غیرمعیاری اور ناقص تاریں اور شہر میں تاروں کے گچھے خوفناک حادثات کا سبب بنتے ہیں

غیرمعیاری اور ناقص تاریں اور شہر میں تاروں کے گچھے خوفناک حادثات کا سبب بنتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شہر میں روز کہیں نہ کہیں آگ لگنے کے واقعات پیش آتے ہیں جن میں قیمتی مالی نقصان ہوتا ہے اور کبھی کبھار جانی نقصان بھی ہو جاتا ہے زیادہ تر واقعات شارٹ سرکٹ کا نتیجہ بتائے جاتے ہیں آگ لگنے کی مختلف وجوہات اور مختلف اسباب ہوتے ہیں ماہرین کے مطابق زیادہ تر آگ لگنے کے واقعات انسانی غفلت لاپرواہی اور ناقص میٹریل کا نتیجہ ہوتے ہیں جو بڑے حادثات کا سبب بنتے ہیں اور نقصان ہونے کے بعد احساس ہوتا ہے کہ اگر ذرا سی غفلت اور لاپرواہی نہ برتی جاتی کو اس نقصان سے باآسانی بچا جا سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شہر میں سستی تعمیرات اور وہ استعمال ہونے والے ناقص و غیر معیاری سستے تار ،بجلی کے سستے آلات ، وائرنگ میں ناتجربہ کاری اور عام الفاظ میں جگاڑ ، یہ وہ معاملات ہیں جو کسی حادثے کا سبب بن سکتے ہیں ناقص اور غیر معیاری تاروں پر جب زیادہ بوجھ پڑتا ہے یا ناقص اور غیر معیاری بجلی کے آلات پر دباؤ بڑھتا ہے تو آگ لگنے کا خدشہ ہوتا ہے عام طور پر جس سے شارٹ سرکٹ کہتے ہیں اس کا سبب یہی ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ماہرین کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری کی شرح بڑھ جانے کی وجہ سے تعمیراتی کاموں میں ناتجربہ کار افراد کی بھر مار ہے جو روزگار کی تلاش میں کوئی بھی کام پکڑ لیتے ہیں اور پھر غیر معیاری اور ناقص میٹریل استعمال کرتے ہیں یا اپنا اناڑی پن دکھاتے ہیں جس کے نتیجے میں حادثات رونما ہوتے ہیں کراچی جیسے شہر میں آپ نے جگہ جگہ دیکھا ہوگا کہ بجلی کے کھمبوں پر اور دیگر مقامات پر کیبل کے بڑے بڑے گچھے لپٹے ہوئے یا لٹکے ہوئے نظر آتے ہیں زیادہ تر ٹی وی کیبل کے گچھے ہیں ان کے بزنس کی بھرمار میں شہر کا حلیہ بھی بگاڑ دیا ہے اور حادثات کا سبب بھی بنتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔خاص طور پر بارش کے موسم میں جب نہیں پانی جمع ہوتا ہے تو ننگے تاروں کی وجہ سے یا ٹوٹے ہوئے تاروں کی وجہ سے کرنٹ لگتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عام طور پر بجلی سے ہونے والے کسی بھی حادثے کا ذمہ دار کے الیکٹرک یا دیگر شہروں میں واپڈا اور دیگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ٹھہرایا جاتا ہے ہالا کے زیادہ تر واقعات میں ان کمپنیوں کا قصور نہیں ہوتا بلکہ لوگوں کی اپنی غفلت لاپرواہی اور اناڑی پن حادثات کا سبب بن جاتا ہے لیکن جب قیمتی جانی اور مالی نقصان ہوتا ہے تو لوگ یہ نہیں سوچتے کہ اس کی وجہ کیا ہے سیدھا الزام کمپنی پر لگا دیا جاتا ہے کیونکہ یہ سب سے آسان کام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔گھروں میں بجلی کی فراہمی اور بجلی کے آلات کی تنصیب کے حوالے سے جو کام کروائے جاتے ہیں وہ گلی محلے کے عام الیکٹریشن ہی کرتے ہیں ان میں سے کچھ بہت آزمودہ اور تجربہ کار ہوتے ہیں اور زیادہ تر اناڑی اور ناتجربہ کار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن عام لوگوں کو نہیں پتا ہوتا کہ کونسا الیکٹریشن تجربہ کار ہے اور کونسا اناڑی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان میں الیکٹریشن نمبر اور دیگر ہنرمند فراہم کرنے والی کمپنیاں بھی کام کر رہی ہیں جو بہتر لوگ فراہم کرتی ہیں لیکن ایسی کمپنیوں کی تعداد کم ہے اور عام لوگ ایسی کمپنیوں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں رکھتے اور ان کی فیس بھی زیادہ ہوتی ہے اس لیے

