کشمیر کا سودا نامنظور

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی کے بلاو ل بھٹو زرداری نے آزاد کشمیر کے انتخابات کی پارٹی مہم کے سلسلے میں جمعرات کے روز حویلی کے مقام پر ایک عظیم الشان جلسے سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس بات کی نہایت خوشی ہے کہ اسی مقام پر شہید ذوالفقار علی بھٹو نے 1974ءمیں ایک بہت بڑے عوام اجتماع سے خطاب کیا تھا ۔ اس وقت پیپلزپارٹی کے سپاہی اور شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وفادار ساتھی ممتاز راٹھو بھی ان کے ساتھ تھے اور آج ان کے صاحبزادے فیصل راٹھور اپنے والد کے نامکمل مشن کو پورا کرنے کے لئے یہاں موجود ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب تک کشمیری عوام ان کے ساتھ ہیں کوئی بھی پیپلزپارٹی کو ختم نہیں کر سکتا۔ قائد عوام نے ہر محاذ پر کشمیر کاز کے لئے جنگ لڑی۔ ہمارا تین نسلوں کا رشتہ ہے۔ قائد عوام نے عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کی۔ قائد عوام ذوالفقار ہی وہ لیڈر تھے جنہوں نے کشمیر کے لئے ہزار سال لڑنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔ وہ او آئی سی کے چیئرمین تھے۔ انہوں نے پاکستان کو ایٹمی صلاحیت دی۔ جب وہ سٹرائیک کی کال دیتے تھے تو مقبوضہ اور آزاد کشمیر دونوں میں ہر چیز بند ہو جاتی تھی اور کاروبار زندگی رک جاتا تھا۔ ان کی صاحبزادی محترمہ بینظیر بھٹو نے کہا تھا کہ جہاں کشمیری بھائی بہنوں کا پسینہ گرے گا وہاں اپنا خون گرائیں گے۔ کشمیریوں نے ہمیشہ ان کی حمایت کی اور انہوں نے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو ملازمتیں فراہم کیں۔ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ اس وقت پاکستان میں ایک کٹھ پتلی سلیکٹڈ اور نااہل وزیراعظم ہے۔ جو کشمیر کے تاریخی حملے پر کہتا ہے کہ میں کیا کروں؟ اگر قائد عوام آج ہوتے تو وہ کشمیر کا کیس لے کر اقوام متحدہ جاتے۔ اس کٹھ پتلی کا جواب تو یہ تھا کہ کشمیر ہائی وے کا نام بدل کر سری نگر ہائی وے رکھ دیا ہے اور کشمیر کے نقشے میں اپنے پین سے تبدیلی کر دی ہے۔ عمران خان کشمیروں کی امنگو پر پورا نہیں اترتا۔ ہم سب کا ایک نعرہ ہے کہ کشمیر کا سودا نامنظور۔ ہم دہلی یا اسلام آباد سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے بلکہ جو آپ کہیں گے وہ کریں گے۔ قائدعوام کا نعرہ تھا کہ ہمارا نعرہ سب پہ بھاری، رائے شماری، رائے شماری۔ ہمیں ایک ایسا وزیراعظم نہیں چاہیے جو انتخابات کے لئے مودی فتح کی دعا مانگتا ہو اور نہ ہی ایسا وزیراعظم چاہیے جو اپنی شادی کی تقریب کو اپنے گھر کی شادی میں مودی کو مدعو کرے۔ وزیراعظم عمران خان کو جنرل مشرف اور مودی کا پولنگ ایجنٹ تھا۔ پاکستان پیپلزپارٹی ہی وہ واحد پارٹی ہے جو کشمیر کا کوئی سودا نہیں کر سکتی کیونکہ اس کی بنیاد ہی کشمیر کے مسئلے سے پڑی تھی۔ ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں پر یقین رکھتے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران کی تبدیلی کا اصل چہرہ غربت، مہنگائی اور بیروزگاری ہے۔ پیپلزپارٹی نے اپنے دور حکومت میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 120فیصد اضافہ کیا، پنشن میں 100 فیصد اضافہ کیا اور دہشتگردی کے لئے لڑنے والے فوجیوں کی تنخواہوں میں 175فیصد اضافہ کیا۔ اب 25جولائی کو ایک جیالا وزیراعظم منتخب ہوگا اور اس حکومت کا پہلا اقدام تنخواہوں اور پنشنوں میں اضافہ ہوگا۔ پیپلزپارٹی ہمیشہ غریبوں کے لئے کام کرتی ہے اور جس وقت دنیا شدید کساد بازاری کا شکار تھی اس وقت ہماری حکومت نے بی آئی ایس پی شروع کیا۔ یہ حکومت احساس احساس کی رٹ لگائے رکھتی ہے لیکن احساس سوائے بی آئی ایس پی کا نام بدلنے کے اور کچھ نہیں۔ یہ حکومت ہماری پالیسیاں چوری کرتی ہے اور نہ صرف بی آئی ایس پی کو چوری کیا بلکہ ہماری خارجہ پالیسی کو بھی چوری کر دیا۔ عمران خان جھوٹ بولتے ہیں کہ یہ ان کا فیصلہ ہے کہ وہ امریکہ کو فوجی اڈے نہیں دیں گے جبکہ یہ فیصلہ ہماری حکومت کا تھا جسے ہم نے پارلیمان سے منظور کرایا تھا۔ چیئرمین بلاول نے کہا کہ قائد عوام کا نعرہ تھا کہ روٹی، کپڑا اور مکان مانگ رہا ہے ہر انسان لیکن اس کٹھ پتلی حکومت نے غریب عوام سے یہ تینوں چیزیں چھین لی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک کسانوں اور مزدوروں کو خوشحال نہیں بنایا جاتا اور نوجوانوں کو روزگار مہیا نہیں کیا جاتا اس وقت تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوںنے کہا کہ اس مجمعے کو دیکھتے ہوئے وہ کہہ سکتے ہیں کہ جیالوں نے کٹھ پتلی اور دیگر پارٹیوں کو ہر ا دیا ہے اور فیصل راٹھور اس حلقے سے جیت چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فیصل راٹھور اسلام آباد سے کشمیر ایکسپریس وے کو حکومت میں آکر مکمل کرائیں گے اور یہ پیپلزپارٹی کی جانب سے کشمیری عوام کے لئے تحفہ ہوگا۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وہ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے مشن کو مکمل کرنے کے لئے میدان عمل میں موجود ہیں۔ جیالے نہ صرف اس کٹھ پتلی کو بلکہ دیگر پارٹیوں کو کشمیر سے بھگائیں گے۔ میں اس پارٹی کو کہتا ہوں کہ وہ بلی نہ بنے اور بھاگے نہیں بلکہ شیر کی طرح کھڑے ہو کر اس کٹھ پتلی کا مقابلہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ عوام کا ساتھ دیا ہے اور 25تاریخ کو عوام پیپلزپارٹی کو ووٹ دیں گے اور تیر پر ٹھپہ لگائیں گے۔