انور اقبال بہت بڑے فنکار تھے-آج کے دور میں ایسے اداکار کا ملنامشکل ہے


سینئر اداکار اور آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے ممبر انور اقبال انتقال کرگئے، صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے ان کے انتقال پر گہرے د±کھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آج کے دور میں ایسے اداکار کا ملنامشکل ہے، انور اقبال بہت بڑے فنکار تھے،انہوں نے ا±ردو اور

سندھی ڈراموں میں متعدد یادگار کردار ادا کیے۔مرحوم کافی عرصے سے علیل تھے۔آرٹس کونسل کراچی کی گورننگ باڈی کے اراکین


ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں، اللہ تعالیٰ مرحوم کو جوارِ رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور لواحقین کو صبر و جمیل عطاکرے۔آمین

———————-

نامور پاکستانی اداکار انور اقبال بلوچ کو کراچی میں سپردِ خاک کردیا گیا۔

خیال رہے کہ پاکستان ٹیلی ویژن انڈسٹری کے سینئر اداکار انور اقبال بلوچ کینسر کے باعث طویل علالت کے بعد 71 برس کی عمر آج صبح کراچی میں انتقال کرگئے تھے۔

ان کی نمازِ جنازہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں واقع بیت المکرم مسجد میں بعد نماز عشاء ادا کی گئی۔ جبکہ تدفین میوہ شاہ قبرستان میں کی گئی۔
————————————
انور اقبال کی نمازِ جنازہ میں شوبز سے تعلق رکھنے والی شخصیات سمیت عزیز و اقارب نے شرکت کی۔
اہلخانہ کے مطابق اداکار کافی عرصے سے علیل تھے اور انہیں کینسر کا مرض لاحق تھا۔

اداکار کے خاندانی ذرائع کے مطابق انور اقبال نے سوگواران میں 4 بیٹیاں چھوڑی ہیں جبکہ چند ماہ قبل ان کی اہلیہ کا بھی انتقال ہوگیا تھا۔

خاندانی ذرائع کے مطابق انور اقبال کی نمازِ جنازہ بعد نماز عشا بیت المکرم مسجد گلشن اقبال میں ادا کی جائے گی اور ان کی تدفین میوہ شاہ قبرستان میں کی جائے گی۔

دوسری جانب سے اداکار کے نام سے منسوب فیس بک اکاؤنٹ پر بھی اداکار انور اقبال کے انتقال کی تصدیق کی گئی۔

صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے سینئر اداکار انور اقبال کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ انور اقبال بہت بڑے فنکار تھے۔

آرٹس کونسل کی گورننگ باڈی کی جانب سے بھی انور اقبال کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اداکار انور اقبال کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور ان لواحقین سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ انور اقبال نے اپنی اداکاری کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں اور فن کے شعبے کے لیے ان کی خدمات کو تادیر یاد رکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ جون کے اواخر میں مختلف سوشل میڈیا سائٹس پر اداکار انور اقبال کی تصویر گردش کررہی ہے جن میں وہ ہسپتال کے بستر پر موجود تھے۔

سوشل میڈیا پوسٹس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اداکار شدید علیل ہیں اور ان کے اہلخانہ نے مداحوں سے ان کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی اپیل بھی کی ہے۔

—اسکرین شاٹ
بعدازاں ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انور اقبال گزشتہ کئی ماہ سے بیمار تھے اور کراچی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اداکار انور اقبال ہسپتال میں دورانِ علاج لی گئی تصویر وائرل ہونے پر برہم

ان کے نام سے منسوب فیس بک پیج سے دورانِ علاج اجازت کے بغیر لی گئی تصویر وائرل ہونے پر برہمی کا اظہار بھی کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سینئر اداکارانور اقبال نے اردو اور سندھی زبان کے کئی ڈراموں میں یادگار کردار ادا کیے۔

انہوں نے اپنی اداکاری سے ڈراما انڈسٹری میں نام بنایا جبکہ پی ٹی وی کے ٹاپ کلاس ڈراموں ’شمع‘ اور ’آخری چٹان‘ سے بے پناہ شہرت حاصل کی،

ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں ماضی میں لاہور کے الحمرا آرٹس کونسل اور فنکاروں کی جانب سے انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا گیا تھا۔
————————

ڈرامہ سیریل ’شمع‘ میں اداکاری کے جوہر دِکھا کر شہرت کی بلندیوں پر پہنچنے والے انور اقبال بلوچ نے بےشمار اردو اور سندھی ڈراموں میں کام کیا۔

سینئر اداکار انور اقبال کا طبیعت سے متعلق خبروں پر ردعمل

جامعہ کراچی سے ماسٹرز کی ڈگری مکمل کرنے کے بعد انہوں نے 1976 میں پروڈکشن سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔

بلوچی زبان کی پہلی فلم ’حمل و ماہ گنج‘ بنانے کا کریڈٹ بھی انہی کے نام ہے، اس فلم کو پروڈیوس بھی انور اقبال نے کیا تھا جبکہ اس میں بطور ہیرو بھی خود ہی آئے تھے۔

اس فلم کی کہانی نامور شاعر سید ظہور شاہ ہاشمی نے لکھی تھی جبکہ فلم کی دیگر کاسٹ میں انیتا گل، نادر شاہ عادل، اے آر بلوچ ، نور محمد لاشاری شامل تھے۔

اس فلم کے سامنے آنے کے بعد ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا جس کے بعد اسے اسکریننگ سے روکا گیا۔

بعد ازاں بلوچی زبان کی پہلی فلم حمل و ماہ گنج کو 42 سال کے بعد 28 فروری 2017 میں ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ فلم 1975 میں تیار کی گئی تھی لیکن بلوچ قوم پرستوں کے اعتراض کے باعث اس کی ریلیز روک دی گئی تھی۔

اداکاری کی دنیا میں نام کمانے والے انور اقبال اداکاری کے علاوہ ایک استاد بھی رہے ، وہ اپنی حیات میں ایک نجی اسکول میں بچوں کو تعلیم دیتے رہے۔

—————