یتیم بچوں کا حق نہ مارا جائے بلکہ صدرنیشنل بینک یتیم بچوں کے سر پر ہاتھ رکھیں


صدر نیشنل بینک لوگوں کی دعائیں لیں ، والدین کے انتقال کے بعد ملازمت کے منتظر لوگ ان کی جانب دیکھ رہے ہیں ،انتظامیہ نظریں کیوں چرا رہی ہے ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نیشنل بینک میں ملازمت کے دوران انتقال کر جانے والے ان ملازمین کی اولادیں یہ امید لگائے بیٹھے ہیں کہ انہیں ایک دن بلاوا آئے گا نیشنل بینک میں ملازمت ملے گی اور وہ اپنا خیال آگے بڑھا سکیں گے لیکن ایسے لوگوں کی اکثریت کو شکایت ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان کی انتظامیہ ان کو ملازمت دینے سے کترا رہی ہے نہ جانے کس چیز کا ڈر ہے کون سا خوف ہے اور کیا راز ہے جس پر بات نہیں کی جاتی پردہ ڈالا جاتا ہے ہر مرتبہ جھوٹی آگ لگا دی جاتی ہے تسلی دیتے ہیں لیکن وہ نوکری نہیں دیتے ۔نیشنل بینک آف پاکستان اپنے ان ملازمین کے پیاروں کے ساتھ ایسا کیوں کر رہا ہے جنہوں نے ساری زندگی نیشنل بینک کو دے دی اور ملازمت کے دوران اللہ کو پیارے ہوگئے کسی بھی ادارے میں اپنے ملازمین کے انتقال کر جانے کے بعد ان کے خاندان کو بھولا نہیں جاتا لیکن نیشنل بینک کے انتظامیہ نہ جانے ایسا کیوں کر رہی ہے شکوہ صرف موجودہ صدر سے نہیں بلکہ ان سے پہلے بہت سے صدور آئے اور جھوٹے وعدے کرکے چلے گئے لوگ آج بھی منتظر ہیں اور سالوں سے گھر بیٹھے ہیں ۔ستر کی دہائی کے کیسز بھی مل جائیں گے 80 اور 90 کی دہائی کی سیاست بہت سے ہیں اس کے بعد بھی بہت سے کیسز کا ڈھیر لگا ہوا ہے نیشنل بینک کے خلاف جذبات سے بھرے بیٹھے لوگوں کا کہنا ہے کہ انیس سو نوے سے آج تک من پسند وفات پانے والے ملازمین کے بچوں کو نوکری دی گئی لیکن درجنوں یتیم بچوں کے بارے میں نہیں سوچا گیا کیونکہ ان کے خاندان والے انتظامیہ تک پہنچ نہیں رکھتے تھے انہیں جھوٹی تسلیاں دے کر گھر بٹھا دیا گیا بعض لوگوں نے ہمت کی معاملہ عدالت میں گیا عدالتی احکامات بھی جاری ہوئے لیکن سمجھ نہیں آتا کس چیز پر پردہ ڈال دیا جاتا ہے ۔میڈیا میں بھی اس حوالے سے بہت خبریں آ چکی ہیں 430 یتیم بچوں کی بات کی جاتی ہے 1996 سے لوگ انصاف کے منتظر ہیں جو فہرست بنائی جاتی ہے اس میں بھی جعلی لوگ شامل کر لیے جاتے ہیں آج بھی لوگوں کو خدشہ ہے کہ 430 لوگوں کی لسٹ میں بھی 50 فیصد غلط بوگس لوگ شامل کرلیے گئے ہیں صرف 25 فیصد یتیم بچوں کی کوریج کا اندازہ ہے باقی من پسند لوگوں کو فائدہ پہنچانے کی سازش ہو رہی ہے ۔۔،۔۔۔۔۔۔۔۔لوگ پوچھتے ہیں کہ صدر نیشنل بینک لوگوں کی بد دعائیں کیوں لینا چاہتے ہیں انصاف پر مبنی فیصلے کریں دلیری اور بہادری سے صورت حال کا مقابلہ کریں اگر میرٹ پر اور انصاف پر چلیں گے تو لوگ بھی خوش ہونگے دعائیں دیں گے اور اللہ بھی ان پر کرم کرے گا اللہ کو راضی کرنے کے لئے ہی سہی کام کر لیں وہ غلطیاں مت دہرائیں جو ماضی کے صدور غلطیاں کر چکے ہیں ۔سچ بولیں ملازمین سچ بتائیں جو ملازمین وفات پا چکے ہیں ان کے بچوں کو نوکری دے سکتے ہیں یا نہیں ؟اگر دے سکتے ہیں تو تب تک ؟اور کتنے افراد کو ملازمت فراہم کی جائے گی اس کا کوئی روڈ میپ بنائیں عوام کے سامنے صورت حال رکھیں بند کمروں میں ہونے والے فیصلوں کی تفصیلات سامنے لائیں نیشنل بینک میں کسی نے اپنی جیب سے کسی کو تنخواہ نہیں دینی یہ قوم کا بینک ہے قوم کا پیسہ ہے ہر چیز قوم کی امانت ہے اس میں خیانت کرنے والوں کو معافی نہیں ۔یہاں بھی اور آخرت میں بھی ۔یتیم بچوں کا حق نہ مارا جائے بلکہ صدرنیشنل بینک یتیم بچوں کے سر پر ہاتھ رکھیں ۔کراچی سے پشاور تک اور کوئٹہ سے گلگت ہر جگہ پر انتظار ہو رہا ہے وفات پانے والے ملازمین کے بچے اور اولاد منتظر ہے کہ انصاف ہو اگر نیشنل بینک آف پاکستان اپنے فیصلے بروقت کرے گا تو لوگوں کا بھلا ہوگا ورنہ تاخیر سے کئے گئے فیصلوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا پہلے ہی بہت سال ضائع ہو چکے ہیں ۔