ (ف) کے امیدوار کے طور پر صوبائی اسمبلی سندھ میں منتخب ہوئی. 2013 کے عام انتخابات میں خواتین کے لیے مخصوص سیٹ پر ممبر صوبائی اسمبلی سندھ دوبارہ منتخب ہوئی. 2018 کے انتخابات میں بھی عورتوں کے لیے مخصوص سیٹ پر گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی امیدوار کے طور پر صوبائی اسمبلی سندھ میں دوبارہ منتخب ہوئی۔اپنے دبنگ انداز بیان کی وجہ سے عوام میں خاصی مقبول ہیں۔گذشتہ دنوں اوصاف سے انھوں نے خصوصی گفتگو کی جس کی تفصیل درج ذیل ہے
اوصاف:آپ وفاق میں اتحادی جماعت ہیں لیکن کراچی کے مسائل کے حل میں جی ڈی اے کا کوئی کردار نظر نہیں آتا؟
نصرت سحر:آپ کے اس سوال نے ہمارے جذبات کو مجروح کردیا ہے جی ڈی اے کراچی سے کشمور تک کی جماعت ہے اور اسمبلی کے فلور پر میری تقریریں اور ہمارے جی ڈی اے کے دیگر ممبران کی تقریریں نکال کر دیکھ لیں ہم نے کراچی سے لے کر کشمور تک ہر مسئلے کو اٹھایا ہے کراچی کے پانی کے مسائل کو میں نے اٹھایا کے الیکٹرک کے خلاف دھرنے میں میں خود شریک ہوئی ایسا نہیں ہے کہ جی ڈی اے کراچی کے مسائل سے ناواقف ہے یا ہمیں اس کا احساس نہیں ہے اور ہم اسمبلی کے فلور پر یہ مسائل نہیں اٹھاتے ہم نے کراچی کے مسائل کے حوالے سے ہر احتجاج میں شرکت کی ہے جی ڈی کا بھرپور رول رہا ہے کراچی کے مسائل پر آواز اٹھانے میں اور اندرون سندھ کے مسائل اٹھانے میں بھی ہم ہمیشہ پیش پیش رہے ہیں اور یہ ریکارڈ پر موجود ہے کہ ہم واجد جماعت ہیں جس نے اندرون سندھ کے ہر ضلع ہر علاقے اور ہر شہر کے مسائل پر بات کی ہے اور کراچی تو سندھ کا دل ہے تو ایسا کیسے ممکن ہے کہ ہم اسے نظر انداز کردیں ہم ہمیشہ کراچی کے مسائل پر آواز بلند کرتے رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔
اوصاف:اتحادی جماعت ہونے کی وجہ سے آپ پی ڈی ایم میں نہیں تھے اور پیپلزپارٹی بھی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں آپ کے خیال میں پی ڈی ایم کی تشکیل کیوں ہوئی اور اس کا مستقبل کیا نظر آتا ہے؟
نصرت سحر:پی ڈی ایم کو ایک پریشر گروپ کے طور پر بنایا گیا تاکہ حکومت پر پریشر بڑھایا جائے پی ڈی ایم میں شریک جماعتوں کا نظریہ ہی آپس میں نہیں ملتا اس میں شامل دو بڑی جماعتیں مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی ہمشیہ ایک دوسرے کی حریف رہی ہیں اور ن لیگ پر جتنے بھی کیسز چل رہے ہیں وہ سب پیپلزپارٹی کے دور میں بنائے گئے ہیں اور پیپلزپارٹی پرجو کیس چل رہے ہیں وہ ن لیگ کے دور میں بنائے گئے ہیں اگر ایسی جماعتیں ایک اتحاد میں آجائیں تو پھر یہی ہوتا ہے۔ شروع سے ہی لگ رہا تھا کہ اتحاد جلد ٹوٹ جائے گا یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی سخت مخالف ہیں لیکن پی ٹی آئی کی مخالفت کی وجہ سے ایک پلیٹ فارم پر آئی تھیں لیکن وہ اتحاد بھی چکنا چور ہوگیا پی ڈی ایم سے دو بڑی جماعتیں ہی الگ ہوگئیں تو ان میں وہ طاقت ہی نہیں رہی اور پی ڈی ایم حکومت کو گرانے کے منشور کو لیکر آگے بڑھی تھی اور اس مقصد کیلئے اسمبلی سے استعفے دینے کے دعوے بھی کئے گئے، لیکن یہ استعفے ہی نہیں دے سکے کیونکہ ہر پارٹی کے اپنے اپنے مفادات ہیں اور ہر پارٹی اپنے مفادات اور منشور کے تحت کام کر رہی ہے اس لئے ایک پلیٹ فارم پر ہوکر ایک زبان ہو ہی نہیں سکتی۔ پی ڈی ایم کا کوئی مستقبل نہیں۔
اوصاف:حالیہ بجٹ میں چینی پر ٹیکس لگایا گیا ہے چینی پہلے ہی بہت مہنگی ہے تو اس ٹیکس کا کیا جواز بنتا ہے؟
