ریلوے حادثہ ۔اپوزیشن میں وزیروں کے استعفے مانگتے تھے حکومت میں آکر پچھلی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔

ریلوے حادثہ ۔اپوزیشن میں وزیروں کے استعفے مانگتے تھے حکومت میں آکر پچھلی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ۔۔۔۔۔۔

———————

وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ یہ حادثہ ایک المیہ ہے، کیا ان حادثوں کی سزا جانوں کا نعم البدل ہے سکھر ڈویژن میں ٹریک کمزور ہے، لیکن جہاں حادثہ ہوا یہاں ٹریک بہتر تھا، اب دیکھنا یہ ہے اس میں کس کی غلطی ہے۔ وہ ریتی میں حادثے کے مقام پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔ اعظم سواتی نے کہا کہ آٹھ دس آدمیوں کو سزا دینے سے کیا ہوگا، جانوں کا نعم البدل کوئی نہیں ہے، میرے دور میں پہلے حادثے میں اٹھارہ افراد کو سزا دی گئی تھی عمران خان کا ماضی کا بیان درست تھا میرے استعفے سے اگر یہ جانیں واپس آجائیں تو میں استعفی دینے کے لئے تیار ہوں، کیا میرا استعفی ان جانوں کا نعم البدل ہے تو میں تیار ہوں، انہوں نے کہا کہ آپ دیکھیں گے اس حادثے کے ذمہ داروں کو سزا ملے گی
—————–
https://jang.com.pk/news/938778?_ga=2.252931008.874311592.1623138370-1680550501.1623138370
—————–
ڈہرکی کے قریب ٹرین سانحے سے 3دن پہلے ہی ریلوے افسران نے ٹریک خراب ہونے کا انتباہ جاری کیا تھا، چیف انجینئر کا 4جون کا خط سامنے آگیا ہے ، ڈی ایس سکھر طارق لطیف نے کہا ہے کہ کئی بار ٹریک مرمت کیلئے محکمے کے اعلیٰ حکام کو لکھا پر کچھ نہ ہوا تاہم چیف انجینئر کے 4جون کے خط میں انہوں نے ڈی ایس ریلوے کو لکھا کہ آپ کو مرمت کیلئے تمام وسائل دیئے لیکن کام شروع کیوں نہیں کیا جس کے جواب میں ڈی ایس ریلوے نے لکھا کہ سو روپے کا کام ایک روپے میں نہیں ہوتا۔ ادھر گزشتہ دنوں وفاقی انسپکٹر جنرل ریلوے فرخ تیمور اور ڈی ایس ریلوے سکھر طارق لطیف کےد رمیان سخت گفتگو کاتبادلہ ہوا اور وفاقی انسپکٹر نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ ڈی ایس سکھر کا دماغی توازن درست نہیں ۔ وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی جائے وقوع پہنچ گئے اور اعتراف کیا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں ریلوے کے حکام حادثے کے ذمہ دار ہیں، انہیں ریلوے کے اندر سے آوازیں آرہی ہیں، یہ ایک مافیا ہے ، میں خود اس کیخلاف تحقیقات کروں گا، سکھر کا ڈی ایس اچھا انسان ہے، حادثے کہ ذمہ داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ تفصیلات کےمطابق گوٹگی حادثے کا شکار ہونے سے قبل ڈی ایس سکھر میاں طارق لطیف نے سی او ریلوے نثار میمن کو ایک خط تحریر کیا جس میں انہوں نے کہا کہ سکھر ڈویژن میں چار سو کلومیٹر کے ٹریک کی حالت نہایت ہی خراب ہے اور ایکسپریس ٹرینوں کی سپیڈ کافی ہوتی ہے جس کے باعث کوئی بھی خوفناک حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔ ٹریک کی فوری طور پر اپ گریڈ کیا جائے اور اگر ٹریک کو اپ گریڈ نہ کیا گیا تو خوفناک حادثات ہوسکتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈی ایس سکھر نے 4جون کو ہیڈ کوارٹر کو خط لکھ کر تمام حقائق سے آگاہ کردیا تھا جبکہ 6جون کو چیف انجینئر اوپن لائن نے ڈی ایس سکھر کو جواب دیا کہ ہم آپ کو تمام وسائل بروئے کار لاکر دے رہے ہیں جس میں ٹریک اور دیگر سامان شامل ہے آپ اس کی مرمت کروائیں۔ اب دو دن کے اندر ٹریک کس طرح مرمت کیا جاسکتا تھا جبکہ گزشتہ دنوں فیڈرل انسپکٹر جنرل ریلوے نے بھی سکھر ڈویژن کا دورہ کیا اور ٹریک کا خود معائنہ کیا اس موقع پر ڈی ایس سکھر میاں طارق لطیف اور ایف جی آئی آر فرخ تیمور کے درمیان آپس میں سخت گفتگو کا تبادلہ ہوا \
