سندھ کابینہ نے مائنز اینڈ منرلز گورننس ایکٹ 2021 کی منظوری دے دی ہے اسے جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

سندھ کابینہ نے مائنز اینڈ منرلز گورننس ایکٹ 2021 کی منظوری دے دی ہے اسے جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا ۔

میر شبیر علی بجارانی۔
وزیر برائے معدنیات و معدنی ترقی، دیہی ترقی و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سندھ۔

کراچی 22 جون 2021ء
صوبائی وزیر برائے معدنیات و معدنی ترقی، دیہی ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ میر شبیر علی بجارانی نے کہا ہے کہ سندھ کابینہ نے ‘مائنز اینڈ منرلز گورننس ایکٹ 2021’ کی منظوری دے دی ہے اور اسے جلد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان کی اٹھارویں ترمیم کی روشنی میں صوبے میں مائننگ کے شعبے میں مفصل قواعد و قوانین کے لئے محکمۂ معدنیات و معدنی ترقی نے اس ایکٹ پر کام کیا ہے۔
یہ بات انہوں نے آج سندھ اسمبلی میں اپنے دفتر میں ملاقات کے لئے آنے والے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر میر شبیر علی بجارانی نے کہا کہ صوبے میں کان کنی سے وابستہ مزدوروں کی حفاظت اور صحت کو یقینی بنانے کے لئے سندھ کابینہ نے ‘سندھ میٹالیفیریس (Metalliferous) مائن ایکٹ2021’ بھی منظور کیا ہے جسے جلد ہی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ محکمۂ معدنیات و معدنی ترقی ‘سندھ گرینائٹ مائننگ پالیسی’ پر بھی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کام کررہا ہے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جاسکے کہ کان کنی سے تاریخی مقامات کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ تھر پارکر قدرتی وسائل سے مالا مال ہے اور یہاں گرینائٹ، چائنا کِلے، کچ لوہا (Iron ore) وغیرہ بڑی تعداد میں موجود ہیں۔صرف کارونجھر میں موجود گرینائٹ کا تخمینہ تقریباً 26 ارب ٹن ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ‘سندھ گرینائٹ مائننگ پالیسی’ بہت جلد مکمل کرلی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ کے قدرتی اور معدنی وسائل کا ماحولیاتی نقشہ بنایا جارہا ہے اور کان کنی کے مقامات کی ڈیجیٹل نقشہ سازی اور کان کنی کے پرمٹ اور لیز ریکارڈ کی کمپیوٹرائزیشن کے لئے 39.8 ملین کی لاگت سے اے ڈی پی اسکیم رکھی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ پاکستان کا وہ پہلا صوبہ ہے جو اپنے معدنی وسائل کے معیار، مقدار اور موجودگی کی جگہوں location کے بارے میں ایک جامع پروفائل تیار کررہا ہے جس سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سندھ کے معدنیات کے بارے میں تفصیلی معلومات میسر آسکیں گی اس مقصد کے لئے 240 ملین روپے کی لاگت سے اے ڈی پی اسکیم رکھی گئ ہے۔
میر شبیر علی بجارانی نے محکمۂ دیہی ترقی اور پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی کارکردگی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ
محکمۂ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے گزشتہ تین برس میں 8.010 بلین روپے کی لاگت سے پانی فراہمی کی 52 اسکیمیں اور نکاسی آب کی 57 اسکیمیں مکمل کی ہیں جن سے 2.786 ملین لوگوں یہ خدمات پہنچیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگلے مالی سال 2021-22 کی اے ڈی پی میں واٹر سپلائی اور ڈرینیج کی 15.500 بلین روپے لاگت کی کل 301 اسکیمیں میں رکھی گئیں ہیں۔
محکمہ دیہی ترقی کی کارکردگی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ محکمے نے گزشتہ تین برس میں 1.509 بلین روپے کی لاگت سے 39 کمیونی کیشن اسکیمیں ( کھیت سے منڈی تک سڑکوں) , چار واٹر سپلائی اور تین نکاسئ آب کی اسکیمیں مکمل کرکے 0.09 ملین آبادی کو خدمات فراہم کیں۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 2021-22 کی اے ڈی پی اسکیموں میں 1.00 بلین روپے لاگت کی پانی فراہمی، نکاسی اور مواصلات کی 74 اسکیمیں رکھی گئی ہیں۔

ہینڈ آؤٹ نمبر ( ایس۔اے۔این)