سنتا جا شرماتا جا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مودبانہ گزارش ہے کہ سائل کے والد محمد حیات خان اعوان نیشنل بینک کے افسر گریڈ تھری تھے جن کا 20 فروری 1996 کو دوران سروس ڈسٹرکٹ کورٹ برانچ بہاولپور ،انتقال ہوگیا ۔اپریل انیس سو چھیانوے میں والد کی جگہ نوکری کے لئے درخواست دی۔لیکن میری درخواست Occupational- death اعتراض لگا کر رد کر دی گئی لیکن دوسرے لوگ بھرتی کر لیے گئے جیسے مسمات عظمیٰ دختر رشید اور دیگر لوگ اس کا ریکارڈ پٹیشن 1520/2007 کے آرڈر 11 جون 2009 میں طلب کیے گئے جو بینک حکام پیش نہ کیے گئے ۔سابق بینک مینیجر ڈی سی برانچ بہاولپور اختر عباسی، انور عباسی ،،جمالی ،جمشید ضیاء ،ملک داؤد ، GM HRM ساجد اقبال مینیجر HRM بہاولپور کے علاوہ منصور قریشی HRM کراچی اور دیگر افسران نے مل کر مجھے میرے والد کی جگہ نوکری نہیں دی ۔یہاں تک کہ انور عباسی سابق بینک مینجر نے گولڈن شیک ہینڈ لینے کے باوجود اپنے بیٹے عمر عباسی کو نیشنل بینک میں نوکری دلوا دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔معاملہ یہاں ختم نہیں ہوتا بلکہ سال 2016میں لقمان نامی شخص نیشنل بینک کا ملازم جس کا انتقال لاہور میں ہوا اس کے بیٹے فرحان کو فوری طور پرنوکری دی گئی کیونکہ ایچ آر بہاولپور کا عہدیدار اس کا رشتہ دار تھا جب کہ میں کئی سالوں سے عدالتوں میں دھکے کھا رہا ہوں پر میں نے بینک سے کوئی جواب نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کیا ۔جس پر عدالت عالیہ بہاولپور بینچ نے پٹیشن نمبر 1520/07 میں اپنے فیصلے 27 اپریل 2010 میں بینک کو کہا کہ سائل کو نوکری دینے کا کہا اس فیصلے پر بھی حکام نے کوئی اثر نہ لیا ۔ بینک حکام نے مجھے کہا کہ پیسے دے دو نوکری دے دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔پھر میں نے توہین عدالت کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ بہاولپور بینچ سے رابطہ کیا حکام جس میں بینک کو اپنے فیصلے سے فروری 2014 میں ایک ماہ کے اندر نوکری دینے کے لئے حکم دیا گیا مگر اس پر بھی بینک نے کوئی عمل نہ کیا الٹا حیلے بہانے اور حربے استعمال کرنے شروع کر دیے کبھی ایک ٹیسٹ کے لیے کہتے تو کبھی دوسرا ٹیسٹ دینے وغیرہ وغیرہ یہ سب بہانے ڈرامے صرف مجھے نوکری نہ دینے کے لئے کئے گئے اور افسران خود سکون سے بیٹھ کر اپنے قریبی لوگوں کو نوازتے تھے اور بھرتیاں کرواتے رہے جس کی کئی مثالیں موجود ہیں جو میں نے اپنی درخواست کے ساتھ لگائیں ۔پٹیشن توہین عدالت ڈائل کرنے پر بینک نے عدالت عالیہ کو کہا کہ 31 مارچ 2016 تک نوکری دے دی جائے گی مگر اس پر بھی کوئی عمل درآمد نہ ہوا پھر 30 دن کا وقت مانگا اور پھر اس پر بھی عمل نہ ہوا ۔عدالتی فیصلے کے باوجود مجھے نوکری نہ دیگی کبھی ٹیسٹ کا کہا گیا کبھی ٹیسٹ نمبر 2 ۔اور کبھی کوئی اور بہانہ بنا کر ایک طرف کر دیا گیا ۔۔۔۔۔جاوید ولد شفیع ،سید تنویر ولد سید بشیر ،نوید ولد مرزا حمید ،عامر ولد فرمان ،محمد ذوالقرنین ولد محمد شبیر ،علی رضا ولد خادم حسین ،عامر ریحان ،عامر بلال ولد منور حسین اور دیگر ۔۔۔۔۔۔۔