مویشی منڈی سپر ہائی وے ۔۔۔۔شہریوں کو کب تک لوٹا جائے گا ۔یاور رضا چاولہ کب پوراسچ بولیں گے ؟۔

مویشی منڈی سپر ہائی وے ۔۔۔۔شہریوں کو کب تک لوٹا جائے گا ۔یاور رضا چاولہ کب پوراسچ بولیں گے ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کراچی کی سپر ہائی وے سہراب گوٹھ کے مقام پر لگائی جانے والی مویشی منڈی جسے ایشیا کی سب سے بڑی مویشی منڈی ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے یہاں پر ہر سال ملک کے مختلف علاقوں سے قربانی کے انتہائی خوبصورت جانور لائے جاتے ہیں اور کراچی کے شہریوں کی بڑی تعداد یہاں سے قربانی کے جانور خریدتی ہے لیکن اس مویشی منڈی کے بارے میں صرف آدھا سچ بولا جا رہا ہے اور پورا سچ بتایا نہیں جاتا ہر سال یہاں آنے والے بیوپاریوں کے ساتھ بہت نا انصافی ہوتی ہے اور ان کو بہت سے مسائل اور دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان پر اضافی اخراجات کا بوجھ ڈالا جاتا ہے اور پھر وہ اخراجات گھوم پھر کر کراچی کے شہریوں کی جیب سے وصول کیے جاتے ہیں شہر سے باہر قائم ہے سب سے بڑی مویشی منڈی میں بڑے اور مہنگے جانور خریدنے کے لیے آنے والے شہری یہاں سے خالی ہاتھ واپس نہیں جانا چاہتے اور وہ مویشی منڈی انتظامیہ کے ظلم و ستم کا شکار ہونے والے بیوپاریوں کے مہنگے جانور خریدنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کچھ شہری شوقیا مہنگے جانور خریدتے ہیں اور باقی شہریوں کو مجبورا مہنگے جانور خریدنے پڑتے ہیں اس مہنگائی کی بنیادی ذمہ داری یہاں پر موجود انتظامیہ کے سر پر آتی ہے جو انتظامی اخراجات اتنے بڑھا دیتے ہیں جس کی وجہ سے جانور مہنگے بیچنے پڑتے ہیں اس کے علاوہ مویشی منڈی میں آنے والے شہریوں سے پارکنگ فیس کی مد میں بھی بھاری پیسے وصول کیے جاتے ہیں اور بدلے میں جو سہولتیں دینے کا دعویٰ کیا جاتا ہے وہ بھی ناپید ہوتی ہیں اور شکایات ہیں شکایت رہتی ہیں زمین کو ہموار کرنے سے لے کر جانوروں کو بہتر ماحول اور سہولتیں فراہم کرنے تک اور دیگر حوالوں سے یہاں آنے والے شہریوں اور خریداروں کی سہولتوں کے لیے جو دعوے کیے جاتے ہیں وہ بھی صرف دعوے ہی نظر آتے ہیں اور لوگ یہاں شکایت کرتے نظر آتے ہیں پانی کی دستیابی سے لے کر بیت الخلا کی انتظامی صورتحال تک لوگ شکایت کرتے ہیں اور بدانتظامی نظر آتی ہے سیکورٹی کے مسائل بھی درپیش رہتے ہیں اور سکیورٹی کے نام پر بھاری اخراجات کیے جاتے ہیں اور پھر وہی رقم گھوم پھر کے شہریوں کی جیب سے ہی نکال لی جاتی ہے کراچی کے شہریوں کو مویشی منڈی سے خریدے جانے والے جانوروں کی شکل میں جتنا لوٹا جا رہا ہے اس کی کہیں اور مثال نہیں ملتی لیکن کراچی کے شہری مجبور ہوگئے ہیں کیوں کہ شہر میں لگنے والی چھوٹی چھوٹی منڈیاں بند کرا دی گئی ہیں اور شہر سے دور سپر ہائی وے پر مویشی منڈی سے ہی جانور خریدنے پڑ رہے ہیں یہاں پر کرونا وبا کے سیزن میں آنا اور بھی خطرناک اور رسکی ہے کیوں کے یہاں بھیڑ زیادہ ہوتی ہے اور ایس او پی پر عملدرآمد نہیں ہوتا اگرچہ انتظامیہ بہت سے دعوے کرتی ہے لیکن پورا سچ نہیں بولتی اور یہاں پر مسائل نظر آتے ہیں ۔طبی ماہرین نے اتنی بڑی مارکیٹ ہے اور یہاں پر اتنے زیادہ لوگوں کا جمع ہونا کہیں اعتبار سے خطرناک قرار دیا ہے اور بھارت میں پیش آنے والے واقعات کا حوالہ بھی دیا ہے اس لیے احتیاط بہتر ہے ۔کراچی کی سپرہائی وے مویشی منڈی پر بہت سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے فی الحال یہاں دعوے زیادہ اور سہولتیں کم ہیں
————–

https://www.youtube.com/watch?v=5bR0Gf65z1Y ۔
—————-

https://www.youtube.com/watch?v=1KqNpSXyOtg
—————-

—————

—————-