سندھ نے قابلِ تجدید اور متبادل توانائی کے منصوبوں کے لئے 50 ہزار ایکڑ زمین مختص کی ہے۔ امتیاز احمد شیخ۔

وزیر توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا ہے کہ مہنگی بجلی اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب سے نجات کے لئے متبادل اور قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں پر سندھ حکومت خصوصی توجہ دے رہی ہے اور اس ضمن میں


سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہے جس نے 50 ہزار ایکڑ زمین شفاف توانائی کے منصوبوں کے لئے مختص کی ہے۔
یہ بات انہوں نے آج کراچی کے مقامی ہوٹل میں بین الاقوامی شمسی شفاف توانائی (Solar Clear Energy) کانفرنس سے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے متبادل اور قابلِ تجدید توانائی کے منصوبوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے یہ کہہ کر رد کیا جاتا ہے کہ ہم توانائی میں خود کفیل ہیں۔جبکہ حقائق اس کے برعکس نظر آتے ہیں اور گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ سے صاف عیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ہم 37 ہزار میگاواٹ بجلی کے حامل ہیں لیکن پریزینٹیشن میں بتایا جاتا ہے کہ صرف 23 ہزار میگا واٹ بجلی دستیاب ہے ۔
انہوں نے شکایت کی کہ سندھ کے حصے کی گیس بھی ہمیں نہیں مل رہی جس کی وجہ سے صنعتی عمل شدید متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں وفاقی حکومت کا سندھ کے ساتھ عدم تعاون دانستہ ہے۔
انہوں نے چیئرمین نیپرا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم چیئرمین نیپرا کے مشکور ہیں کہ انہوں نے سندھ ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کو گرڈ لائسنس دینے میں مکمل تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیدا ہونے والی بجلی کی ترسیل کے لئے وفاقی حکومت گرڈ فراہم نہیں کرپارہی اور جب سندھ حکومت خود اپنی پیداواری بجلی کے لئے گرڈ بنانا چاہتی ہے تو اس میں بھی رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں۔
وزیرِ توانائی سندھ امتیاز احمد شیخ نے کہا کہ مہنگی بجلی اور لوڈ شیڈنگ لوگوں کے لئے عذاب بن گئی ہے اور اس سے نجات کا کا واحد ہے قدرتی ذرائع سے توانائی کا حصول ہے۔
تقریب سے چیئرمین نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) توصیف ایچ فاروقی، چیف ایگزیکٹیو آفیسر آ لٹرنیٹ انرجی ڈیولپمنٹ بورڈ شاہجہان مرزا، کنٹری مینیجر ہواوے Huawei پاکستان رابن ژنگ Robin Xing ، کانفرنس کے منتظم نعیم قریشی اور سورج اور ہوا سے بجلی حاصل کرنے والی کمپنیوں کے سینئر عہدیداران نے بھی خطاب کیا۔

ہینڈ آؤٹ نمبر (ایس۔اے۔این)