فردوس عاشق اعوان کو ڈبلیو ڈبلیو ای میں ہونا چاہیے، یہ سیاست میں کیا کررہی ہیں؟’


فردوس عاشق اعوان کو ڈبلیو ڈبلیو ای میں ہونا چاہیے، یہ سیاست میں کیا کررہی ہیں؟’

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق کو گزشتہ ماہ مئی میں اسسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ پر غیر مہذب انداز میں تنقید کرنے اور اس موقع پر نامناسب الفاظ کے استعمال پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اب وہ اپنے ایک اور اقدام کے باعث خبروں میں ہیں جس کی وجہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو ہے جس میں وہ رہنما پیپلزپارٹی کو تھپڑ مارتی نظر آرہی ہیں۔

وائرل ہونے والی یہ ویڈیو نجی چینل ایکسپریس نیوز کے ٹاک شو ‘کل تک ‘ کی ہے، جس کی میزبانی صحافی جاوید چوہدری کی ہے جس میں فردوس عاشق اعوان اور پیپلزپارٹی کےرکنِ قومی اسمبلی عبدالقادر مندوخیل بطور مہمان شریک ہوئے تھے۔

زشتہ شب نشر ہونے والے اس ٹاک شو میں بات چیت کا آغاز حکومت کی کارکردگی سے ہوا، جس میں پھر ملک کے مختلف حصوں میں لوڈشیڈنگ پر بات ہوئی اور پھر گزشتہ دنوں میں گھوٹکی کے قریب ہونے والے ٹرین حادثے پر ہونے والی گفتگو بحث کی صورت اختیار کرگئی۔

شو کے دوران فردوس عاشق اعوان نے جائے وقوعہ کا دورہ نہ کرنے پر وزیر اعلیٰ سندھ پر تنقید کی جس پر عبدالقادر مندوخیل نے کہا کہ وفاقی وزیرِ ریلوے بھی نہیں آئے تھے۔

بعدازاں دونوں جماعتوں کے ارکان ایک دوسرے کی حکومتوں کو ‘کرپٹ’ قرار دیتے رہے اور بات اس وقت زیادہ بگڑی جب عبدالقادر مندوخیل نے کہا کہ ‘کرپشن ہی کی وجہ سے ان(فردوس عاشق اعوان سے وزرات لے لی گئی’۔

جس کے بعد فردوس عاشق اعوان، اینکر پرسن جاوید چوہدری پر بھی برہم ہوئیں اور عبدالقادرمندوخیل کے مزید کچھ کہنے پر انہیں اٹھ کر تھپڑ ماردیا۔

ویڈیو میں فردوس عاشق اعوان نازیبا الفاظ استعمال کرتی اور مزید ہاتھا پائی کی کوشش کرتی نظر آئی۔

تاہم اینکر جاوید چوہدری صرف زبانی طور پر ‘بس جی، او بس اور میڈم کی ہوگیا ہے’ کہتے نظر آئے اور یہاں یہ بات بھی مدنظر رہے کہ شو کے دوران انہوں نے فریقین کے دوران بڑھتی ہوئی بحث کو روکنے کی کوشش نہیں کی تھی اور وہ مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسسٹنٹ کمشنر سیالکوٹ کیلئے نازیبا الفاظ کے استعمال پر فردوس عاشق کو تنقید کا سامنا

یہ ویڈیو، پروگرام نشر ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس پر مختلف تبصرے کیے جارہے ہیں اور فردوس عاشق اعوان کو شدید تنقید کا سامنا بھی ہے کیونکہ یہ ایک ماہ کے عرصے میں سامنا والا دوسرا واقعہ بھی ہے۔

علاوہ ازیں سوشل میڈیا پر ‘FirdousAshiqAwan’ ، ‘QadirMandokhel’ اور ‘JaveCh’ کے ہیش ٹیگز بھی ٹرینڈ کررہے ہیں۔

مونا فاروق نامی صارف نے لکھا کہ پاکستان میں ‘رواداری’ کا اصل چہرہ یہ ہے۔
دیگر صارفین نے فردوس عاشق اعوان کو عوامی نمائندے کے طور پر نااہل قرار دیا۔

نعیم نامی صارف نے کہا کہ فرودس عاشق اعوان اپنی ہر بدتمیزی کے بعد وکٹم کارڈ کھیلنے کی کوشش کرتی ہیں، پہلے اسسٹنٹ کمشنر سونیا اور اب عبدالقادر مندوخیل، یہ پی ٹی آئی کا اصل چہرہ ہے۔

انہوں نےمزید کہا کہ ‘ فردوس عاشق اعوان کو جلد از جلد ذہنی صحت کے علاج کی ضرورت ہے یا وہ ایک دن نیازی پر بھی حملہ کرسکتی ہیں’۔
چھ صارفین کا کہنا تھا کہ معاون خصوصی کے اقدامات توہین آمیز تھے اور ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

