وطن سے محبت اپنی جگہ، وہاں کے یادیں اور بچپن، مگر سچ بتاؤ یہاں پر بلکل آلودگی نہیں،


وطن سے محبت اپنی جگہ، وہاں کے یادیں اور بچپن، مگر سچ بتاؤ یہاں پر بلکل آلودگی نہیں، سفید کپڑے تب تک گندے نہیں ہوتے جب تک اس پر کوئی چیز نہ گریں۔ لوگ ناپ تول میں بے ایمان نہیں یے، جونہی کوئی چیز ایکسپائری ڈیٹ کے قریب ہو قیمت یکدم 70% نیچے چلا جاتا ہے، اسکو اصل قیمت پر نہیں بیچتے۔ یہاں ریستورانوں میں جو کھانے بچ جاتے یے وہ اسی دن سستا بیچ دیتے یے ضائع نہیں کرتے، البتہ بتاتے ہے کہ یہ آج کا بچا ہوا کھانا ہے۔یہاں پرانے کپڑے پہننے سے کوئی شرم محسوس نہیں کرتا۔ یہاں نالیاں نہیں ابل رہی ہوتی۔سڑک پر کوئی کدائی ہو اسکے گرد کور کرتے ہے تاکہ لوگ اس میں نہ گریں۔ یہاں ٹریفک کا بے ہنگم شور نہیں۔ لوگ اپنے بائکوں کے سائلنسر نکال کر نہیں چلاتے۔ پارکنگ کا ایک طریقہ ہے ہر جگہ منہ اٹھا کے پارک نہیں کیا جاتا۔ انکو یہ لالچ نہیں کہ ہر زمین پر قبضہ کر کے کمرشل پلاٹ یا مکانات بنائیں جبکہ انکے مکانات انکے سڑکوں اور پارکوں سے بہت چھوٹی ہوتی ہے۔ یہاں ہر قسم کا آپ کام کر سکتے ہے اور اس میں کوئی بھی شرم نہیں۔ غریب لڑکے کا بھی محبوبہ ہوتا ہے امیر کا بھی۔ بدصورت لڑکی کا بھی محبوب ہوتا ہے معذور لڑکے کا بھی۔ یہاں کم عمر بچوں کے پاس بائک نہیں ہوتا۔ یہاں بسوں میں پہلی نشست معذور افراد اور بزرگوں کا ہوتا ہے اور ہر ایک کلو میٹر پر ایک بس اسٹاپ۔ یہاں لوگ کسی کا جرم دیکھ کر مجمع اکٹھا نہیں کرتے اور نہ ہی خود عدالتیں لگا کر سڑکوں پر مارتے ہے، جبکہ پولیس

کو فون کرتے یے۔ پولیس اور فائر برگیڈ ہمہ وقت چوکس ہوتے یے۔ رات کے 12 بجے بھی گھر آئی ہوں کوئی خوف بھی نہیں کہ میں خاتون ہو ،کوئی بھوت ہوگا، کوئی جن یا کوئی ملزم۔ مجھے میرے شناخت پر کسی نے کھبی تعصب کا نشانہ نہیں بنایا، نہ ہی یہ پوچھا کہ میرا عقیدہ کیا ہے میرا مذہب کیا یے۔ کوئی کسی کے رنگ ،نسل یا شکل پر کوئی بیان بازی کریں تو قابل تعزیر مجرم قرار پاتا ہے۔
اور سب سے بڑھ کر یہاں ملاوٹ نہیں ہے۔ آپ بتائیں زندگی جینے کے واسطے، ایک انسان ہونے کے واسطے یہ معاشرے بہتر یے یا وہ معاشرہ؟
———————-

جلیلہ حیدر۔ بیرون ملک مقیم ایک حقیقی محب وطن پاکستانی لڑکی اپنا جذبات لکھتی ہے
آپ اتفاق کرتے ہیں یا نہیں لیکن ، یہ حقائق ہیں
———————