موبائل سروسز کےصارفین دنیامیں سب سے زیادہ ٹیکس اداکر رہے ہیں۔

mian zahid hussain sme 8-5-2020

آمدہ بجٹ میں انٹرنیٹ، موبائل فونز پرٹیکس کم اورمعیار بہتر بنایاجائے۔
ٹیلی مواصلات میں پاکستان، بھارت بنگلہ دیش اور نیپال سے بہت پیچھے ہے۔ میاں زاہد حسین

(04جون2021)
نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نےکہا ہےکہ کرونا وائرس کی وجہ سے انٹرنیٹ سروسز اور سمارٹ مو بائل فونز پر دارومدار بہت بڑھ گیا ہےاس لئےحکومت آمدہ بجٹ میں اس اہم شعبہ پر ٹیکس کم کرے اور اس کا معیار بہتر بنانے کے لئےاقدامات کرے۔ملک میں اس وقت نو کروڑ اسی لاکھ افراد وائرلیس اور بیس لاکھ افراد وائر کنیکشن استعمال کر رہے ہیں مگر ان کی اکثریت کو معیاری سروس نہیں مل رہی ہے جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران غیر معیاری سروس اور سروس میں خلل کی وجہ سے ملک کے زیادہ تر علاقوں عوام اور کاروبارمتاثر ہوئے اور آن لائن کلاسوں کا سلسلہ کامیاب نہیں ہو سکااور والدین کی اکثریت نے فیسوں سے بچنے کے لئے بچوں کو سکولوں سے اٹھالیا جس کا نوٹس لیا جائے۔ میاں زاہد حسین نےکاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ٹیلی کام پالیسیوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہےتاکہ انٹرنیٹ کے زریعے ملکی ترقی اور سماجی مساوات کو یقینی بنایاجاسکے جس کے لئے اس شعبہ پر عائد مختلف النوع ٹیکس کم کرنا ہونگے اور متعلقہ کمپنیوں کو اپنی سروس بہتر بنانے کا پابند کرنا ہوگا۔ پاکستان میں اس وقت موبائل سروسز استعمال کرنے والے صارفین کو تیس فیصدتک ٹیکس ادا کرنا ہوتا ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے جسے کم کرنا چائیے کیونکہ موبائل وانٹرنیٹ اب عیش و آرام کی چیز نہیں رہی بلکہ عام آدمی کی ضرورت بن گئی ہے۔اس کے علاوہ موبائل فون سیٹ پر بھی ٹیکس کم کر کے ان کو سستا کرناوقت کی اہم ضرورت ہے۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ ٹیلی مواصلات کے شعبہ میں پاکستان، بھارت بنگلہ دیش اور نیپال سے بہت پیچھے ہے جو ملکی ترقی اور عوام کو با اختیار بنانے میں رکاوٹ ہے۔ وباء کی وجہ سے ڈجیٹل زرائع سے ادائیگیوں میں تیس فیصد اضافہ ہوا ہے جو مذید بڑھے گا اور وباء کے بعد بھی اس میں کمی نہیں آئے گی تاہم اس سے جرائم پیشہ افراد بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کی روک تھام کے لئے سائبر کرائمز اور انٹرنیٹ سیکورٹی کو بہتر بنانا ہو گا۔ جولائی سے مارچ تک ٹیلی کمیونیکیشن کمپیوٹر اور انفارمیشن سروسز کی برآمد چوالیس فیصد اضافی کے ساتھ 1.51 ارب ڈالر رہی ہیں تاہم اگر پالیسیوں میں بروقت بہتری لائی جاتی تو ان میں ایک سو فیصد سے زیادہ اضافہ ممکن تھا۔