ساجد عثمانی نامی صارف نے لکھا کہ فردوس عاشق اعوان نے شو میں شریک شخص سے بدتمیزی کی، یہ ناقابلِ یقین ہے اور حکومتی نمائندے کا ایک توہین آمیز رویہ ہے۔
ماہی ندیم نے کہا کہ میں کسی سیاست جماعت کی حامی نہیں ہوں لیکن یہ انتہائی توہین آمیز ہے، وہ عورت ہونے کا فائدہ اٹھارہی ہیں، اگر وہ شخص ان پر ہاتھ اٹھاتا تو کیا ہوتا؟ انہیں اپنے اس غیر جمہوری رویے پر معذرت کرنی چاہیے۔
علاوہ ازیں ٹوئٹر صارفین کی جانب سے میمز کی صورت میں مزاحیہ تبصرے بھی کیے گئے۔

حماد نامی صارف نے لکھا کہ ‘آپا راکڈ، کیمرا مین شاکڈ’۔
بلال انور نے لکھا کہ فردوس عاشق اعوان نے سپرمین پنج مارا۔

https://www.dawnnews.tv/news/1161772/

Firdous Ashiq Awan slaps MNA Qadir Mandokhel on TV show

پروگرام کے دوران عبدالقادر مندو خیل اور فردوس عاشق کی بحث چھڑ گئی جس پر وہ طیش میں آگئیں اور پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی کو تھپڑ دے مارا۔
————————–

فردوس عاشق اعوان نے ایم این اے قادر مندوخیل کو ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا
بغیر ثبوت کرپشن کے الزامات لگائے گئے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، معافی نہ مانگی گئی تو ہتک عزت آرڈیننس کے تحت کاروائی کریں گے۔لیگل نوٹس کا متن

معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی قادر مندوخیل کو ہرجانے کا لیگل نوٹس بھجوا دیا، بغیر ثبوت کرپشن کے الزامات لگائے گئے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، معافی نہ مانگی گئی تو ہتک عزت آرڈیننس کے تحت کاروائی کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرام میں معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان اور پیپلزپارٹی کے ایم این اے قادر مندوخیل کے درمیان بحث و مباحثہ ، تلخ کلامی کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک جاپہنچی ، فردوس عاشق اعوان نے تلخ کلامی کے دوران مندوخیل کے منہ پر تھپڑ رسید کردیا لیکن مندوخیل نے اس کے جواب میں کوئی مزاحمت نہیں کی۔
اس موقع پر فردوس عاشق نے مندوخیل کو دھمکی دی کہ آپ کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کروں گی۔
آج فردوس عاشق اعوان نے قادر مندوخیل کو ہرجانے کا لیگل نوٹس بھجوا دیاہے۔ نوٹس کے متن میں کہا گیا کہ قادر مندوخیل نے پروگرام میں بدسلوکی، ہراساں کرنے اور الزامات لگائے۔ بغیر ثبوت کرپشن کے الزامات لگائے گئے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ قادر مندوخیل الزامات کو واپس لیں اور 14 روز میں غیرمشروط معافی مانگیں۔

اگر مندوخیل نے معافی نہ مانگی تو ہتک عزت آرڈیننس 2020کے تحت کاروائی کریں گے۔ اسی طرح معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے اپنے ردِعمل میں کہا کہ عبدالقادرمندو خیل نے مسلسل میرے خلاف فحش استعمال کی۔وقفے کے دوران انہوں نے مجھے اور میرے والد کو گالیاں دیں۔ میرے والد کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔مجھے نہ صرف دھمکیاں دی گئیں بلکہ ہراساں بھی کیا گیا۔
مجھے اپنے دفاع میں یہ قدم اٹھانا پڑا،ویڈیو مکمل نہیں جاری کی گئی،میرا مطالبہ ہے کہ مکمل ویڈیو جاری کی جائے تاکہ عوام کو حقائق کا پتہ لگے کہ مجھے یہ قدم اٹھانے کے لیے کیسے مجبور کیا گیا۔فردوس عاشق اعوان نے عبدالقادرمندو خیل کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ قانونی ٹیم سے مشاورت کےبعد قادر مندوخیل کےخلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ اس کے برعکس قادر مندوخیل نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان معافی مانگے تو معاف کرنے کو تیار ہوں۔ میں نے فردوس عاشق اعوان کو گالی نہیں دی اور نہ دینے کا سوچ سکتا ہوں۔غلطی تسلیم کرنے کی بجائے میرے خلاف عدالت جانا ڈھٹائی کے سوا کچھ نہیں۔میں بھی قانون راستہ اپنانے کا حق رکھتا ہوں

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-06-10/news-2827809.html
—————-
مہمانوں کو جھگڑنے سے نہ روکنے پر تنقید کے بعد جاوید چوہدری کا ردعمل سامنے آ گیا
ہم نے دونوں مہمانوں کو جھگڑنے سے روکا، فردوس صاحبہ کو قادر مندوخیل نے گالی نہیں دی بلکہ تھپڑ پڑنے کے بعد قادر مندوخیل خود کو بچانے کیلئے سٹوڈیو سے باہر بھاگے اور کنڈی لگا لی، سینئر صحافی جاوید چوہدری
ہم نے دونوں مہمانوں کو جھگڑنے سے روکا، فردوس صاحبہ کو قادر مندوخیل نے گالی نہیں دی بلکہ تھپڑ پڑنے کے بعد قادر مندوخیل خود کو بچانے کیلئے سٹوڈیو سے باہر بھاگے اور کنڈی لگا لی، ٹاک شو میں مہمانوں کو جھگڑنے سے نہ روکنے پر تنقید کے بعد میزبان جاوید چوہدری کا ردعمل سامنے آ گیا- تفصیلات کے مطابق نجی ٹیلی ویژن چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا کہ مجھ پر کی جانے والی تنقید غلط اور بے بنیاد ہے، انہوں نے کہا کہ ٹاک شو مین دونوں مہمانوں کے درمیاں ہونے والی تلخ کلامی جیسے ہی بڑھی تو ہم نے فورا بریک لے لیا، لیکن اس کے بعد مہمانوں کے درمیان یہ تلخ کلامی ہاتھا پائی میں بدل گئی-

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے جاوید چوہدری نے کہا کہ فردوس عاشق صاحبہ نے پہلے قادر مندوخیل کو گالی دی اور تھپڑ رسید کیا، قادر مندخیل نے فردوس صاحبہ کو نہ گالی دی اور نہ ہی ان کے مرحوم والدین کے حوالے سے کوئی غلط الفاظ استعمال کیے انہوں نے کہا کہ جب پروگرام میں مہمان ایک دوسرے کی کارکردگی پر تنقید کرے تو ہم کچھ نہیں کہہ سکتے، لیکن اگر کوئی ایک دوسرے پر ذاتی تنقید کرے تو ہم پروگرام میں بریک لے لیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ فردوس عاشق اعواں صاحبہ کی ایک بری عادت یہ ہے کہ جب بھی پروگرام میں کوئی بولنے لگتا ہے تو وہ فورا سے بیچ میں ٹوکنا شروع ہو جاتی ہیں، انہوں نے کہا کہ جب فردوس صاحبہ نے قادر مندوخیل کی بات کاٹی تو قادر مندوخیل نے اس پر برہمی کا اظہار کیا اور فردوس صاحبہ پر تنقید کی جس کے بعد بات تلخ کلامی اور بعدازاں ہاتھا پائی تک جا پہنچی- سینئر صحافی جاوید چودھری نے کہا کہ مجھ پر تنقید کرنا غلط ہے میں نے دونوں مہمانوں کے درمیاں بیچ بچاو کی نہ صرف کوشش کی بلکہ بریک کے بعد دونوں مہمانوں کے درمیان صلح کروائی اور دونوں کو پروگرام ختم کرنے کیلئے راضی کیا، تاہم پروگرام ختم ہونے کے بعد قادر مندوخیل سٹوڈیو سے بھاگ گئے اور باہر سے کنڈی لگا لی، جس کے بعد ہم سب لوگ سٹوڈیو میں بند ہو گئے- واضح رہے کہ آج فردوس عاشق اعوان نے قادر مندوخیل کو ہرجانے کا لیگل نوٹس بھجوا دیاہے۔
نوٹس کے متن میں کہا گیا کہ قادر مندوخیل نے پروگرام میں بدسلوکی، ہراساں کرنے اور الزامات لگائے۔ بغیر ثبوت کرپشن کے الزامات لگائے گئے جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ قادر مندوخیل الزامات کو واپس لیں اور 14 روز میں غیرمشروط معافی مانگیں۔ اگر مندوخیل نے معافی نہ مانگی تو ہتک عزت آرڈیننس 2020کے تحت کاروائی کریں گے۔ اسی طرح معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے اپنے ردِعمل میں کہا کہ عبدالقادرمندو خیل نے مسلسل میرے خلاف فحش استعمال کی۔وقفے کے دوران انہوں نے مجھے اور میرے والد کو گالیاں دیں۔ میرے والد کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے۔مجھے نہ صرف دھمکیاں دی گئیں بلکہ ہراساں بھی کیا گیا۔
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-06-10/news-2827931.html