پانی کو لے کر جو ڈرامہ آج سندھ اسمبلی میں کیا گیا وہ ان دونوں جماعتوں کو …………

کراچی (اسٹاف رپورٹر) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کی جانب سے کراچی کے پانی کو لے کر جو ڈرامہ آج سندھ اسمبلی میں کیا گیا وہ ان دونوں جماعتوں کو کراچی کے عوام کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد وہ اپنی عزت بچانے کے لئے کررہے ہیں۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعلیٰ سندھ،صوبائی وزیر آ بپاشی سمیت پیپلز پارٹی نے ہر پلیٹ فورم پر وفاق کی جانب سے سندھ کے پانی کے کوٹے میں کمی پر احتجاج کیا ہوا ہے لیکن افسوس کہ وفاق میں وزارتوں میں بیٹھے ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے صوبہ سندھ کے ایوانوں میں بیٹھے نمائندوں نے اس پر اسمبلی میں پیش ہونے والی قراردادوں کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔ سندھ بھر میں نویں سے بارہویں تک کے امتحانات جولائی میں منعقد ہوں گے اور اس سال بین الصوبائی وزراء تعلیم کے اجلاس میں مشاورت کے بعد صرف اختیاری مضامین کے پرچے لئے جائیں گے، جبکہ امتحانات میں دورانیہ 3 کی بجائے 2 گھنٹے کا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رکن عبدالرشید کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب اور بعد ازاں اجلاس کے اختتام پر اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی یوسف مرتضیٰ بلوچ اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں کہا کہ سندھ واحد صوبہ ہے جس کے محکمہ تعلیم نے اپنی اسٹیئرنگ کمیٹی کی 30 جنوری 2021 کے اجلاس کے بعد نویں تا بارہویں تک کے کلاسز کے امتحانات جولائی میں لینے کا اعلان کردیا تھا، جبکہ باقی صوبوں نے یہ اعلان اب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کوووڈ کے باعث تعلیم کا بہت نقصان ہوا ہے اور ہم نے گذشتہ برس بغیر امتحانات کے تمام کلاسز میں بچوں کو پرموٹ کیا لیکن اس سال تمام صوبوں نے اتفاق رائے سے یہ فیصلہ کیا کہ کسی صورت بھی ہم بغیر امتحانات کے بچوں کو اگلے درجوں میں پرموٹ نہیں کریں گے۔ سعید غنی نے کہا کہ اس وقت بھی صوبہ سندھ میں کوووڈ کی صورتحال اتنی بہتر نہیں ہے کہ ہم فوری طور پر تعلیمی اداروں کو کھول سکیں البتہ ہم  آہستہ آہستہ اور اسٹیپ میں ان کو کھول دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال ہم نے امتحانات کے جہاں وقت کو 3 گھنٹے کی بجائے 2 گھنٹہ کردیا ہے وہاں ہم نے پیپر کا طریقہ کار بھی اس سال کے لئے تبدیل کیا ہے اور اب پیپر میں 50 فیصد ایم سی کیوز، 30 فیصد مختصر اور 20 فیصد طویل سوالات پر مشتمل ہوگا۔ بعد ازاں اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا ٹاک کرتے ہوئے وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ آج اسمبلی میں جو بھی ڈرامہ اور طوفان بدتمیزی پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے ارکان نے مچائی وہ صرف اور صرف اپنی عزتوں کو بچانے کے لئے جو ضمنی انتخابات میں ملیر اور بلدیہ ٹاؤن میں بدترین شکست کے نتیجہ میں بت عزتی کی صورت میں انہیں ملی اس کو بچانے کے لئے کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں پانی کی قلت ہو، بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ہو یا گیس کی فراہمی میں نالائق اور نااہل وفاقی حکومت کی پالیسیاں ہوں صرف پیپلز پارٹی ہی واحد جماعت ہے، جس نے پر عوامی اشیوز پر آواز اٹھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اگر اپنے آپ کو کراچی کے