بلوچستان میں غربت ، بے روزگاری ، لاپتہ افراد اور امن و امان کے مسائل جوں کے توں ہیں

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ بلوچستان میں غربت ، بے روزگاری ، لاپتہ افراد اور امن و امان کے مسائل جوں کے توں ہیں ۔ صوبہ میں بیڈگورننس اور کرپشن عروج پر ہے ۔ 66 فیصد بچے سکول نہیں جاتے ۔ بلوچستان میں ترقیاتی پروگراموں اور نوجوانوں کو روزگار دینے کے نام پر پی پی کے دور سے لے کر آج تک سینکڑوں ارب روپے کے پیکجز کا اعلان کیا گیا جو صرف کاغذوں تک محدود رہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں 70 فیصد لوگوں کو پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں ۔ گھنٹوں لوڈشیڈنگ نے لوگوں کی زندگیوں کو عذاب بنارکھاہے ۔جہاں سے قدرتی گیس نکلتی ہے وہاں لوگ لکڑیوں کے ذریعے چولہے جلاتے ہیں ۔ انتہائی افسوس سے کہنا پڑ رہاہے کہ بلوچستا ن سمیت پورے ملک کو جاگیرداروں ، خوانین ، وڈیروں ، سرداروں اور سرمایہ داروں نے یرغمال بنایا ہواہے۔ حیران ہوں کہ پی ٹی آئی نے مدینہ ریاست کی منزل کے حصول کے لیے آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کا راستہ چنا ۔ اب عوام کو اپنے حق کے لیے اٹھنا ہوگا ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کے مسائل کا حل شفاف و غیر جانبدار انتخابات اور متناسب نمائندگی کا اصول اپنانے سے ممکن ہے ۔ اس ملک کا ایک نظریہ اور آئین ہے جب تک اس نظریہ اور آئین کی روح پر عملدرآمد نہیں ہوگا ، ملک ترقی نہیں کرے گا ۔ عوام نے دیکھ لیا کہ گزشتہ 73 سالوں سے ان کے ساتھ ظلم و زیادتی ہو رہی ہے ، اب مزید ناانصافی برداشت کرنے کا وقت نہیں ۔ قوم جماعت اسلامی کو موقع دے ، اللہ کے فضل و کرم سے ملک کو عظیم فلاحی ریاست بنائیں گے ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے زیر اہتمام پروگرام ” حال احوال“ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ امیر جماعت اسلامی بلوچستان مولانا عبدالحق ہاشمی اور صدر کوئٹہ پریس کلب عبدالخالق رند بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ امیر جماعت نے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیے اور بلوچستان کے مسائل اور ان کے حل ، مسئلہ افغانستان اور پاکستان کے لیے چیلنجز کے نکات پر تفصیلی گفتگو کی ۔
سراج الحق نے کہاکہ لاپتہ افراد کے لواحقین سالہاسال سے اپنے پیاروں کو دیکھنے کے لیے تڑپ رہے ہیں اور چوکوں چوراہوں میں احتجاج کر رہے ہیں مگر اس مسئلہ کا کوئی حل نہیں نکالا جارہا۔انہوں نے کہاکہ اگر لاپتہ افراد میں سے کوئی قصوروار ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے ورنہ ان کی دستیابی یقینی بنائی جائے ۔لوگوں کو غائب رکھنا ، انسانی حقوق اور ملکی و عالمی قوانین کی شدید خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ گزشتہ دو روز سے بلوچستان میں ہیں ، جہاں انہیں مختلف طبقہ ہائے فکر کے لوگوں سے ملنے اور سننے کا موقع ملا۔ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان کے عوام کے پاﺅں قدرت کے عظیم ذخائر کے اوپر ہیں مگر وہ مایوس اور پریشان ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ اگر بلوچستان کے وسائل کا درست استعمال ہو تو نہ صرف صوبہ بلکہ پورے ملک کی غربت دور ہو سکتی ہے ، مگر بدقسمتی ہے کہ کسی بھی حکومت نے ایسا نہیں کیا ۔ موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے تو بیڈ گورننس اور نااہلی کی سب سے بڑی مثالیں قائم کیں ۔
مسئلہ افغانستان پر گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے دہرایا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں امن کے قیام اور خوشحالی کی ضمانت ہے ۔ افغانستان سے امریکہ کی پسپائی افغان عوام کی عظیم فتح اور امت مسلمہ سمیت دنیا کی تمام قوموں کے لیے جدوجہد اور روشنی کی نوید ہے جس سے ثابت ہوتاہے کہ اگر کسی قوم میں جذبہ حریت ہو تو دنیا کی کوئی طاقت اسے ہمیشہ مغلوب نہیں رکھ سکتی ۔ انہوںنے کہاکہ انہیں امید ہے کہ افغانستان سے شکست کے بعد امریکہ اب کسی اور ملک پر حملہ کی جرا ¿ت نہیں کرے گا ۔ انہوںنے

کہاکہ ان کی خواہش ہے کہ افغان عوام ملک میں امن اور مستحکم حکومت کے قیام کے لیے مذاکرات کریں ۔ افغانستان کے مستقبل کا فیصلہ صرف افغان عوام کو کرنے کا حق ہے کوئی بھی دوسرا ملک اس میں مداخلت سے باز رہے ۔ انہوںنے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ پاکستان او رافغانستان کو امن و خوشحالی کا گہوارہ بنائے اور امت مسلمہ کو اس کا عظیم ماضی واپس دے ۔