میرے والد شرافت شیر خان 1925 میں بھارت کی ریاست رامپور کے ایک شکاری گھرانے میں پیدا ہوۓ

(ہپی فادرز ڈے)میرے والد شرافت شیر خان 1925 میں بھارت کی ریاست رامپور کے ایک شکاری گھرانے میں پیدا ہوۓ،تعلیم سے فراغت کے

بعد محکمہ زراعت میں ملازمت اختیار کی،تقسیم ہند کے بعد رامپور سے ہجرت کرکے مردان کے پی کے میں سکونت اختیار کی،تجربہ کی بنیاد پر یہاں بھی محکمہ زراعت میں بھرتی ہوۓ،مردان میں قیام کے دوران ہی بھوپال سے ہجرت کی ہوئی منور علی خان ایڈوکیٹ بی اے،ایل ایل بی علیگ کی فیملی سے ملاقات ہوئی اور انکی بڑی بیٹی قمر جہاں سے نکاح کے لیۓ رشتہ بھیجا گیا جو قبول ہوا اور یوں شیر خان گھرانے کا قیام عمل میں آیا،اسی دوران منور علی خان کی دوسری بیٹی آصف جہاں ڈیرہ اسماعیل خان میں رہائش پذیردہلی کے محمد یاسین دہلوی کو بیاہ دی گیئں ان کی شادی کے کچھ عرصہ بعد منور علی خان مرحوم اپنی بیوی تاج بیگم(رامپور)اور چاروں بیٹوں مسرور علی خان،منظور علی خان،منصور علی خان اور مصور علی خان کے ہمراہ مردان سے ہجرت کرکے پہلے حیدرآباد اور بعد ازاں کراچی منتقل ہوگۓ،والد شرافت شیر خان بھی کراچی ٹرانسفر کروانے کی کوششوں میں مصروف تھے کہ ایوب خان نے ون یونٹ توڑنے کا اعلان کردیا اس طرح والد صاحب ریٹائرمنٹ تک کے پی کے ہی ہو کے رہ گۓ 1974 میں کوہاٹ میں رہائش کے دوران والدہ محترمہ دل میں کراچی منتقل ہونے کی حثرت لیۓ بلڈ کینسر جیسے موزی مرض میں مبتلا ہوکر ہمیں داغ مفارقت دے گیئں اور انکی تدفین کوہاٹ میں ہی ہوئی،والد صاحب 1976 میں ریٹائرمنٹ کے بعد ہمارے ساتھ کراچی منتقل ہوگۓ ڈپٹی ڈائریکٹر کی پوسٹ سےریٹائرمنٹ کے باوجود ان کے پاس اپنا ایک چھوٹا سا مکان خریدنے کے پیسے نا تھے اس لیۓ عزیز آباد میں ایک دو کمرے کے کراۓ کے مکان میں سکونت اختیار کی اگر کبھی بچوں نےشکائت بھی کی کہ پاپا آپ کے دوستوں کے جو آپ ہی کی جتنی پوسٹ سے ریٹائر ہوۓ ہیں گرومندر اور پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں گھر ہیں تو وہ غصہ میں آجاتے اور کہتے کہ کیا میں تم لوگوں کی وجہ سے حرام کھاتا،پاپا کراچـی میں بھی الاعظم لمیٹیڈ میں پارٹ ٹائم ملازمت کرتے رہے اور 1985 میں ہمیں چھوڑکر اللہ کو پیارے ہو گۓ،پاپا ہم آپ کے لیۓ دعاگو ہیں کہ اللہ پاک آپکی مغفرت کرۓ اور جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرۓ۔آمین


Farhat-Sher-Khan