پی ایس او کا بدترین دور اور بہترین ایم ڈی کون سا ثابت ہوا ؟۔

پی ایس او کا بدترین دور اور بہترین ایم ڈی کون سا ثابت ہوا ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان اسٹیٹ آئل پی ایس او بلاشبہ پاکستان کا اہم قومی ادارہ ہے جس کا کردار زمانہ امن کے ساتھ ساتھ زمانہ جنگ میں بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے کیونکہ یہ پاکستان کی روزمرہ انرجی کی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی ڈیفنس لائن سپلائی کا بھی اہم ادارہ ہے اس ادارے کو پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کا مناسب ذخیرہ رکھنا اور اس کی پاکستان کے طول و عرض میں فراہمی یقینی بنانا بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور یہ کام سارا سال میں 365 دن بغیر کسی وقفے کے کرنا ہوتا ہے اس لیے پی ایس او کی سربراہی کرنے والا شخص ہر وقت دباؤ اور چیلنجوں کا مقابلہ کرتا ہے اور اسے اپنی تمام تر ذہانت قابلیت اور صلاحیتوں کا بھرپور استعمال کرنا ہوتا ہے کہنے کو تو پی ایس ایل جیسی کمپنی ایک سیٹ پیٹرن پر کام کرتی ہے لیکن اس کے روزمرہ امور کو سکون انداز سے آگے بڑھانا ، پالیسی پر عملدرآمد یقینی بنانا اور اہداف کے حصول کے لیے مسلسل کوششیں کرتے رہنا بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہوتا ہے اس کے علاوہ کسی گڑبڑ اور بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیاری رکھنا بھی ضروری ہے پیٹرولیم مصنوعات کی ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کی صورت حال پر نظر رکھنا اور اس کے درمیان زیادہ فرق نہ آنے دینا ،بیرون ملک سے پیٹرولیم مصنوعات کی امپورٹ کو بروقت یقینی بنانا اور بہتر پرائس حاصل کرنا ،آئل ریفائنریوں کے ساتھ بہتر رابطہ رکھنا اور اپنی کمپنی کے ڈپو اور آؤٹ لیٹس پر سپلائی کو برقرار رکھنا ضروری ہوتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مجموعی طور پر کمپنی کو خسارے سے بچانا اور کمپنی کو منافع میں رکھنا اور مارکیٹ سے قابل وصول واجبات کی بروقت وصولی یقینی بنانا اہم جل جاتا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ دیکھنا پڑتا ہے کہ عوام کو بھی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور کمپنی کے ملازمین بھی خوش رہیں ۔اس حوالے سے جب پٹرولیم مصنوعات کے ماہرین سے بات کی گئی اور پوچھا گیا کہ آپ کے خیال میں پی ایس او کا کون سا دور سب سے بہترین اور کون سا دور بدترین رہا اور آپ کے نزدیک پی ایس او کا کونسا ایم ڈی سب سے بہتر اور کون سا ایم ڈی سب سے بدتر ثابت ہوا تو اس کا جواب میں ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ بات ویسے تو بہت سے حوالوں کے ساتھ کی جا سکتی ہے مثال کے طور پر مارکیٹ میں کوئی بحران کب پیدا ہوا اور بحرانی صورتحال کا پیدا کرنے کا ذمہ دار کون تھا اور اس سے کون بہتر انداز سے نمٹا اور ایسے کون سے عوامل تھے جس نے بحران کو جنم دیا یا کس نے نااہلی اور نالائقی کا مظاہرہ کیا ۔اسی طرح یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ کس کے دور میں کمپنی نے منافع کمایا اور کس کے دور میں سب سے زیادہ خسارہ ہوا ۔کمپنی کے ملازمین کی اپنی خوشحالی بتائے گی کہ کمپنی خوشحال تھی یا نہیں ۔اگر کمپنی کے اندر معاملات ٹھیک رہے اور ملازمین کو ترقی کے عمل سے اور میرٹ پر فیصلے کیے گئے اور ناانصافی نہیں کی گئی تو وہ دور بھی اچھا کہلائے گا یا بہتر ہوگا ۔اسی طرح مارکیٹ سے قابل وصول واجبات کی وصولی میں کس نے زیادہ کامیابی حاصل کی اور کس نے مارکیٹ میں زیادہ پیسہ پھنسنے دیا ۔فون کمپنی کو مجموعی طور پر نقصان سے باہر نکال کر لے لیا اور جس نے کمپنی کو نقصان سے دوچار کیا ۔کس کے دور میں اقربا پروری ہوئی اور منظور نظر افراد کو نوازا گیا اور میرٹ کی دھجیاں اڑائی گئی ۔کس دور میں زیادہ کرپشن ہوئی اور کس کے خلاف سب سے زیادہ اینٹی کرپشن ہے پی آئی اے اور نیب کے مقدمات بنے کس نے اپنی نالائقی اور اپنے غلط فیصلوں کا اعتراف کیا اور کمپنی کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا اور کس نے کمپنی پر دباؤ ڈالنے والے عناصر کا مقابلہ کیا اور کس نے گھٹنے ٹیک دیے ۔اس طرح مختلف عوامل کو دیکھا جائے تو خود بہت یہ بات سامنے آجاتی ہے کہ پی ایس او میں حالیہ دو تین دہائیوں میں سب سے اچھا دور کس کا تھا اور کون سا دور سب سے خراب تھا جب کمپنی کے اچھے اور برے دور کا تعین ہو گا تو خود بہت کمپنی کے اچھے اور برے ایم ڈی کا نام سامنے آ جائے گا ۔ماہرین کہتے ہیں کہ اگر عام طور پر سادہ الفاظ میں سمجھنا ہو تو صرف یہ دیکھ لیں کہ کمپنی کے شیئر کی سب سے اچھی پرائس کب ملی جس دور میں شیر مضبوط ہو اس مجھے کمپنی مضبوط ہوئی اور اس ہوگئے نظر انداز میں چلایا گیا اور جس دور میں شیر کمزور ہو اس مجھے فیصلے غلط تھے اور پی ایس او کے معاملات چلانے والوں نے کہیں نہ کہیں کوئی غلطی اور گڑبڑ ضرور کی ۔پی ایس او کا قومی کردار اپنی جگہ ہے لیکن اس کے سربراہ کی بنیادی ذمہ داری کمپنی کو منافع میں رکھنا اور اس کے شیئر ہولڈرز کے مفادات کا خیال رکھنا ہے جس کی وجہ سے کمپنی چل رہی ہوتی ہے کمپنی کی فنانشل شیٹ سب کچھ بتاتی ہے کمپنی کی پانچ رپورٹ دیکھ لیں سب کچھ سامنے آ جائے گا ۔