چھوٹے موٹے کاموں کے لیے عام طور پر لوگ گلی محلے کے سستے الیکٹریشن پلمبر اور کارپینٹر پر ہی گزارا کرتے ہیں ان میں سے اکثر آلراؤنڈر ہوتے ہیں وہ ایک مرتبہ گھر میں آجائیں تو پھر ہر قسم کا کام وہ خود ہی اپنے ذمے لے لیتے ہیں الیکٹریشن کو پلمبر بننے میں اور پلمبر کو الیکٹریشن بننے میں زیادہ دیر نہیں لگتی ۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ایسے لوگوں کے ہاتھوں انجام پانے والے کام جب کسی حادثے کا سبب بنتے ہیں تو نقصان کا اندازہ لگانا مشکل ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بجلی کی چوری کی طرف اکساتے ہیں بجلی چوری کرنے کے لیے کنڈے ڈالتے ہیں بجلی کے میٹر سلو کرتے ہیں ان میں ٹیمپرنگ کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ایسے کام کچی آبادیوں میں تو بہت زیادہ ہوتے ہیں لیکن پوش علاقوں میں بھی کچھ لوگ ایسے کام کر جاتے ہیں اور خاص طور پر فیکٹری ایریا میں ایسی شکایات عام ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔دوسری طرف کے الیکٹرک نے بجلی کی چوری روکنے اور شہر میں حادثات کی روک تھام کے لیے لوگوں میں شعور اور آگاہی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ بھارتی انتظامات کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اس سلسلے میں مختلف پروجیکٹس بھی تیار کیے گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کے الیکٹرک کا ایک پروجیکٹ اجالا اس حوالے سے کافی مشہور اور مقبول ہے اس پروجیکٹ کے ذریعے مختلف کمیونٹیز کو رابطہ کرکے اس سلسلے میں آگاہی اور شعور دیا جاتا ہے مسلسل اور بہتر وولٹیج حاصل کرنے کے لیے اور بجلی کی بہترین فراہمی کو تسلسل کے ساتھ یقینی بنانے کے لیے غلط طریقوں اور غلط کاموں سے روکا جاتا ہے اور صحیح راستہ دکھایا جاتا ہے ان کے علاوہ مختلف کمیونٹیز میں ہیلتھ کیمپوں اور کلین اپ ڈرائیو ز یعنی صحت اور صفائی کے لیے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں ویسے تو یہ سماجی خدمات ہیں اور کے الیکٹرک کے سلسلے میں اپنا کردار اور اپنی ذمہ داریوں کا ادراک رکھتی ہے اور سی ایس آر فنڈ کے حوالے سے معاشرے میں سماجی خدمات پر اپنا کام کر رہی ہے اس کی کوشش ہے کہ معاشرے میں صحت مند ماحول اور فضا قائم ہو چوری سے پاک علاقے ہوں جہاں تسلسل کے ساتھ بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور حادثات سے لوگوں کو بچایا جائے ۔اس شعبے میں اور اس حوالے سے کے الیکٹرک کافی پیش رفت کر چکی ہے اور کافی کامیابیاں حاصل کر چکی ہے پڑھے لکھے اور ذمہ دار شہری بھی مختلف علاقوں میں کے الیکٹرک کے عملے کے ساتھ تعاون کرتے نظر آتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے علاقے میں بجلی کی چوری رک جائے اور کوئی حادثہ پیش نہ آئے ۔یہ ایک اچھی سوچ ہے اچھی پیش رفت ہے اور شہریوں کو کے الیکٹرک کے ساتھ مل کر شہر کی بہتری اور ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے ۔
——————————-

Salik-Majeed——-whatsapp——-92-300-9253034