بحریہ ٹاون کراچی-ہنگامہ آرائی پر افسوس آرائی پر افسوس

یاسمین طہٰ

———————

کراچی میں چھ جون کو نجی تعمیراتی کمپنی بحریہ ٹاؤن کی جانب سیمبینہ طور پر مقامی گوٹھوں کو مسمار کرنے کے خلاف سندھ کی قوم پرست جماعتوں، مزدور و کسان تنظیموں اور متاثرین کی جانب سے کئے جا نے والے احتجاج کے دوران متعدد عمارتیں اور گاڑیاں نذرِ آتش کر دی گئی۔جس کے بعد کراچی پولیس نے کو بحریہ ٹاؤن میں ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں سندھ ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماؤں سمیت بحریہ ٹاؤن کے خلاف سرگرم مقامی لوگوں پر دہشت گردی اور پاکستان کے جھنڈے کی توہین کی دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے ہیں۔اور جئے سندھ قومی محاذ کے رہنما صنعان قریشی کو حراست میں لے لیا گیا۔ادھر متحد ہ قومی مو ومنٹ پاکستان کے وفد نے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان کی قیادت میں بحریہ ٹاؤن کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقات کے بعد عامر خان نے پریس کا نفر نس سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ سندھودیش کے خو د کا ر جد ید ہتھیا روں سے مسلح جتھو ں نے لشکر کشی کر کے سند ھو دیش کے نعرے لگا ئے اور قانون ہا تھ میں لیا۔ یہ سب کچھ پیپلز پا رٹی کی جعلی اور متعصب حکومت کی سر پر ستی میں ہو تا رہا۔انہوں نے کہا افسوسناک بات یہ ہے کہ اس ہا ؤسنگ اسکیم پر حملہ کر نے والے جتھے پر نہ تو غداری کا مقدمہ قائم ہو ا اور نہ ہی کو ئی دہشت گر دی ایکٹ کے تحت گر فتار ہو ا یہ دوہر ا معیار کیو ں۔پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان، اراکین اسمبلی اور پارٹی رہنماوں نے بھی بحریہ ٹاون کراچی کا دورہ کیا اورنگامہ آرائی پر افسوس آرائی پر افسوس کا اظہار کیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کے دوران سندھ کی پولیس کہیں نظر نہیں آئی۔ وزیر اعلی کا بحریہ ٹاؤن سے متعلق کوئی بیان سامنے نہیں آیا،ایسا لگ رہا تھا جیسے سب سندھ حکومت کی اجازت سے ہوا ہے۔سند ھ کے عوام کو صوبائی حکومت سے کوئی بہتری کی امید نہیں۔ اٹھارویں ترمیم سے جتنا نقصان صوبہ سندھ کو ہوا اتنا کسی صوبے کو نہیں ہوا۔سربراہ تنظیم ایم کیو ایم پاکستان بحالی کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستارنے اس واقعہ کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ گذشتہ 15 روز سے اس حملے کے لئے عام سندھیوں کو اکسایا جارہا تھا۔مجھے یقین ہے کہ یہ حملہ پیپلزپارٹی کی مکمل تائید اور سرپرستی میں ہوا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے بحریہ ٹاؤن کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنے والوں نے انتظامیہ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ پر امن احتجاج ریکارڈ کرائینگے لیکن اس کے برعکس ہوا۔ہم یقین دہانی کراتے ہیں کہ آئندہ اس طرح کا واقعہ نہیں ہونے دیا جائے گا۔وزیر اعلی سندھ نے سخت تحقیقات کے احکامات دے دیئے ہیں،اور جو جو بھی ملوث ہوگا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔وزیر موصوف کی اس بات سے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ سندھ حکومت اس حملے سے آگاہ تھی۔ملک بھر کے رئیل اسٹیٹ انسویسٹرز، بلڈرز اور ورکرز نے مطالبہ کیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کراچی پرحملہ کرنے والے قبضہ مافیا افراد کے خلاف فوری کارروائی کی جائے تا کہ ایسے واقعات اور اس سے جنم لینے والے محرکات کا سدِباب ہو سکے۔ انہوں نیکہا کہ ملک میں سرمایہ کاری کے لیے کوششوں میں بحریہ ٹاؤن پیش پیش رہا۔ ایسے میں یہ حملہ معیشت کے لیے ایک شدید دھچکے سے کم نہیں۔وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کی وفاق پر تنقید کا سلسلہ جارہی ہے،حالیہ تنقید میں انہوں نے کہا کہ فنانس ڈپارٹمنٹ سندھ کو پورے پیسے نہیں دیتا، این ایچ اے اور فنانس میں سندھ کے لیے کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی، پنجاب کو اسکیمیں دی ہیں تو سندھ کو بھی دیں۔وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے نئے بجٹ میں سندھ کو مکمل طور پر نظر انداز کردیا ہے اورکراچی پروجیکٹ کے نام پر ایک پیسہ نہیں رکھاگیا۔جب کہ وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ مالی سال 21-2022 میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 2.1 کھرب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں ملک بھر کے منصوبے شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں پانی کے لیے 25 ارب روپے کا منصوبہ اور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی جارہی ہے، کے ٹو اور کے تھری منصوبوں کے لیے بھی رقم مختص کی گئی ہے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے کئی نجی بل پیش کئے گئے لیکن حکومت کی مخالفت کے باعث کوئی بل منظور نہ ہوسکاجن میں ایم ایم اے کے رکن سید عبدالرشید کا اٹھارہ سال کی عمر والے بچوں کی لازمی شادی کرانے، جب کہ پی ٹی آئی رکن فردوس شمیم نقوی کا بچوں کی شادی پر پابندی سے متعلق ترمیم کا بل شامل ہے۔فردوس شمیم نے کہا کہ اگر کوئی شخص اپنے کم عمر بچوں کی شادی کرتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے