مریم نواز کا جسٹس شوکت صدیقی کے سپریم کورٹ میں بیان کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ


مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل شوکت عزیز صدیقی کے کیس کو اپنا، عدلیہ کا کیس سمجھے اور ہمیشہ کے لیے عدلیہ پر دھونس اور دباؤ ڈال کر فیصلے لینے کے سلسلے کو ختم کرے جبکہ سپریم کورٹ میں ان کے بیان کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے صحافیوں سے کہا کہ پیپلز پارٹی کے علاوہ کوئی سوال ہے تو کریں، پیپلز پارٹی میرا ہدف نہیں ہے، میرا مقابلہ ان کے ساتھ نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے معزول جج شوکت عزیز صدیقی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ انہیں سچ بولنے کی سزا نہ دی جائے کیوں کہ آج جس کٹہرے میں وہ کھڑے ہیں تو کل جو بھی ججز انصاف کرنا چاہیں، قانون کے راستے پر چلنا چاہیں اور آزادانہ فیصلے کرنا چاہیں وہ سب کٹہرے میں کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور شوکت صدیقی کے جو کیسز ہیں انہیں عدلیہ کو اپنے اوپر حملہ تصور کرنا چاہیے اور عدلیہ کو چاہیے کہ بطور ادارہ جو بیرونی دباؤ آتے ہیں اسے روکیں، شوکت صدیقی کی بات کو سنیں، ان کی بات کو وزن دیں، انہیں سچ بولنے کی سزا نہ دیں۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ ججز کو پریشرائز کرا کر، بلیک میل کرا کر اپنی دھونس جما کر جو فیصلے لیے جاتے ہیں اسے سمجھا جائے کہ ان فیصلوں سے ان کے صاف کیریئر پر دھبا لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج جو سپریم جوڈیشل کونسل، شوکت عزیز صدیقی کا کیس سن رہی ہے اسے چاہیے اس کیس کو اپنا، عدلیہ کا کیس سمجھے اور ہمیشہ کے لیے عدلیہ پر دھونس اور دباؤ ڈال کر جو فیصلے لیے جاتے ہیں اس سلسلے کو ختم کرے۔

مریم نواز نے کہا کہ ورنہ شوکت صدیقی کی جگہ کل کوئی اور جج کھڑے ہوں گے اور سرینا عیسیٰ کی جگہ کسی اور جج کی بیٹی یا اہلیہ ہوں گی۔

امریکا کو فوجی اڈے دینے سے متعلق سوال کے جواب میں نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے، میں سمجھتی ہوں کہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا کی جانب سے جتنی اس قسم کی خبریں سامنے آئی ہیں ان سے حکومت پاکستان نے انکار نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ شاید یہ بات سچ ہے، آپ نے جو بھی ڈیل کی ہے، چاہے وہ گرتی ہوئی حکومت کو بچانے کے لیے کی یا کسی کے آگے سرینڈر کیا ہے، جس طرح کشمیر بھارت کے حوالے کردیا تھا اگر یہاں بھی کوئی کمزوری دکھا کر آئے ہیں تو پارلیمان کے ذریعے قوم کو آگاہ کریں کہ آپ نے کیا غلطی کی ہے۔

مریم نواز نے کہا کہ ایسا نہیں ہوناچاہیے، پاکستان ایک آزاد اور خود مختار ملک ہے، ہمیں پہلے ہی بہت سے مسائل کا سامنا ہے اس لیے یہ چیزیں قوم کے سامنے آنی چاہیئیں کہ آپ اپنی ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لیے کیا سودا کر کے آئے ہیں کیوں کہ جاننا عوام کا حق ہے۔

بجٹ سے متعلق سوال کے جواب میں رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پارٹی مشاورت کررہی ہے اور بجٹ کے حوالے سے حکمت عملی شہباز شریف قوم کے سامنے لائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پری بجٹ سیمینار میں پی ایم ایل این نے پوری تیاری کے ساتھ حکومت کو بے نقاب کیا کہ یہ جھوٹ بول کر اعداد و شمار میں ہیر پھیر کررہے ہیں اسلیے پی ایم ایل این مہنگائی اور بدانتظامی سے پسے ہوئے عوام کی آواز بنے گی۔

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے استعفوں کی پیشکش کے بارے میں مریم نواز نے کہا کہ استعفوں کا فائدہ صرف اس وقت ہوتا جب پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں استعفیٰ دے دیتیں ورنہ اگر تقسیم ہو کر استعفے دیے جاتے تو اس کے فائدے کے بجائے نقصان ہوتا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کو اگر کسی چیز سے فائدہ ہوسکتا ہے تو وہ اس کی کارکردگی ہے جو اس حکومت میں ہمیں نظر نہیں آتی، نااہلی، نالائقی اور کرپشن عروج پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ تعلقات کا دھڑن تختہ کردیا گیا ہے، پاکستان کی خودمختاری کو بیچ دیا ہے تو یہ بتایا جائے کہ اپوزیشن کی سر پر رکھ کر آپ کب تک حکومت چلائیں گے، اگر آپ نے کارکردگی نہیں دکھائی تو اس کی قیمت آپ کو ادا کرنا پڑے گی۔

نائب صدر مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ جب نواز شریف کو حکومت ملی تو پاکستان کو 22، 22 گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ کا سامنا تھا لیکن انہوں نے ایک مرتبہ بھی نہیں کہا کہ یہ گزشتہ حکومت کی نااہلی تھی، وہ آئے کام میں جت گئے اور 3 سال میں ریکارڈ بجلی کی پیداوار ہوئی اور کارخانے لگائے اور لوڈشیڈنگ کو زیرو پر لے کر آئے۔

مریم نواز نے کہا کہ موجودہ حکومت کو لوڈ شیڈنگ صفر پر ملی تھی لیکن نااہلی، نالائقی اور کرپشن کا اندازہ کرلیں کہ زیرو لوڈشیڈنگ کو دوبارہ 22، 22 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ پر پہنچا دیا اس لیے عوام کو اس حکومت سے چھٹکارا چاہیے اس حکومت کی ترجیح صرف نواز شریف ہے