ایم ڈی پی ایس او ۔۔۔پٹرول پمپ گرلز اور فلم اسٹار ماہرہ خان کا بیان ۔

جب سے یہ خبر اور تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے کہ پیٹرول پمپ پر لڑکیوں کو بھی ملازمت فراہم کر دی گئی ہے

اور وہاں آنے والے کسٹمرز کو لڑکوں کے ساتھ ساتھ اب گرلز اٹینڈنٹ بھی ڈیل کر رہی ہیں تب سے اس حوالے سے کافی کمنٹس سامنے آ چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے مجموعی طور پر پٹرول پمپ رنڈیوں کو ملازمت دینے کے اقدام کو سراہا گیا ہے کیونکہ اس طرح خواتین کے لئے ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں اور وہ با اختیار زندگی گزارنے کے حوالے سے مزید ایک قدم آگے بڑھ پائیں گی اس سلسلے میں پی ایس او کمپنی انتظامیہ اور پیٹرول پمپ انتظامیہ کی تعریف زروری ہے جنہوں نے شاندار اور بے مثال اقدام اٹھایا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔دوسری طرف ان لڑکیوں کی حفاظت یقینی بنانے اور ورک پلیس پر ان کو کسی بھی قسم کی ہراسگی اور کسی بھی پریشانی سے بچانے کے اقدامات کرنے پر بھی زور دیا جا رہا ہے سوشل میڈیا صارفین نے ان لڑکیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے اور دعا کی ہے کہ اللہ ان کی حفاظت کرے اور ان کو معاشرے کے ایسے مردوں سے بچائے جو عورتوں کو تنگ اور ہراساں کرتے ہیں اور ان پر گندی نگاہ ڈالتے ہیں ۔۔۔۔۔کمنٹس دینے والے ایک صارف نے کہا ہے کہ اگر کوئی تمہیں تنگ کرے یا بدتمیزی کرے تو اس پر پٹرول ڈال کر آگ لگادینا۔ ۔۔۔۔۔ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ ان کی سکیورٹی کا انتظام کیا جائے ۔۔۔۔۔۔۔ایک خاتون کا کہنا ہے کہ اگر ان کو کسی نے چھیڑا تو میں اسے مار دوں گی ۔۔۔۔۔۔۔۔ان لڑکیوں کی حمایت میں بہت سے کمنٹ سامنے آ چکے ہیں ۔سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جن خدشات اور تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے وہ اپنی جگہ بجا ہیں لیکن پاکستان اسٹیٹ آئل کے ایم ڈی اور اس کمپنی کی انتظامیہ کے دیگر افسران اس حوالے سے یقینی طور پر کوئی پلان تو ضرور اپنے ذہن میں رکھتے ہوں گے اور انہوں نے سوچ سمجھ کر ہی یہ اقدام اٹھایا ہے اور توقع کی جانی چاہیے کہ ان لڑکیوں کو ملازمت فراہم کرنے کے بعد ان کے ساتھ ورکرز پر بہتر سلوک روا رکھا جائے گا اور ان کے دیکھا دیکھی مزید لڑکیاں اس ملازمت کی طرف اس کی گئی اور انہیں بہتر ماحول اور بہتر مراعات اور تنخواہیں دی جائے گی ۔مہنگائی کے اس مشکل دور میں جب ملک میں بے روزگاری اور غربت میں اضافہ کا خدشہ ہے جو کمپنیاں اور انتظامیہ اس حوالے سے روزگار فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ان کی تعریف کرنی چاہیے جو لڑکیاں اپنے گھر والوں کی مدد کے لیے ہمت کا مظاہرہ کرکے ایسی مشکل نوکریاں کر رہی ہیں ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور ان کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ ہم اپنے مردوں کو سن لڑکوں کو ایسی تربیت دیں کہ وہ باہر جاکر عورتوں کا احترام کریں ان کی عزت کریں اگر ہمارے مرد حضرات اور ہمارے نوجوان باہر جا کر دوسری لڑکیوں اور خواتین کو ہراساں نہ کریں اور ان کی عزت اور احترام کریں تو ہم ایک بہتر معاشرے کی طرف بڑھ سکتے ہیں باہر کے ملکوں میں قانون پر عمل داری کی وجہ سے ایسی شکایت کم ہورہی ہیں اور ہمارے ملک میں ایسی شکایات میں اضافہ ہو رہا ہے اب پاکستان میں وفاقی و صوبائی سطح پر ایسے کمیشن تشکیل دیے جا چکے ہیں جہاں اس قسم کی ہراسگی کی شکایات کا نوٹس لیا جاتا ہے اور سزائیں مل رہی ہیں اس لیے مختلف اداروں سے آنے والی شکایات پر ایکشن ہو رہا ہے اور امید کی جاسکتی ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ صورتحال بہتری کی جانب گامزن رہے گی ۔۔۔۔۔۔۔پاکستان کی فلم اسٹار ماہرہ خان نے اسی لیے کہا تھا کہ ۔۔۔۔۔میرا جسم میری مرضی ۔۔۔۔۔۔کا مطلب یہ ہے کہ تم مجھے ٹچ نہیں کر سکتے مجھے ہراساں نہیں کر سکتے ۔۔۔۔۔۔۔خواتین تو اپنی زندگی کے فیصلے بغیر کسی خوف و ہراس کے کرنے کی آزادی ہونی چاہیے اور جو مرد ان کو ہراساں کریں ان کے خلاف سخت ایکشن اور سزا ملنی چاہیے ۔

