ڈنگا ٹپاو سسٹم اور کھانے پینے کے منصوبے۔۔۔۔۔پاکستان میں ایسے کئی منصوبے بنائے جاتے ھیں جن کی لاگت کروڑوں اربوں روپے ھوتی ھے مگر

ڈنگا ٹپاو سسٹم اور کھانے پینے کے منصوبے۔۔۔۔۔پاکستان میں ایسے کئی منصوبے بنائے جاتے ھیں جن کی لاگت کروڑوں اربوں روپے ھوتی ھے مگر افادیت نہ ھونے کے برابر ۔۔۔جب کسی بھی منصوبے کا سرکاری سطح پر ورگنگ پیپرز یا پی سی ون بنائے جاتے ھیں تو اس میں سب سے اھم بات جس کا خیال رکھا جاتا ھے کہ ھمیں کیا ملے گا۔۔دنیا جہاں کے فوائد لکھے جاتے ھیں ۔۔پی سی ون میں اشیاء کی قیمتوں کے ریٹ ڈبل ٹرپپل دیئے جاتے ھیں تاکہ وہ لوگ اس منصوبے کو بنانے اور مکمل کرنے کے ذمہ دار ھیں ان کا کھانا پینا چلتا رھے نئی مکان نئی گاڑی اور باھر کے ٹور وغیرہ چلتے رھیں ۔۔۔اپ کسی بھی سرکاری منصوبے میں دی گئی اشیاء کی سرکاری ریٹس اور مارکیٹ مارکٹس کا موزانہ کرلیں تو ان میں زمین اسمان کا فرق نظر ائے گا بلکہ کوالٹی میں بھی فرق ھوتا ھے ۔۔۔۔
زیر نظر تصویر لاھور میڑو بس منصوبہ کی ھے جس کے ھر ستون پر پودے لگانے کے لیے لوھے کے جنگلے لگائے گئے ان اسٹینڈز پر چھوٹے چھوٹے ھزاروں لاکھوں پھولوں کے گملے نصب کئے گئے ۔۔جن کے بارے کہا گیا کہ یہ ماحول دوست پودے ھیں جو لاھور میں بڑھتی ھوئی فضائی الودگی کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ھوں گئے میڑو بس کے ستونوں پر پودے لگانے کے منصوبہ پر کروڑوں روپے خرچ ھوئے جو میڑو بس منصوبے سے الگ ھیں ۔۔۔۔۔۔
چند دن کی واہ واہ ھوئی اور پھر خاموشی چھا گئی ۔نیتجہ سب کے سامنے ھے کہ کروڑوں روپے ضائع ھوگئے عوام پر قرضوں کا مذید بوجھ بڑھ گیا مگر ھماری قوم کو نظر کچھ نہیں اتا کیونکہ ھماری انکھیں بند ھیں اور ھم روزانہ انہی سڑکوں سے گزرتے ھیں اور بے بسی سے ان فیل منصوبوں کو دیکھتے ھیں
اج جب میڑو کے ساتھ سفر کریں تو اجڑی ھوئی ایک دنیا نظر ائے گئی جنگلے ٹوٹ چکے ھیں پھولوں کا اتہ پتہ نہیں بلکہ متعلقہ محکموں کے منصوبوں سازوں نے جینوئن پودوں کی بجائے کاغذی پھول بھی لگانے شروع کئے تاکہ مذید کھانے پینے کا پروگرام بن سکے ۔۔
مزے کی بات ھے کہ پی ایچ اے والے کاغذی پھولوں کو باقاعدگی سے پانی بھی دیتے ھیں ۔۔۔اس جسے سنیکڑوں اور منصوبہ جات ھیں جن پر قوم کا اربوں روپے خرچ ھوئے ھیں مگر نیتجہ صفر ۔۔۔۔۔۔
ذرا سا سوچیں پاکستانی بن کر