لوڈ شیڈنگ کا جن قابو سے باھر ھوتا جارھا ھے

تحریر شہزاد بھٹہ

جوں جوں گرمی کی شدت میں اضافہ ھوتا جارھا ھے وطن عزیز کے مختلف علاقوں کے ساتھ ساتھ کراچی لاھور سیمت پنجاب بلوچستان سندھ کے پی کے میں شدید قسم کی لوڈ شیڈنگ ھورھی ھے عوام واپڈا و کراچی الیکڑک سٹی کمپنی کو گالیاں نکل رھے ھیں اور مرکزی و صوبائی حکومتیں ایک دوسرے  پر الزامات لگائے جارھے ھیں گرمی کی شدت میں اضافہ کے ساتھ ھی اے سی کا استعمال بڑھتا جارھا ھے جس سے شہروں میں بجلی کا استعمال بھی بہت زیادہ ھوگیا ھے پاکستان کو قائم ھوئے 72 سال ھو چکے ھیں ابادی میں بہت زیادہ اضافہ ھو چکا ھے جس سے کراچی لاھور سیمت بڑے شہروں میں مسائل و مشکلات بڑھتی جارھی ھیں مگر اج تک کسی نے بجلی کی کمی کا مستقل حل تلاش کرنے میں دلچسپی نہیں لی بس وقتی اور ڈنگا ٹپاو پالیسی پر توجہ دی ۔ بجلی کے بحران سے عوام تنگ ، پریشان اور گرمی سے بد حال نظر اتے ھیں ۔بجلی کی کمی و مشکلات تقربیا ھر گرمیوں میں اتیں ھیں اور ھم ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ھیں اور الزامات لگاتے ھیں پھر اگلے سال گرمیوں کے انتظار میں سو جاتے ھیں۔واپڈا کا نظام اتنا ناقص اور بوسیدہ ھوچکا ھے کہ ذرا سی ھوا چلی یا بارش ائی تو بجلی گھنٹوں غائب ھو جاتی ھے
اج تک کسی نے لوڈ شیڈنگ کو مستقل بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش بھی نہیں کی ۔شہروں کی ابادیاں بے تکے انداز میں بڑھ رھی ھے ۔خاص طور پر کراچی لاھور وغیرہ بڑے شہروں میں نئی نئی بستیاں راتوں رات بن رھی ھیں ۔۔مگر وسائل نہیں بڑھائے جارھے ۔۔۔واپڈا کے سسٹم کو اپ گریڈ بھی نہیں کیا جارھا۔بجلی کی سپلائی لائنیں پرانی ھیں  ۔۔پھر بجلی کی چوری بہت زیادہ ھے اس وقت ملک میں تھرمل ۔ھائیڈرو ۔نیوکلئیر پلانٹ اور کوئلہ سے بجلی پیدا کی جارھی ھے ایک رپورٹ کے مطابق بجلی کی پیداوار 70 فیصد  تھرمل پلانٹس سے ، صرف 20 فیصد  پن بجلی اور 10 فیصد جوھری پلانٹس سے حاصل کی جارھی ھے اس کے تیل اور کوئلہ سے بھی بجلی حاصل کی جارھی ھے جو نہایت مہنگی اور الودگی پیدا کرتی ھے۔اس وقت فی یونٹ بجلی تقربیا 34 روپے میں پڑ رھا ھے
لوڈشیڈنگ دور کرنے کے لیے پانی سے سستی بجلی پیدا کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ منصوبہ بنائے جائیں پاکستان ان ممالک میں شامل ھے جو سب سے زیادہ پانی سمندر کی نظر کرتا ھے مگر ھم پانی کو ذخیرہ کرکے اس سے بجلی پیدا کرنے سے قاصر ھیں ۔۔۔۔کراچی اور سندھ کے ساحلی علاقوں کے لیے اگر  سولر اور ونڈ پاور سسٹم لگایا جائے تو نہایت سستی بجلی چوبیس گھنٹے دستیاب ھو سکتی ھے کیونکہ ونڈ پاور سسٹم  کے لیے تیز ھوا کی ضرورت ھوتی ھے جو کراچی سے حیدراباد اور پوری ساحلی پٹی کے ساتھ چوبیس گھنٹے چلتی ھے اس کے علاوہ سارا سال دھوپ میسر ھوتی ھے۔۔۔سولر اور ونڈ پاور سے سستی اور دیرپا بجلی کی فراھمی اسان ھو جائے گئی اس سے بجلی کے اخراجات میں بچت اور صارفین اور حکومت دونوں پر مالی دباو میں کمی ائے گئی ۔
