اسپشل اولمپکس پاکستان کا بڑا نام ۔۔انیس الرحمن

اسپشل بچوں کے دادا انیس الرحمن وائس چیرمین اسپشل اولمپکس پاکستان سے چیرمین ملک فاروق اعوان کی قیادت میں ایک وفد نے انکی رھائش گاہ پر خیرسگالی ملاقات کی ۔وفد میں شہزاد بھٹہ سابقہ ڈائریکٹر اسپشل ایجوکیشن پنجاب ۔ساجد عمران اور محمد زبیر شامل تھے۔وفد نے انیس الرحمن کی خیریت دریافت کی اور صحت یابی کے لیے خصوصی دعا کی ۔چند دن پہلے انیس الرحمن کی انکھوں کا اپریشن ھوا تھا ۔۔
انیس الرحمن پاکستان میں خصوصی بچوں کی بحالی اور گمیز کے حوالے سے ایک بہت بڑا نام ھے جو پچھلی ایک دھائی سے خصوصی بچوں ( ذہنی متاثرہ ) کی سپٹورس سے وابستہ ھے انیس الرحمن اور ان کی بیگم صاحبہ کی معذور افراد کی بحالی ، فلاح و بہبود اور کھیلوں کے لیے لازوال اور تاریخی خدمات ھیں جن کو ھم سیلوٹ کرتے ھیں ۔۔انیس الرحمن اور انکی ٹیم کی  انتھک کوششوں سے دنیا بھر میں پاکستان نے اسپشل اولمپکس گمیز میں کئی عالمی ریکارڈز بنائے ھیں اور ھر دفعہ ھونے والے اسپشل گمیز میں لا تعداد میڈلز حاصل کیے ھیں ۔پاکستان کے اسپشل کھلاڑیوں نے دنیا بھر میں اپنے ملک کا نام روشن کیا ھے اس موقع پر انیس الرحمن نے بتایا کہ اولمپکس گمیز کی تاریخ بہت پرانی ھے ان گمیز کا اغاز یونان کے شہر اولمپیا سے ھوا اس لیے ان اولمپکس گمیز کا نام دیا گیا ۔ان گمیز کا اغاز دنیا کے عظیم ہیرو ھرکولیس نے 776 قبل از مسیح میں کیا ۔
جدید دور کے اولمپکس گمیز  کا اغاز 1896 میں یونان کے شہر ایتھنز سے ھوا ۔اولمپک دنیا کا سب سے بڑا کھیلوں کا ایونٹ ھے جس میں دنیا بھر کے بہترین کھلاڑی حصہ لیتے ھیں اور اپنی صلاحیتوں کے جوھر دکھاتے ہیں اولمپکس ورلڈ گمیز ھر چار سال بعد ھوتے ھیں
اسپشل اولمپکس گمیز کا اغاز جولائی 1968 میں امریکہ کے شہر شگاگو سے ھوا اسپشل اولمپکس گمیز اسی شہر میں منعقد ھوتے جہاں ورلڈ اولمپکس گمیز منعقد ھوتے ھیں۔۔اسپشل اولمپکس گمیز میں صرف ذہنی معذور بچے اور افراد شرکت ھوتے ھیں
پاکستان میں اسپشل اولمپکس گمیز کا اغاز 1991 میں ھوا جبکہ اسپشل اولمپکس پاکستان کی بنیاد 1989 میں رکھی گئی اس وقت اسپشل اولمپکس پاکستان کے پاس باقاعدہ 17000 اسپشل ایتھلیٹس رجسٹرڈ ھیں ۔۔
پاکستان کے اسپشل کھلاڑیوں کی کارگردگی ہمیشہ تاریخی اور یادگار رھی ھے ھر اسپشل اولمپکس گمیز میں خصوصی کھلاڑیوں نے شاندار پرفارمیس دکھاتے ھوئے میڈلز حاصل کیے ھیں ۔
2013 میں اسڑیلیا کے شہر نیو کاسل میں ھونے والے اسپشل اولمپکس گمیز میں پاکستان کے 60 رکنی اسپشل دستہ نے شرکت کی اور شاندار کارگردگی کا مظاھرہ کرتے ھوئے 51 میڈلز حاصل کیے جن میں 23 گولڈ میڈلز تھے ۔ان گمیز میں 32 ممالک کے 2 ھزار سے زاید اسپشل کھلاڑیوں نے شرکت کی ۔