https://jang.com.pk/news/938758?_ga=2.252931008.874311592.1623138370-1680550501.1623138370
—————————–
جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہاہے کہ ریلوے جیسے بڑے اور پرانے ادارے دو تین سال میں ٹھیک نہیں ہوسکتے،سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جو لوگ ذمہ داری لینے کو تیار نہیں وہ کیا کام کریں گے، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فوجی اڈوں کی تلاش امریکا کی خواہش ہوسکتی ہے، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ سندھ کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہورہی بلکہ پہلے سے زیادہ فنڈز مختص کئے جارہے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ریلوے جیسے بڑے اور پرانے ادارے دو تین سال میں ٹھیک نہیں ہوسکتے، کیا ہم اس بات پر ٹرینیں بند کردیں کہ کسی جگہ حادثہ ہوسکتا ہے، یہ کہنا مشکل ہے کہ ڈہرکی میں ریل حادثے کی اصل وجہ کیا تھی، اگر ریلوے کا نظام پرانا ہوچکا ہے تو پچھلی حکومتوں کو کیسے بری الذمہ قرار دیا جاسکتا ہے، ن لیگ نے 300ارب روپے ریلوے کے بجائے اورنج ٹرین پر لگادیا۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ریل انجنوں کی مد میں بجٹ کم کیا گیاہے، سعد رفیق بھی ریل انجنوں کے کیسوں میں ہی نیب کے کیسز بھگت رہے ہیں، سعد رفیق نے ڈویلپمنٹ کے نام پر بہت سا پیسہ ریل انجنوں کی مد میں لیا، انہوں نے ایسے ریل انجن لیے جو کبھی پٹری پر نہیں چڑھے، ن لیگ حکومت کی انہی حرکتوں کا شاخسانہ ہم بھگت رہے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے کی کابینہ نے منظوری دیدی ہے، امید تھی چینی صدر کے دورئہ پاکستان کے موقع پر اس منصوبے کو مکمل کرلیں گے، چینی صدر کی آمد میں تاخیر کی وجہ سے منصوبہ آگے چلا گیا۔سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ حکومت نے ٹریک کی مرمت کیلئے بجٹ بھی کم کیا ہے، ہمارے دور میں پی ایس ڈی پی 40ارب روپے تھا یہ 16ارب روپے پر لے آئے ہیں، رولنگ اسٹاک کی مینٹی نینس کے فنڈز بھی جاری نہیں کیے جاتے ہیں، جہاں پر حادثہ ہوا یہ ٹریک 35سے 40سال پرانا ہے،اگر اس کی باقاعدہ مرمت کی جائے تو استعمال کے قابل ہے۔
https://jang.com.pk/news/938769?_ga=2.252931008.874311592.1623138370-1680550501.1623138370
—————————-