نصرت سحر:جی ہاں آپ کی بات درست ہے ٹیکس کا اثر براہ راست عوام پر پڑتا ہے اور روز مرہ کی چیزوں پر بھی کچھ ایسے ٹیکس ہوتے ہیں جو عوام کے علم میں نہیں ہوتے اور وہ ادا کر رہے ہوتے ہیں ہمیشہ سے یہ ہوتا رہا ہے کہ بڑے بڑے بزنس مین اس ملک سے کماتے ہیں لیکن ٹیکس چوری کرتے ہیں اس سے ملک کا نقصان ہوتا ہے مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی حکومت نے اپنے خاص لوگوں کو ٹیکسوں سے چھوٹ دلائی اور ٹیکس غریب عوام سے لیتے رہے حکومت کوشش تو کر رہی ہے کہ عوام کو ریلیف دے لیکن ماضی کی حکومتوں کا گند بہت ہے جس کی وجہ سے ہم گرے لسٹ سے بھی نکل نہیں پارہے ہیں حکومت کو چاہیئے کہ غریب عوام کو ٹیکس سے چھوٹ دینے میں اپنا کردار ادا کرے اور ان بڑے بڑے لوگوں سے ٹیکس وصولی شروع کرے جنہوں نے ماضی میں ٹیکس نہیں دیا ہے اور اپنے بڑے بڑے اثاثے بنائے ہیں۔حال ہی میں ایک ملک نے ٹیکس چوری کرنے والوں کی بڑی بڑی گاڑیوں کو تباہ کردیا ہمارے ملک میں بھی ایسی سزاؤں کی ضرورت ہے اس طرح سے ہی ٹیکس کی وصولی ممکن ہوسکتی ہے۔
اوصاف:موجودہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے جارہی ہے جو یقینا ایک بہت بڑی کامیابی ہے ماضی میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کی حکومتوں نے یہ کام کیوں نہیں کیا؟
نصرت سحر:ہماری جماعت کا بھی شروع سے یہ موقف ہے کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملنا چاہیئے کیونکہ پاکستان کی معیشت کی بحالی میں ان کا بہت بڑا حصہ ہے اس لیئے ان کو ووٹ کا حق نہ دیا جانا بڑی زیادتی ہے موجودہ حکومت کو یہ ایک بہت بڑا اقدام ہے جہاں تک پچھلی حکومتوں کا تعلق ہے تو لگتا ہے انہوں نے بیرون ملک پاکستانیوں کو پاکستانی ہی نہیں سمجھا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پی ٹی آئی کو اس ملک کی بہتری کیلئے فنڈنگ بھی کی ہے اور وہ عمران حکومت کی حامی بھی ہیں اور چاہتے ہیں کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ ہو اسی تناظر میں موجودہ حکومت نے انہیں ووٹ کا حقدار قرار دیا ہے اور ہم قانون سازی میں اس بل کو سپورٹ کر رہے ہں جبکہ مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی اس کی مخالف ہیں جس کی وجہ سمجھ نہیں آرہی کیونکہ یہ غلط اقدام ہے وہ بھی ہمارے ملک کے ہی شہری ہیں جن کا ملکی معیشت کی بہتری میں بہت اہم کردار ہے۔
اوصاف:انتخابی اصلاحات کے حوالے سے موجودہ حکومت کا ٹھوس موقف سامنے آیا ہے اور اپوزیشن اس لیئے تیار نہیں حکومت کیوں اصلاحات چاہتی ہے اور اپوزشین کیوں نہیں؟
نصرت سحر:اس کی وجہ یہ ہے کہ اس ملک میں ہمیشہ ووٹ چوری ہوا ہے پیپلزپارٹی اور ن لیگ ووٹ چوری کرکے ہی اپنی حکومتیں بناتی رہی ہے مختلف علاقوں میں جعلی ووٹ ڈالے جاتے رہے اور پیپلزپارٹی کے دور میں انتظامیہ اور پولیس ان ہی کی ہے پیپلزپارٹی اسکولوں کے ٹیچرز تک کو دھاندلی میں استعمال کرتی ہے اور دھاندلی بھی منظم طریقے سے کی جاتی ہے اس لیئے پیپلزپارٹی اور ن لیگ کبھی نہیں چاہے گی کی انتخابی اصلاحات ہوں، دیگر ترقیاتی ممالک میں یہی طریقہ رائج ہے لیکن ہمارے ہاں فرسودہ طریقے سے الیکشن ہوتے ہیں جبکہ ہمارے ملک کے نوجوانوں نے ایسی ایسی مشینیں بنالی ہیں جو الیکشن کیلئے بہت کارآمد ثابت ہوسکتی ہیں لیکن مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی نے کبھی ایسی باتوں کو بڑھاوا نہیں دیا حکومت انتخابی اصلاحات پر کام کر رہی ہے اور ہم حکومت کے ساتھ ہیں تاکہ آئندہ کیلئے انتخابات میں کسی کا حق نہ مارا جائے اور درست امیدوار کا ہی انتخاب ہو اوروہ اسمبلی میں اپنا کردار ااداکریں اور موروثی سیاست کا خاتمہ ہو ووٹ خریدنے کے عمل کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیئے اور یہ انتخابی اصلاحات سے ہی ممکن ہے۔