گوٹھوں اور زمینوں سے جبری بےدخلیوں کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی

گوٹھوں اور زمینوں سے جبری بےدخلیوں کے خلافجدوجہد جاری رہے گی ، تمام گرفتار سیاسی کارکنوں کو رہا کیا جائے اور دہشت گردی کےمقدمات واپس لئے جائیں۔بحریہ ٹاؤن واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کے لئے اعلی سطحیعدالتی کمیشن قائم کیا جائے ۔
 (سماجیو مزدور نمائندوں کا مطالبہ )
 
کراچی (پ ر) سول سوسائٹی اور ٹریڈ یونین نمائندوں کا مشترکہ اجلاسہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کراچی آفس میں منعقد ہوا جس میں بحریہ ٹاؤن کے حوالے سےپیدا صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے اس کے مختلف پہلوؤں پر سیر حاصل بحث کی گئی۔ 
 
اجلاس کے شرکاء کا اتفاق تھا کہ 6 جون کو بحریہ ٹاؤن کا گوٹھوں پرقبضہ کے خلاف دھرنا پرامن مقاصد کے لئے تھا اور اس دھرنے میں ہر زبان نسل اور قومکے افراد نے شریک ہو کر ظلم کا شکار مقامی آبادی سے اظہار یکجہتی کیا اور دھرنے کوکامیاب بنایا۔  یہ دھرنا ملیر کے ان مقامی غریب  باشندوں کی اپنی زمینوںاور گوٹھوں پر جبری قبضے اور ان پر تجارتی مقاصد کے لئے  تعمیرات کے خلافجاری جدوجہد سے یک جہتی کے لئے منعقد کیا گیا۔
 
6 جون کا یہ عوامی احتجاجی اجتماع پرامن تھا لیکن دھرنے کےاختتام سے پہلے اچانک توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراؤ کے واقعات رونما ہوئے ، اسی دوراندھرنے کے منتظمین ان واقعات اور اس میں ملوث عناصر سے لاتعلق ہونے کا اعلان کرتےرہے اور وہاں موجود قانون نافذ کرنے والے اداروں سے اپیل کرتے رہے کہ ان افراد کوروکا جائے اور گرفتار کیا جائے۔ لیکن پرسرار طور پر پولیس اور بحریہ ٹاؤن کی اپنیسیکورٹی کے اہل کار مجرمانہ طور پر خاموش تماشائی بنے رہے۔
 
اجلاس میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ پولیس نے دھرنےمیں شامل سینکڑوں بے گناہ ، پرامن سیاسی کارکنوں کو بلاجواز گرفتار کیا گیا اور انپر انسداد دہشتگردی کے تحت مقدمات کئے گئے ہیں جو کہ قابل مذمت ہے، انہیں فی الفوررہا کیا جائے اور ان پر قائم دہشتگردی کے مقدمات واپس لئے جائیں۔ 
 
یہ اجلاس جئے سندھ قومی محاذ کے چیئرمین صنعان قریشی کی رہائش گاہپر حملے آور ان کی غیر قانونی گرفتاری کو انتہائی تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے اورانڈیجنس رائیٹس الائنس کے رہنماؤں گل حسن کلمتی ، خالق جونیجو ، مراد گبول،جہاںزیب کلمتی کے علاوہ  جلال شاہ ، زین شاہ ، قادر مگسی، اور دیگر رہنماؤں پرانسداد دہشتگردی کے تحت مقدمات قائم کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ 
 
یہ اجلاس بعض عوام دشمن ، سندھ دشمن اور رجعت پرست قوتیں کی جانبسے بحریہ ٹاؤن میں حالیہ واقعہ کی آڑ میں نسلی ، لسانی اور گروہی اختلافات کو ہوادے کر ایک بار پھر سندھ کو کشت وخون میں دھکیلنے کی کڑی مذمت کرتے کہا کہ یہ ایکخطرناک رجحان ہے جس کی ہر صورت مزاحمت میں کی جائے گی۔ 
 
یہ اجلاس سمجھتا ہے کہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت حقوق کی جنگلڑنے والوں پر پرامن سیاسی جدوجہد کے دروازے بند کیے جارہے ہیں جس کا منطقی نتیجہسماج مزید گٹھن اور انتشار کی صورت نمودار ہو رہا ہے۔ آج کا یہ اجلاس وسائل ،زمینوں  اور گوٹھوں کو بچانے کی جدوجہد کرنے والوں کی مکمل حمایت اور ان سےاظہار یک جہتی کا اعلان کرتا ہے اور اس عہد کا اعادہ کرتا ہے کہ اس میں شریکتنظیمیں اور افراد قبضہ مافیہ کے خلاف آواز بلند کرتے رہے گے۔  
 
شرکاء 
اسد اقبال بٹ (ایچ آر سی پی)
کرامت علی (پائلر)
ناصر منصور (نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن) 
مہناز رحمان (عورت فاونڈیشن) 
شیما کرمانی(تحریک نسواں)
پروفیسر توصیف احمد 
ڈاکٹر ریاض شیخ (ترقی پسند دانشور) 
انیس ہارون ( وومن ایکشن فورم )
گل حسن کلمتی ( انڈیجنس رائیٹس الائنس) 
کامریڈ واحد بلوچ (لیاری عوامی محاذ)
قاضی خضر (ایچ آر سی پی) 
ڈاکٹر اصغر دشتی (ترقی پسند دانشور) 
سعید بلوچ(ایچ آر سی پی کونسل ممبر ، پاکستان فیشر فوک فورم) 
انیتا پنجانی(خواتین محاذ عمل) 
زہرا خان (ہوم بیسڈ وومن ورکرز فیڈریشن) 
شیریں اعجاز (ہومن رائٹس ڈفینڈر) 
اعظمی نورانی(وومن ایکشن فورم / ایچ آر سی پی) 
نسرین( (وومن ایکشن فورم )
انوار احمد( تحریک نسواں) 
عبد الحئی (ایچ آر سی پی) 
فرحت پروین (نیشنل آرگنائزیشن فار ورکنگ وومن) 
کامریڈ سجاد ظہیر( انجمن ترقی پسند مصنفین)
سسی سولنگی ( سوشل ایکٹویسٹ) 
کلیم درانی (ایچ آر سی پی) 
سرمن بروہی ( جئے سندھ اسٹوڈنٹ فیڈریشن) 
مخدوم ایوب قریشی (سینئر ٹریڈ یونین رہنما) 
حنیف دل مراد ( سماجی رہنما )
میر ذوالفقار( ویرو) 

رابط کے لیے:   03003587211                                           اور                              03333305120