چیئرمین ریلوے حبیب الرحمٰن گیلانی نے کہا ہے کہ منسٹر صاحب کی زیرصدارت اجلاس میں ٹریک کی فوری مرمت کا فیصلہ ہوا تھا، ہم نے اس پر ہنگامی بنیادوں پر ایک مہینہ پہلے کام شروع کیا تھا کیوں کہ جو سکھر ڈویژن کا یہ پیچ ہے یہاں پر حادثات بار بار ہو رہے ہیں، ایم ایل ون سے پہلے بڑی سرمایہ کاری کرنا ممکن نہیں،اگر آج کروڑوں اربوں خرچ کر دینگے تو ایم ایل ون کے وقت دوبارہ نئی پٹیاں ڈالنی پڑیں گی،ایکنک کی منظوری کے باوجود تکنیکی وجوہات کی بناء پر کام شروع نہیں ہوسکا۔ سکھر ڈویژن میں اس ٹریک پر حادثات کا علم ہے پروگرام ’’جیو پاکستان‘‘ میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ٹریک کا مستقل حل ایم ایل ون ہی ہے تاہم ایم ایل ون سے پہلے بڑی سرمایہ کاری کرنا ممکن نہیں ہے اور ایم ایل ون پروجیکٹ کے لیے تمام تیاریاں پوری کرلی تھیں اور یہ پانچ اگست کو کو ایکنک سے اپرو ہوگیا لیکن بدقسمتی سے کچھ اس میں تکینکی وجوہات کی وجہ سے ابھی تک شروع نہیں ہوسکا لیکن اس کے باوجود ہم ٹریک مرمت کر رہے ہیں اب ہمارے لیے مشکل یہ پیش آتی ہے جب ہم اس کے اوپر فنڈ خرچ کرنے کی بات کرتے ہیں اور اس کی پوری مرمت کی بات کرتے ہیں تو پھر دوسرا مسئلہ آتا ہے وہ یہ ہے کہ اگر آج اس پر کروڑوں اربوں خرچ کر دیں گے تو وہ ایم ایل ون جب آئے گا تو اس کو دوبارہ اکھاڑ کر نئی دوبارہ نئی پٹیاں ڈالنی پڑیں گی لیکن اس کے باوجود یہ کہوں گا کہ اس کا مستقل علاج جب تک وہ نہیں ہوتا اس وقت تک اس ٹریک کی حالت فول پروف نہیں ہوسکتی ۔ ہم نے اس پر ہنگامی بنیادوں پر ایک مہینہ پہلے کام شروع کیا تھا کیوں کہ جو سکھر ڈویژن کا یہ پیچ ہے جہاں پر یہ حادثات بار بار ہو رہے ہیں تقریباً ایک مہینہ پہلے یہ اصولی طور پر فیصلہ منسٹر صاحب کی سربراہی میں اجلاس ہوا تھا کہ اگر ایم ایل ون میں تاخیر ہے تو اس کی فوری طور پر مرمت کی جائے لیکن اس کے باوجود اس مرمت میں ٹائم لگتا ہے کیوں کہ چلتی ٹرینوں کا ٹائم بیچ سے نکال کر اس کے سلیپر بدلے جاتے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/938771?_ga=2.54747362.874311592.1623138370-1680550501.1623138370
—————————
فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر کو دو روز میں حادثے کی تحقیقات وجہ اور ذمہ داروں کے حوالے سے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت دی گئی ہے جس کے بعد فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر فار ریلوے فرخ تیمور خان گھوٹکی پہنچنے جائے حادثہ پر پہنچے اور دو روز میں اپنی رپورٹ مرتب کرنے کے بعد وزیراعظم عمران خان کو پیش کریں گے۔
https://jang.com.pk/news/938821?_ga=2.13969278.874311592.1623138370-1680550501.1623138370
—————————
جیوکے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“میں میزبان علینہ فاروق شیخ کے پہلے سوال ڈہرکی ٹرین حادثے کا ذمہ دار کون ہے؟ کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ پاکستان کی گاڑی ہی ٹریک پر نہیں ہے تو ریلوے کیا چیز ہے، پاکستان میں سقوط ڈھاکہ سے سقوط معیشت تک کسی حادثے کا کوئی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔

حسن نثار نے کہا کہ پاکستان میں ریلوے حادثوں کا سوا ئے ریل کا کوئی ذمہ دار نہیں ہوتا اس بار بھی ریلوے ہی ذمہ دار ہے، پاکستان کا مسئلہ تباہ شدہ اخلاقیات ہے جو شرمناک حد تک برباد ہوچکی ہے، پاکستان میں سقوط ڈھاکہ سے سقوط معیشت تک کسی حادثے کا کوئی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔
———————
https://jang.com.pk/news/938817?_ga=2.44707053.874311592.1623138370-1680550501.1623138370
————