کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے ڈاکٹر امینہ ہوتی کی کتاب Gems and Jewels- The religions of Pakistan کی تقریب رونمائی کا آن لائن انعقاد کیا گیا

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے ڈاکٹر امینہ ہوتی کی کتاب Gems and Jewels- The religions of Pakistan کی تقریب رونمائی کا آن لائن انعقاد کیا گیا کتاب ِ رونمائی میں دنیا بھر سے معروف اسکالرز اور ادیبوں کی آن لائن شرکت پاکستان کی تمام اقلیتوں کو ایک ہی کتاب میں شامل کرنا زبردست اقدام ہے ،سابق رکن پارلیمنٹ برائے اقلیتی امور اسفند یار بھنڈارا کراچی ( ) پاکستان کی تمام اقلیتوں کو ایک ہی کتاب میں شامل کرنا زبردست اقدام ہے ،یہ کتاب ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ہمارا ملک بہت سارے ہنگاموں سے گزر رہا ہے نظریے تنگ سے مزید تنگ تر ہوتے جارہے ہیں۔پاکستان میں دوسرے مذاہب کو پہچاننے اور ان کے احترام کا یہ اچھا موقع ہے ،ان خیالات کا اظہار سابق رکن پارلیمنٹ برائے اقلیتی امور اسفند یار بھنڈارانے آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام ڈاکٹر امینہ ہوتی کی کتاب Gems and Jewels- The religions of Pakistanکی آن لائن تقریب ِ رونمائی سے کیا ۔اسفند یار بھنڈارا نے مری سے آن لائن گفتگو میں حصہ لیا،ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اسلام آباد، فاخر اعجاز الدین نے لاہور سے ، اکبر احمد نے واشنگٹن ڈی سی ، اور ڈاکٹر امینہ ہوتی نے برطانیہ سے براہ راست جبکہ عملی طور پر بشپ جوزف کوٹس نے کراچی سے اس تقریب میں شرکت کی۔اقلیتوں سے متعلق پاکستان کی پہلی بے مثال کتاب کے اجراءکے موقع پر اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس کتاب میں یہ پیغام ملتا ہے کہ پاکستان کا ہر شہری خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتا ہو ، اس ملک کے لئے قیمتی اثاثہ ہے ۔اس ملک کی تاریخ کے مطابق ، مسلم اور غیر مسلم کے حالات پر اتنی علمی بحث ایک کتاب کی صورت میں پہلے کسی نے نہیں کی جیسے امینہ ہوتی نے اپنی کتاب میں کی ہے۔ڈاکٹر بشپ جوزف کوٹس نے کہا کہ امینہ نے اس کتاب کی تشکیل کے لئے عملی طور پر مختلف مذاہب کی عبادت گاہوں کا دورہ کیا ، ان مذاہب کی پیروی کرنے والوں سے ملاقات کی ان کے حالات اور تاثرات جانے جو کہ ایک قابلِ تخسیر عمل ہے ۔ایک عیسائی اور اقلیتی برادری کا فرد ہونے کی حیثیت سے اس کتاب کے عنوان نے مجھے ایک خوشگوار حیرت میں مبتلا کیا ہے کہ مجھے Gems and Jewels(ہیرے اور جواہرات)تصور کیا جارہا ہے ۔شہرت یافتہ مصور فاخر اعجاز الدین نے کتاب پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر امینہ کی کتاب پر وسیع پیمانے پر تحقیق کی گئی ہے اور خوبصورتی کے ساتھ اس کو تشکیل دیا گیا ہے ،اس کتاب کی مصنف اس لحاظ سے انفرادیت رکھتی ہیں کہ انہوں نے اپنی کتاب میں پاکستان کے تمام مذاہب کا احاطہ کیا ، جو اس سے قبل کسی مصنف نے نہیں کیا۔سفیر اکبر احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصنف کے والد کی حیثیت سے مجھے فخر ہے اور میں اس تقریب کے انعقاد کے لئے تمام ممتاز مقررین ، اسپانسر ، اور صدر آرٹس کونسل احمد شاہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے امید ہے کہ حکومت پاکستان اس مقصد کو آگے لے کر جائے گی اور اس بات کی اہمیت کو سمجھے گی کہ اقلیتی برادری کو قومی دھارے میں لانے کی ضرورت ہے ۔محقق اور مصنف ڈاکٹر امینہ ہوتی نے تمام مقررین اور منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سال میں جب دنیا لاک ڈاون میں تھی میں کینسر اور کیمیو تھراپی سے بھی گزر رہی تھی ، میری والدہ مجھے کیمیو سیشن میں لے جایا کرتیں اور اُس ہی شام کو میں اس کتاب پر میں کام کیا کرتی تھی۔ اس کتاب کی کچھ خوبصورت کہانیوں نے مجھے بے حد متاثر کیا اور میری روح کو زندگی کی طرف راغب کیا، بیماری کے دوران میں نے دیکھا کہ مختلف فرقوں کے لوگ میری تیمارداری کے لئے آیا کرتے تھے۔ہر مذہب محبت کی عکاسی کرتا ہے ،یہ کتاب میرے ذاتی تجربے پر مبنی ہے ۔تقریب کی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے آفرین سحر نے صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کی جانب سے مصنف کو مبارکباد پیش کی اور ممتاز مقررین کا شکریہ ادا کیا۔