کراچی کے نامکمل منصوبے

ہر سال بجٹ میں کراچی کے لیے بڑے بڑے اعلانات ہوتے ہیں لیکن شہر میں درجنوں منصوبے کئی سال سے تکمیل کے منتظر ہیں۔

سندھ حکومت نے گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں شہر میں ٹرانسپورٹ کے مسائل کو حل کرنے کےلیے براون لائن ،اورینج لائن، ریڈلائن اور بلو لائن کے منصوبوں کےلیے رقم مختص کی۔ لیکن کوئی منصوبہ شروع نہیں کیا جاسکا۔

اورنگی ٹاون سے میٹرک بورڈ آفس تک یلو لائن کےمنصوبے پر کام تو شروع ہوا، لیکن سال بھرمیں مکمل نہ ہوسکا۔

کچرااٹھانے کےلیے کورنگی اور ضلع وسطی میں نجی کمپنیوں کو متعارف کرانے کے منصوبے بھی تاحال التوا کا شکار ہیں۔ شہر میں جو منصوبے مکمل ہوئے وہ بھی ورلڈ بینک کے تعاون سے مکمل کئے گئے۔

وزیراعلیٰ سندھ کہتے ہیں شہرکی حالت اتنی بھی خراب نہیں جتنی بتائی جاتی ہے۔ان کا دعویٰ ہے کہ فنڈزکی قلت کے باوجود ے سینکڑوں ترقیاتی منصوبے شہر میں جاری ہیں۔

ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے مرادعلی شاہ نے کہا کہ کراچی شہر کے اندر ہم اپنی ڈسٹرکٹ اے ڈی پی پروویژنل اے ڈی پی، فیڈرل سے مدد لے رہے ہیں اورانٹرنیشنل انجینئرز کے ساتھ اس وقت جو پروجیکٹس جاری ہیں ان سینکڑوں اسکیم چل رہی ہیں۔

بات کی جائے وفاقی حکومت کی تو سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور حکومت میں منظور کئے گئےدو منصوبے گزشتہ مالی سال میں مکمل ہوئے لیکن2016 سے شروع ہونے والا گرین لائن منصوبہ تاحال غیر فعال ہے۔

کراچی کو پانی کی فراہمی کے لیے کے فور منصوبہ بھی 17 اربروپے خرچ ہونے کےباوجو دمکمل نہ ہوسکا ۔سیوریج کے پانی کو ٹریٹمنٹ پلانٹ تک پہنچانے کےلیےایس تھری منصوبہ گزشتہ سات سال سے جاری ہےجو اب تک مکمل نہیں ہوسکا۔

کے تھری منصوبے پر اب تک10ارب روپے کی لاگت آچکی ہے۔ وزیراعظم نے گزشتہ تین سال کے دوران کراچی کے لیے162ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا۔

کراچی اور حیدرآباد کی بلدیاتی حکومت کو خصوصی گرانٹ دینے کا اعلان کیا لیکن اس پر عمل نہ ہوا۔

رکن سندھ اسمبلی خرم شیرزمان نے ہم نیوز کو بتایا کہ 6.4 کلو میٹر کا نشترروڈ مکمل کیا ہے،603 کلو میٹر نیپئر روڈ پر کام مکمل کیا چار نالوں کی صفائی مکمل کی اس کے اطراف میں سٹرکیں بنوائیں، 6 فلائی اوورز ناظم آباد میں بنوائے گئے ہیں۔

سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کے دور میں محکمہ فائربریگیڈ کو جدید فائرٹینڈرز، اسنارکل اور باوزرزدینے کا منصوبہ بھی اسی مالی سال میں مکمل ہوا