۔پاکستان جیسے ملک میں تقربیا سارا سال دھوپ موجود اور ساحلی پٹی پر تیز ھوا چلی ریتی ھے جو ونڈ پاور اور سولر پلانٹ کے لیے ضروری ھے ۔۔تھرمل پلانٹ اور گیس سے چلنے والے بجلی پلانٹ نہایت مہنگی بجلی پیدا کرتے ھیں جو عوام کو نہایت مہنگی فراھم کی جارھی ھے
ھماری حکومتوں اور متعلقہ محکموں  کی ناایلی دیکھیں کہ ندی پور گوجرانوالہ میں ھائیڈور کی بجائے فرنس ائل  اور ساھیوال میں کوئلہ سے چلنے  والے مہنگے ترین پاور پلانٹ لگا دئیے ۔۔۔
ندی پور پاور پلانٹ چند روز چلنے کے بعد بند پڑا ھے حالانکہ اس سے پہلے ندی پور نہر پر ھائیڈور پاور پلانٹ کام کر رھا ھے اور بجلی پیدا کر رھا ھے جتنی لاگت ایک تھرمل پلانٹ لگانے پر صرف ھوئی ھے اسی لاگت سے ندی پور جیسے کئی ھائیڈور پلانٹ مختلف نہروں پر لگائے جاسکتے تھے جو پانی سے نہایت سستی بجلی پیدا کرتے اور یہ سستی کم ازکم کسانوں کو فری سپلائی کی جاسکتی تھی
ناقص اور ڈنگا ٹپاو پلاننگ کی ایک اور بڑی مثال ساھیوال جیسے زرعی علاقے میں کوئلہ سے چلنے والا پاور پلانٹ لگا دیا گیا۔جس کے لیے کوئلہ بیرونی ممالک سے حاصل کیا جا رھا ھے جس پر اخراجات ھی بہت اتے ھیں ۔ساھیوال میں تو کوئی کوئلہ کی کانیں نہیں ھیں۔جہاں سے اسانی اور سستا کوئلہ دستیاب ھوتا۔اس کے ساتھ ساتھ ساھیوال پاور پلانٹ زرعی فصلوں کے لیے نہایت خطرناک اور تباہ کن ھے کیونکہ اس کے دھواں سے سونا اگلتی زمینں تباہ ھورھی ھیں۔
تھر میں کوئلہ کے وسیع ذخائر موجود ھیں جہاں پر سندھ حکومت نے چین کے تعاون سے پاور پلانٹ لگایا ھے جہاں پر پاور پلانٹ کے لیے کوئلہ اسانی اور سستا دستیاب ھے اس پاور پلانٹ نے اپنا کام شروع کردیا ھے اور سستی بجلی پیدا ھورھی ھے جو مین سسٹم میں شامل ھورھی ھے
ارباب اختیار کے پاس اب بھی وقت ھے کہ ملکی ضرورت کے لیے ھاہیڈور ۔ سولر اور ونڈ پاور پر انحصار کیا جائے اور ہنگامی بنیادوں پر ملک بھر میں پھیلی ھوئی دریاوں جیسی نہروں پر پن بجلی کے منصوبے بنانے کے ساتھ ساحلی علاقوں  بلوچستان ، میدانی اور  پہاڑی علاقوں میں سولر اور ونڈ پاور کے پلانٹس لگائے جائیں۔۔ھر سال انے والے سیلابی پانی کو محفوظ بنانے کے لیے چھوٹے چھوٹے ڈیم بنائے جائیں اور زیادہ سے زیادہ سستی بجلی پیدا کی جائے اور لوڈ شیڈنگ کے عذاب کو کم اور اس کے جن کو مستقل طور پر بوتل میں بند کرکے غریب عوام کو سکون دیا جائے اور معشیت کے پہیہ کو بھی چلنے کا موقع ملے جس سے روزگار پیداھونے سے بے روزگاری ختم کرنے میں بھی مدد مل سکتی ھے