میں اس وقت کیمبرج میں ہوں

برطانوی شہر کیمرج میں تعمیر کی جانے والی پہلی ماحول دوست مسجد کو عام نمازیوں کیلئے کھول دیا گیا۔
تاریخی شہر میں بنائی جانے والی اس پہلی ’’ایکو فرینڈلی‘‘ مسجد کی تعمیر 12 سال میں مکمل ہوئی اور اس پر23 ملین پاؤنڈز کی لاگت آئی ہے۔
اس مسجد کی تعمیر کروانے والے معروف سابق گلوکار کیٹ سٹیونز ہیں جنہوں نے اسلام قبول کرنے کے بعد اپنا نام یوسف اسلام رکھا، ان کا ساتھ کیمبرج یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈیز کے لیکچرار اور معروف سکالر ٹم ونٹرنے دیا۔ یوسف اسلام نے مسجد کی تعمیر کیلئے چندہ جمع کرنے ترکی بھی گئے تھے جہاں ان کی ملاقات ترک صدر سے یوئی۔کیمرج جیسے تاریخی شہر میں قائم کی جانے والی اس ماحول دوست مسجد کو یورپ کی سب سے خوبصورت مساجد میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

اس کی eco-friendly خصوصیات میں 1.استعمال شدہ پانی کی ری سائیکلنگ،


2.بارش کا پانی جمع کرنا اور استعمال میں لانا، 3.ماحول دوست ہیٹ پمپس ، 4.گرین روف جو قدرتی نباتات کے ذریعے صحت مند ماحول مہیا کرنےاور گرمی کی شدت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ جمالیاتی حسن بخشتی ہیں ، 5.اسکائی لائٹس یعنی سورج کی روشنی کے ذریعے مسجد کو روشن کرناشامل ہیں ۔مسجد کی چھت اس طرز پر ڈیزائن کی گئی ہے کہ روشنی اندر آتی رہے اور بجلی کی ضرورت کم سے کم پڑے جبکہ اس میں استعمال ہونے والی لکڑی سوئٹزرلینڈ کے جنگلات سے لی گئی ہے۔ مسجد کا نقشہ تیارکرنے والے آرکیٹیکٹ اسے 21 ویں صدی کے برطانیہ میں اسلام کا ثقافتی پل قرار دے رہے ہیں۔مسجد کے باہر وقت گزاری کیلئے ایک خوبصورت گارڈن بھی تعمیر کیا گیا ہے،


مسجد کی خاص بات لکڑی کا کام ہی ہے۔ درخت کی طرح سے بنائے گئے لکڑی کے کالم اوپر جا کرچھت کے ساتھ لگتے ہیں اور بالکل ایک کنوپی کا سا ڈیزائن تشکیل دیتے ہیں اور یہ اسٹرکچر اندر باہر ہر جگہ موجود ہے۔
اس مسجد کو ڈیزائن کرنے والے ایوارڈ یافتہ آرکیٹیکٹ ڈیوڈ مارکس اور ان کی پارٹنر جولیا بارفیلڈ کی کمپنی مارکس بارفیلڈ آرکیٹیکٹس ہیں جنہوں نے تعمیر میں اسلامک آرکیٹیکٹ اور کیمرج کے فن تعمیر کے علاوہ دیگر ضروریات کا بھی خاص خیال رکھا ہے۔ کسی نخلستان کی مانند اس پراجیکٹ میں کوئی مینار نہیں نہ ہی اذان یا خطبے کی آواز باہر جاتی ہے۔ مسجد کی خاص بات ترکی کے ماہر خطاط کاکیا جانے والا کام ہے۔اس خوبصورت مسجد میں تقریبا ایک ہزار نمازیوں کی گنجائش ہے جبکہ زیر زمین پارکنگ کیلئے مختص جگہ میں 82 گاڑیاں اور 300 سائیکلیں کھڑی کرنے کی گنجائش ہے۔
مسجد کے ٹرسٹ کے ترجمان ڈاکٹر عبدالحکیم کا کہنا ہے کہ شہر کے 6 ہزار مسلمان نجی رہائشگاہوں، چھوٹی مساجد یا گنجائش سے زیادہ بھرے اسلامک سینٹرز میں نماز ادا کرتے تھے، اس یہاں ایک مکمل مسجد کی اشد ضرورت تھی۔ تعمیر کے دوران اس کی مخالفت بھی کی گئی۔ مخالفت کرنے والے شہریوں کوخدشہ تھا کہ شہر کے بیچوں بیچ اس کی تعمیر سے معاملات متاثر ہوں گے۔کیمبرج سٹی کونسل کے مطابق مسجد کے منصوبے کی مخالفت میں انہیں 50 جبکہ حمایت میں 200 خط موصول ہوئے۔