نمائندے کہتے ہیں تو اپنی وزارتوں سے استعفیٰ دیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں کوووڈ کو لے کر جس طرح کی سختیاں کی گئی او ر لاک ڈاؤن اور کرفیو کا سماں پیدا کیا گیا ہم نے اس پر کوئی آواز نہیں اٹھائی کیونکہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ اقدامات عوام کی بھلائی اور انہیں اس وبا سے بچانے کے لئے کئے گئے ہیں لیکن اگر سندھ حکومت لاک ڈاؤن بھی نہیں اور کرفیو بھی نہیں بلکہ صرف 2 گھنٹے پہلے کاروبار بند کرنے کا کہتی ہے تو یہ سیاسی پوائنٹ اسکورننگ شروع کردیتے ہیں اور الگ صوبے اور گورنر راج کی باتیں شروع کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دونوں جماعتوں کو عوام سے کوئی سروکار نہیں بلکہ انہیں اپنی سیاست سے غرض ہے، جس کو اب صوبہ سندھ ہی نہیں بلکہ اس ملک کے تمام عوام نے مسترد کردیا ہے۔ اس موقع پر سوالات کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اگر غیر قانونی کام ملک ریاض کرے یا سعید غنی کرے تو اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، انہوں نے کہا کہ ملیر کے گوٹھوں پر قبضے کی وڈیوز آئی تو بلاول بھٹو کی ہدایت پر کارروائی کی اور فوری طور پر ابتدائی رپورٹ کی روشنی میں کچھ لوگوں کو معطل بھی کیا ہے اور مزید مکمل شفاف تحقیقات کا بھی حکم دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کہیں بھی غیر قانونی قبضہ نہیں ہونے دیں گی اور اگر بحریہ ٹاؤن کے معاملے پر وہاں کے لوگوں کے ساتھ ذیادتی ہوئی تو احتجاج ان کا حق ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ کراچی میں کئی برسوں سے پانی کی قلت ہے۔کے فور کا منصوبہ تاخیر کا شکار ہوا ہے۔کے فور کا منصوبہ صرف پیپلز پارٹی تو ٹھیک نہیں کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ اظہار الحسن کو کے فور کے حوالے سے شاید بہت ساری چیزوں کا علم نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ متنازعہ مردم شماری پر ایم کیو ایم نے دستخط کیے ہیں م جبکہ پیپلز پارٹی نے ہر پلیٹ فورم پر متنازعہ معدم شماری پر آواز بلند کیا اور سی سی آئی کے اجلاس میں جہاں آج تک کوئی فیصلہ ووٹنگ پر نہیں ہوا اس پر ووٹنگ کرائی گئی، جس میں وزیر اعلیٰ سندھ نے برملا اس کی مخالفت کی۔محکمہ تعلیم میں مسائل کے سوال پر سعید غنی نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ایشو ضرور ہیں اور ہم نے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ37 ہزار نئے ٹیچرز بھرتی کرنے کی کوشش کی کرونا کے باعث کچھ پابندیاں لگی ہیں۔نجی اسکولز میں زیر تعلیم بچوں کو اس سال کسی قسم کی فیسوں میں رعایت کے سوال پر انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مکمل لاک ڈاؤن تھا۔لوگوں کے زرائع آمدن کم ہو گئے تھے۔تاہم اس سال لاک ڈاؤن نہیں ہوا، لوگوں کے آمدن کے ذرائع کم ضرور ہوئے ہیں لیکن گذشتہ سال کی طرح بند نہیں ہوئے ہیں اور ہمیں جہاں والدین کو دیکھنا ہوتا ہے، وہاں ہمیں ان اسکولز کو بھی دیکھنا ہے، جہاں لاکھوں بچے زیر تعلیم ہیں اور گذشتہ سال کئی اسکولز صرف اس لئے بند ہوگئے کہ والدین نے وہاں فیسیں جمع نہیں کروائی۔ فوٹو کیپشنوزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی بلاول سندھ اسمبلی میڈیا کارنر پر میڈیا ٹاک کررہے ہیں، اس موقع پر ملیر سے منتخب رکن سندھ اسمبلی یوسف مرتضیٰ بلوچ اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں۔ جاری کردہ: زبیر میمن، میڈیا کنسلٹینٹ، وزیر تعلیم و محنت سندھ، سعید غنی، فون 03333788079