باہر کے ملکوں میں پاسپورٹ پر یورپ میں تو یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے کیونکہ وہاں پر پٹرول پمپ پر خواتین صرف ملازمت ہی نہیں کرتی بلکہ خواتین ڈرائیورز خود آکر پٹرول بھر لیتی ہیں کیونکہ وہاں پر گیس اسٹیشنوں پر لوگ خود آکر پٹرول ڈالتے ہیں اور کاؤنٹر پر جاکر پیمنٹ کرتے ہیں لیکن ہمارے جیسے ملکوں میں اگر خواتین کو پٹرول پمپ پر ملازمت کے مواقع مل رہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے ۔
لیکن پیٹرول پمپ کمپنیوں اور پٹرول پمپ مالکان کی ذمہ داری ہے کہ وہ خواتین کو ملازمت دینے کے بعد ان کی سکیورٹی کے لیے بندوبست بھی رکھیں ۔
یہ تاثر بھی عام ہے کہ پیٹرول پمپ انتظامیہ زیادہ تر ملازمین کا استحصال کرتی ہے کم اجرت اور کم تنخواہ پر لیبر سستی لے لیتی ہے جن لڑکیوں کو پٹرول پمپ کی ملازمت دی جارہی ہے ان کی تنخواہ بھی بہتر بنانے پر زور دینا چاہیے یہ نہ ہو کہ ایک اچھا کام کرنے اور نیکی کے راستے پر چلنے والے لوگ خود تو بہتر کام کریں لیکن دوسروں کے لئے ایسا راستہ کھل جائے جس میں کلچر خراب ہو اور خواتین کے لیے مزید مسائل پیدا ہوجائیں ۔ان باتوں کا خیال رکھنا ہوگا ۔پٹرول پمپ رکام کرنے والے لڑکوں میں اکثر کم عمر لڑکے ہوتے ہیں جن کو بہت کم تنخواہ پر ملازم رکھ لیا جاتا ہے پٹرول پمپ نیا اور پٹرول پمپ مالکان کم قدرت پر ان کم عمر لڑکوں کو ملازم رکھ کر درحقیقت ان کا استحصال بھی کرتے ہیں ان کے لئے کوئی سوشل سیکورٹی نہیں ہوتی اور جب چاہتے ہیں ملازمت سے نکال دیتے ہیں ان کے ڈیوٹی آواز بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں اور تنخواہ معمولی ہوتی ہے یہ بہت سخت جان ڈیوٹی ہوتی ہے اور اجرت کا ملتی ہے یہاں پر کام کرنے والوں کو بہتر سہولتیں اور بہتر معاوضہ ملنا چاہیئے ۔