اس کے علاوہ گوجرانوالہ اور ایبٹ آباد میں بھرتی ہونے والوں کی لسٹ بھی میں نے درخواست کے ساتھ لگائیں پر بتایا کہ بینک حکام اتنی مکاری سے کرپشن کر کام کر رہے ہیں کہ یہ عدالتوں کو بھی بائی پاس کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔عظمی دختر رشید ،رفیق ولد اللہ بچایا ،اقبال عالم ،سلیم عتیق ،امجد ولد عبدالمالک ،جاوید ولد شفیع ،معین ولد اسلم ،عامر عباسی ،فرحان ولد لقمان ،سعد ممتاز ،علی رضا،اور درجنوں ایک دوسرے کے رشتے داروں کو نوکریاں دے دی گئی ۔جب کہ مجھے ہائی کورٹ میں پیشی بھرتے ہوئے بارہ سال سے زیادہ ہو گیا میں درخواستوں پر درخواست دیتا رہا۔ اس دوران وکیلوں کی فیس اور کاغذات کے خرچے پر اپنا سب کچھ لٹا چکا ہوں میری والدہ کی پینشن ساڑھے چھ ہزار روپے ہے ہم یتیم لوگ کہاں جائیں گے کس سے انصاف طلب فرمائیں ۔اللہ کے بھروسے عدالتوں میں آئے ہیں سب سے بڑی عدالت تو پھر اللہ کی ہے۔ وہاں سے تو انصاف ضرور ملے گا ۔بینک حکام نے نوکریوں کی بندربانٹ کی ہوئی ہے اور اپنے من پسند لوگوں کو سفارشیوں اور سیاسی بنیادوں پر یتیم بچوں کا حق بیچ ڈالا ہے اور دوسروں کو دے دیا ہے اگر عدالتوں نے انصاف نہ دیا تو درجنوں یتیم بچے اور بچیاں اور ان کی فیملیاں زندہ درگور ہو جائیں گے جواب میں بینک کا دیا ہوا تمام ڈیٹا بوگس اور فیک ہے بینک کی ویب سائیٹ پر دی ہوئی فائنل لسٹ ٹوٹل فراڈ اور فیک ہے اور ہم یہ بات ثابت کر سکتے ہیں سرکلر 2004 نمبر 13999 کے مطابق کم سے کم تعلیم میٹرک ہے یہ مڈل اور پرائمری لوگ بھی بھرتی کر رہے ہیں ۔مئی 1996 سے منتیں کر رہا ہوں مگر عدالتی فیصلوں کے باوجود مجھے انصاف نہیں مل سکا ۔نیشنل بینک کا ایچ آر اور ان کے وکیل انصاف کی راہ میں بلاوجہ کے کانٹے بچھائے بیٹھے ہیں اور اپنی مرضی کے لوگوں کو بھرتی کرتے آرہے ہیں میری درخواست ہے کہ انیس سو چورانوے سے لے کر 2010 تک وفات پا جانے والے ملازمین کی لسٹ بہاولپور ریجن اور دیگر تمام ریجنز کے وفات پا جانے والے ملازمین کی فہرستیں اور ان کی جگہ بھرتی ہونے والوں کی لسٹ طلب کی جائے آپ کو ان کی کھلے عام کرپشن کے بارے میں سب کچھ معلوم ہو جائے گا اور حقیقی یتیم بچے اور بچیوں کو ان کا حق مل جائے گا بڑی ہوشیاری اور مکاری کے ساتھ نیشنل بینک کی جانب سے جاری کردہ بوگس اور فیک لسٹیں اعلی فورم پر بھیج کر یہ خود کو سچا کرتے رہے ہیں لیکن درحقیقت یہ اپنی عیاری سے یتیم بچوں اور بچیوں کا مستقبل تاریکی میں رکھ چکے ہیں جب کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت یہ دوران سروس انتقال کرجانے والے ملازمین کے ایک بچے یا بچی یا بیوہ کو نوکری دینے کے پابند ہیں لیکن انہوں نے درجنوں سالوں سے اپنے من پسند بندے سیاسی سفارشی تعلق داری رشوت کی بنیاد پر یتیم بچوں کی جگہ بھرتی کئے اور یتیم بچوں اور خاندانوں کو اندھیرے میں دھکیل دیا ۔۔۔۔۔۔۔انصاف کا منتظر ۔۔۔۔۔۔۔درخواست گزار محمد عمر فاروق ولد محمد حیات خان مرحوم آفیسر گریڈ تھری ڈی سی کورٹ برانچ بہاولپور ۔