صدر نیشنل بینک کی تنخواہ اور اہلیہ ،بینک ملازمین اور متاثرین کی بحث کا موضوع کیوں بنے ہوئے ہیں ؟


نیشنل بینک آف پاکستان کے ریٹائرڈ وفات شدہ حاضر سروس ملازمین کے بچوں کی بینک میں بھرتیوں کے حوالے سے بینک ملازمین کی جانب سے بنائے گئے مختلف سوشل میڈیا اکاؤنٹس گروپس اور پیجز میں نیشنل بینک کی انتظامیہ بالخصوص نیشنل بینک کے صدر عارف عثمانی اور ان کی فیملی کے حوالے سے بحث ہو رہی ہے ۔ایک کمنٹ دیا گیا ہے کہ کوئی نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر عارف عثمانی سے پوچھے کہ اگر نیشنل بینک آف پاکستان والے آپ کی سیلری بند کر دیں تو آپ کی وائف آپ کو گھر سے نکال دے گی ؟ملازمین کی تنخواہ پنشن میں انہیں کیوں تنگ کیا جاتا ہے ۔HRM کی کرپشن اور چوری کے حوالے سے بھی کوئی پوچھو ۔اتنا ظلم کیوں کرتے ہیں ۔یتیموں سے پوچھو ۔ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ان پر کیا گزر رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔اسی طرح ایک اور تبصرہ کیا گیا ہے کہ انیس سو چوراسی سے لے کر دو ہزار نو تک کے فوتی کوٹہ کے کیس کو حل کرانے پر زور دیا جا رہا ہے لیکن صدر نیشنل بینک نے اپنے کان بند کر رکھے ہیں۔ ہر تھوڑے دنوں بعد انتظامیہ کی جانب سے تسلی دے دی جاتی ہے عملی طور پر کوئی کامیابی نہیں ملی ۔۔۔۔۔۔۔۔ایک اور جگہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ اس کا ویلفیئر فاؤنڈیشن کی بحالی کے حوالے سے صدر نیشنل بینک آف پاکستان آج اس معنی کے احکامات پر عمل درآمد کی صورت حال کیا ہے ؟کیا کوئی اپڈیٹ دے سکتا ہے ؟۔۔۔…۔ ریٹائرڈ وفات شدہ حاضر سروس ملازمین کے بچوں کی بینک میں بھرتیوں کا کیا ہوگا ؟ آؤٹ سورسنگ ملازمین کی مستقلی اور کیش شورٹر کی بینک میں مستقلی اور بینک سے نکالے گئے جینو ٹو ریل اسٹاف کی واپسی پر تیزی سے عمل کب شروع ہوگا ؟اسی طرح لوگ پوچھ رہے ہیں کہ این بی پی ملازمین کا پیکج اگلے مالی سال کے لیے کیا ہو گا ؟۔اس سلسلے میں ٹریڈ یونین فیڈریشن کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ جنوری 2021 میں جو پیکج لگانے کا فیصلہ ہوا تھا جس میں دیگر مراعات ایجوکیشن الاؤنس میڈیکل الاؤنس ،ہاؤس بلڈنگ لان ،گاڑی کے لیے قرضہ سمیت تنخواہ میں انہانسمنٹ کی منظوری وغیرہ بھی شامل تھی اور اس حوالے سے انتظامیہ نے بہت ہی یقین دہانیاں کرادی تھی تو لوگوں کو کتنا ریلیف ملا ۔ملازمین کے درمیان ہونے والی اس بحث میں نیشنل بینک کے افسران میں اسماء شیخ ،جلیل احمد طارق جبکہ سی بی اے کی جانب سے سعید حیدر ،نوراللہ ،مرزا رحیم بیگ سمیت دیگر لوگوں کے نام زیر بحث ہی۔۔۔۔۔دوسری طرف 430 نیشنل بینک وفات شدہ ملازمین کے بچوں کی نوکری کے منتظر خاندان بھی وزیراعظم سے اپیل کر رہے ہیں کہ نیشنل بینک میں یہ معاملہ جلد حل کروایا جائے ویسے بھی عدالت سال 2016 کے فیصلے میں حکم دے چکی ہے ۔۔۔۔۔۔لاہور سے بلال احمد نے اس سلسلے میں اپیل کی ہے ۔۔۔جبکہ لوگوں کا کہنا ہے کہ 45 سال سے لوگ والدین کے انتقال کے بعد نیشنل بینک میں ملازمت کے منتظر ہیں ان کے ساتھ انصاف کون کرے گا خاص طور پر سال 1992 سے لے کر سات 2009 تک کہ کیسے دعا میں ہیں اب امید دلائی گئی ہے کہ سال 2010 سے پہلے والے کیسز کا کام ہو گیا ہے اور بہت جلد ملازمت مل جائے گی لیکن انتظار جاری ہے اسی بحث میں حصہ لینے والوں نے صدر نشنل بینک علی خان عثمانی کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا ہے کہ اگر بینک آپ کی تنخواہ بند کردے تو آپ کی اہلیہ اور فیملی کا آپ کے ساتھ سلوک اور رویہ کیسا ہوگا آپ کو خود اپنے ہی گھر میں کئی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے لہذا ہمارے بھی گھروں کے مسائل ہیں ہمارا بھی احساس کریں صدر نیشنل بینک سے بہت امید ہے کہ وہ ان مسائل پر توجہ دیکر مسئلہ حل کریں گے لیکن کچھ ملازمین نے لکھا ہے کہ صدر نیشنل بینک تو خود اسلام آباد ہائی کورٹ کے رحم و کرم پر ہیں پتا نہیں کب ان کے خلاف فیصلہ آجائے اور وہ گھر چلے جائیں ان کی تعلیمی قابلیت اور کارکردگی اور دیگر مسائل اس وقت ان کے مستقبل سے جڑے ہوئے ہیں ۔کچھ ملازمین نے دعا کی ہے کہ صدر نیشنل بینک اچھے کام کر جائیں اور ملازمین کی دعائیں لیں خاص طور پر جو ملازمین وفات پا چکے ہیں اور ان کے بچے ملازمت کے منتظر ہیں ان کا مسئلہ حل کرنے پر توجہ دینی چاہیے ۔