2015 کے اسپشل اولمپکس ورلڈ گمیز لاس اینجلس امریکہ میں منقعد ھوئے ان مقابلوں میں بھی پاکستانی اسپشل افراد کے دستہ نے شرکت کی اور زبردست کارگردگی پیش کرتے ھوئے تقربیا 23 گولڈ میڈلز حاصل کیے دیگر میڈلز الگ ھیں ۔
2019 کے اسپشل اولمپکس ورلڈ گمیز دوبئی میں منعقد ھوئے جن میں دنیا بھر کے 195 ممالک کے اسپشل ایتھلیٹس نے ان گمیز میں شرکت کی ۔پاکستان اسپشل اولمپکس نے ان گمیز میں بھی بھر پور شرکت کی ۔۔پاکستانی اسپشل ہیروز نے لاجواب مہارت کا مظاھرہ کرتے ھوئے 61 میڈلز حاصل کیے جن میں 16 گولڈز 28 چاندی اور 15کانسی کے میڈلز شامل ھیں
2019 کے اسپشل اولمپکس کی خاص بات گلگت بلتستان کی تین اسپشل لڑکیوں  صابینہ ۔فرزانہ اور ناجیہ کی زبردست پرفارمیس تھی جہنوں نے شانداد کارگردگی دکھاتے ھوئے گولڈ اور سلور میڈلز حاصل کیے ۔۔
جب سے اسپشل اولمپک پاکستان نے ورلڈ اولمپکس ایونٹ میں حصہ لینا شروع کیا اس کی کارگردگی ہمیشہ لاجواب رھی ھے اور پاکستان نے معذور کھلاڑیوں نے اپنی زبردست پرفارمیس سے وطن عزیز کا نام روشن کیا ھے  ان کامیابیوں میں عظیم بیگم و انیس الرحمن کا کردار مثالی اور تاریخی ھے  جہنوں نے اپنے محدود وسائل سے اسپشل اولمپکس کا جھنڈا ہمیشہ بلند رکھا ھے وہ معذور افراد سے اپنے بچوں سے زیادہ خیال اور عزیز رکھتے ھیں ان کے گھر کے دروازے ھر وقت صبح شام کھلے رہتے ھیں ایک بزرگ ھونے کے باوجود ان کا جذبہ  اور لگن نوجوانوں سے ھزار گنا زیادہ ھے گروانڈ میں اپنی نوجوان ٹیم میں سے سب سے زیادہ متحرک انیس الرحمن ھی نظر اتے ھیں ۔
اسپشل اولمپکس پاکستان میں دیگر کے علاوہ اسپشل ایجوکیشن ڈیپارنمنٹ پنجاب  کے ساجد عمران بھٹی اور مس کرن غوری کی کارگردگی بڑی اھم ھے انہوں نے ہمیشہ انیس الرحمن کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کام کیا ھے یہاں ایک سوال پیدا ھوتا ھے کہ اسپشل اولمپکس کے خصوصی کھلاڑی ہمیشہ ورلڈ اولمپکس ایونٹس میں میڈلز جیت کر لاتے ھیں اور ملک و قوم کا نام روشن کرتے ھیں وھاں پاکستان اولمپکس کے صحت مند اور نارمل کھلاڑیوں کی ورلڈ گمیز میں ناقص ترین کارگردگی ایک سوالیہ نشان ھے کسی زمانے میں صرف ھاکی ٹیم سے ھی کسی میڈل کی   امید ھوتی تھی جو پچھلے کئی سال سے ختم ھو چکی ھے تو پھر پاکستان اولمپکس فیڈریشن والے سوائے پیسے کھانے کے سوائے کیا کرتے ھیں ۔ایک کپتان وزیر اعظم کو اس بارے سوچنا چاھیے اور انیس الرحمن جیسی عظیم شخصیت کو قائد اعظم ایوارڈ دینا چاھیں


تحریر ۔۔شہزاد بھٹہ ۔۔