پاکستان کی پہلی’خواتین امن کمیٹی سندھ میں قائم کردی گئی۔

کراچی10جون۔معاشرے سے شدت پسندی کے خاتمے و قیام امن کی کاوشوں میں کرداراداکرنے والی خواتین کی حوصلہ افزائی ومسائل کے حل کے لیے پاکستان کی پہلی’خواتین امن کمیٹی‘(Women Peace Council)سندھ میں قائم کردی گئی۔خواتین امن کمیٹی سماجی تنظیم SSDOکی جانب سے قائم کی گئی ہے جس میں خواتین اراکین صوبائی اسمبلی سندھ، اداکار،خاتون سماجی کارکن،وکلا، صحافی،پولیس افسر،ڈاکٹر،خواتین کھلاڑی اوردیگرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی باہمت خواتین شامل ہیں جو زندگی کے مختلف شعبوں میں میں اپنا کردارکرنے کے باوجودخواتین کے مسائل اجاگرکرتی ہیں۔خواتین امن کمیٹی کا سربراہ ڈپٹی اسپیکرسندھ اسمبلی ریحانہ لغاری کو منتخب کیا گیا ہے جبکہ دیگرخواتین کمیٹی کی ممبران کی حیثیت سے اپنا کردارادا کریں گی۔خواتین امن کمیٹی کے قیام سے متعلق ایک سادہ و پروقارتقریب مقامی ہوٹل میں منعقد کی گئی جس میں ڈپٹی اسپیکرریحانہ لغاری،ارکان صوبائی اسمبلی پی پی پی غزالہ سیال،پی ٹی آئی سدرہ عمران،ادیبہ حسن، ایم کیو ایم راناانصار،منگلا شرما،جی ڈی اے نصرت سحرعباسی،چیئرپرسن سندھ کمیشن آن اسٹیٹس آف وومن نذہت شیریں،ایس ایس پی شہلا قریشی،سابق بیوروکریٹ و دیگرنے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر ریحانہ لغاری نے کہا کہ سندھ اس بار بھی خواتین کے تحفظ کے لیے کیے جانے والے اقدامات میں دیگرصوبوں سے آگے نکل گیا اور ملک کی پہلی خواتین امن کمیٹی سندھ میں قائم کردی جبکہ دیگرصوبوں میں ابھی یہ قائم ہونا باقی ہے۔انہوں نے شرکاءکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بالخصوص سندھ کی خواتین اپنے مسائل کے حل کے لیے بلا تفریق ہرپلیٹ فارم پر جمع ہوجاتی ہیں اوربھرپورآوازاٹھاتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سندھ کو پسماندہ نہ سمجھا جائے،خواتین امن کمیٹی کے قیام سے پوری دنیا میں سندھ کا اچھا پہلو اجاگرہوگا،خواتین آگے بڑھیں گی تو ملک آگے بڑھے کا،ملک کی معیشت میں خواتین غیرمعمولی کردارادا کرتی ہیں لیکن ان کی حوصلہ افزائی نہیں کہ جاتی اور نہ ہی انہیں اس کا صلہ دیا جاتا ہے۔انہوں نے زوردیا کہ خواتین کو مزیدبااختیاربنانے کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے سے شدت پسندی کو جڑ سے ختم کیا جاسکے۔ ہینڈآﺅ ٹ نمبر 574۔۔۔ایس ایس اے