صحافیوں پر حملے ،آزادی اظہار خطرے میں ،تحفظ کے لیے اب تک کس نے کیا کردار ادا کیا ؟

صحافیوں پر حملے ،آزادی اظہار خطرے میں ،تحفظ کے لیے اب تک کس نے کیا کردار ادا کیا ؟
————–

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ملک میں صحافیوں پر حملوں کے خلاف، آزادی اظہار، آزادی صحافت کے تحفظ اورشہری وانسانی حقوق اورآزاد عدلیہ کے قیام کے لئے قومی کنونشن منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ کنونشن پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے اشتراک سے جون کےدوسرے ہفتے میں اسلام آباد میں منعقد ہوگا. کراچی، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں صوبائی کنونشن بھی منعقد کیے جائیں گے۔

اس سلسلے میں لاہور میں پاکستان بار کونسل کے دفتر میں ایک مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پاکستان بار کونسل کے ممبران عابد ساقی اور طاہر نصراللہ وڑائچ، سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق سیکرٹری راجا ذوالقرنین،سیدذوالفقار بخاری ،پنجاب یونین آف جرنلسٹس کے صدر قمرالزمان بھٹی، سیفما کےسربراہ امتیاز عالم، پی یوجے کےخزانچی ندیم شیخ سینئر وکلاء منظور علی گیلانی حافظ انصار الحق اور دیگر شریک ہوئے۔

مشاورتی اجلاس میں وکلاء قائدین کا کہنا تھا کہ ملک میں آزادی اظہار، آزادی صحافت ،انسانی و شہری حقوق اور آزاد عدلیہ کے قیام کی جدوجہد کو عوامی سطح پر اجاگر کرنے کے لئے ملک گیر کنونشن کا انعقاد وقت کی ضرورت ہے اس کے لئے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے ساتھ کھڑی ہے۔

عابد ساقی نے کہااسلام آباد میں منعقدہ کنونشن کی میزبان سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن ہوگی۔پی یوجے کے صدر قمرالزمان بھٹی اور سیفما کےسربراہ امتیازعالم نے کہا آزادی آظہار اور بنیادی انسانی حقوق کےتحفظ کی جنگ لڑے بغیرجمہوری معاشرے کا قیام عملی طور پر ممکن نہیں۔

انہوں نے سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن ،پاکستان بار کونسل،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی طرف سے مشترک جدوجہد کےفیصلے کو سراہا اورکہاکہ اب جمہوری اور نمائندہ عوامی قوتوں کو مل جدوجہد کرناہوگی۔
https://jang.com.pk/news/936600?_ga=2.72740243.1402314492.1622773192-1570680604.1622773177
————————–
میڈیا آرڈیننس میں ضیا، مشرف کے کالے قوانین جمع کر دیئے گئے، شیری رحمٰن

پی پی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ میڈیا آرڈیننس میں ضیا الحق اور مشرف کے کالے قوانین جمع کر دیے گئےہیں، گزشتہ روز سینٹ میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پریس کے لب سیل نہ کرے اسلام آباد صحافیوں کے لیے خطرناک شہر بن چکا ہے، ملک مارشل لا سٹیٹ بنتا جارہا ہے۔اسلام آباد میں نامعلوم افراد کا خوف بڑھ رہا ہے جو حکومت کے خلاف بات کرتا ہے اس پر غداری کے پرچے بنا دیے جاتے ہیں۔ آپ ہمارے ساتھ کیا کرناچاہتے ہیں۔ میڈیا بند ہے تو ہم بندہیں۔ سوشل میڈیا پر عورت کی تضحیک کی جارہی ہے۔ جن اکاونٹ سے یہ ہو رہا ہے حکومتی پارٹی پرچم لگا ہوتاہے یہ دیکھ کردل جلتاہے، طاہر بزنجونے کہا کہ گڈانی میں ایک زہریلے موادکاشپ لنگر اندازہوا ہے جس کوپوری دنیا نے کھڑا نہیں ہونے دیا وہ ادھر کھڑا ہوگیا ہے۔شپنگ کے وزیر علی زیدی نے یہ کہہ کے جان چھڑا لی ہے کہ یہ صوبائی معاملہ ہے اس معاملے پر سینیٹر رضا ربانی کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنا دیں دس دنوں میں آپ کو رپورٹ جمع کرادیں گے،بعد ازاں سپریم کورٹ کے احاطہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمٰن نے مجوزہ پاکستان میڈیا ڈولپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ آرڈننس میڈیا کے خلاف منی مارشل لا ء نافذ کرنے کے مترادف ہے، حکومت میڈیا اور اپوزیشن کو کچلنا چاہتی ہے حکومت آئی ایم ایف سے اجازت لیکر بجٹ لارہی ہے، ایک صحافی نے سوال کیا کہ حکومت نے شہباز شریف کا کیس واپس لے لیا ہے ؟کیا کوئی مک مکا ہوگیا ہے ؟تو شیری رحمٰن نے کہا کہ کہا جاتا ہے پیپلز پارٹی اسٹیبلشمنٹ سے بات کرتی ہے لیکن جس نے اسٹیبلشمنٹ سے بات کی ہے وہ سب کے سامنے ہے،لیکن میں کسی کا نام نہیں لوں گی۔
https://jang.com.pk/news/936590?_ga=2.84282393.1402314492.1622773192-1570680604.1622773177
—————————

پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کالا قانون، مسترد کرتے ہیں، لیاقت بلوچ

نائب امیر جماعتِ اسلامی، سیاسی، قومی اُمور کمیٹی کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈی ننس کو حکومتی کالا قانون قرار دیکر تمام صحافتی اور جمہوری تنظیموں نے مسترد کردیا ہے۔ مجوزہ آرڈی ننس آزادی¿ صحافت کے لیے جلاد اور صحافیوں کی پیشہ ورانہ کارکردگی کے خلاف اعلانِ جنگ ہے۔ حکومت اور ریاستی ادارے صحافت، میڈیا گروپس اور صحافیوں پر جابرانہ کنٹرول حاصل کرلیں گے۔ حکومتی کالے قانون کے سامنے آزادی ٗصحافت بے بس اور میڈیا گروپس پر تالے ڈال دیے جائیں گے۔ کالا قانون صحافت کے لیے عدلیہ کے دروازے بھی بند کرنے کا احمقانہ اقدام ہوگا۔ جماعتِ اسلامی آزادی صحافت کے لیے صحافی، ریڈیوز اور میڈیا گروپس کی مشترکہ جدوجہد کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔ حکومتی کالے قانون کا پہلا شکار سینئر صحافی حامد میر ہے۔ حامد میر کی پرنٹ، الیکٹرانک میڈیا پر بندش بدترین انتقامی کارروائی ہے
———————————–

صحافیوں پر حملے کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا، علی محمد خان

سینٹ میں عوامی اہمیت کے مسائل پر بات کرتے ہوئے عبدا لغفور حیدری نے کہا ہےکہ دونوں ایوان متحرک ہوں تو اس دوران اگر آرڈیننس آئیں تو آئین کیا کہتا ہے،صحافیوں پر حملے ہو رہے ہیں اگر کسی نے مجبور ہوکر کسی کا نام لے لیا ہے کیونکہ وہ سمجھتا ہے کہ اس ذلت کی زندگی سے موت بہتر ہے حامد میر پر حملہ کرنے والے کہاں ہیں۔ ابصار عالم اسد طور اور مطیع اللہ جان پر حملے ہوئے درجنوں صحافی شہید ہوئے ہیں۔ تنگ آمد بجنگ آمد کی کیفیت ہو چکی ہے۔ یہ سنجیدہ معاملہ ہے کہنے کو تو میڈیا ریاست کا چوتھا ستون ہے لیکن ان کا حشر کیا ہو رہا ہے صحافیوں کے مطالبات مانے جائیں، اعظم مجید تارڑ نے کہا آزادی رائے اور آزادی صحافت بہت اہم ہے آرڈیننس کی فیکٹری لگی ہوئی ہے۔ ہائوس کا اختتام ہوتے ہی آرڈیننس جاری ہوتے ہیں۔ میڈیا ریگولیشن سامنے ہے آپ آسانیاں پیدا کریں۔ مثبت تنقید کرنے کی اجازت دیں۔ صحافی اور وکلاءپر حملے ہو رہے ہیں۔پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ صحافیوں پر حملے کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا ،بغیر ثبوت کے حساس ادارروں کے خلاف بات نہ کریں، ہدایت اللہ خان نے کہا کہ جنہوں نے صحافیوں کو مارا ہے وہ سب جانتے ہیں۔ بڑے بڑے سورما کون ہیں۔ اشتعال پیدا نہ کریں،قراۃ العین مری نے کہا کہ لیڈر آف دی ہائوس سے سچ کی توقع ہے صحافی عزیز مہمند کے قاتل پکڑے جا چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی کا ان کے قتل سے کوئی تعلق نہیں ابصار عالم پر گولی چلانے والے کیا پکڑے جائیں گے ، شہزاد وسیم نے کہا کہ ایک واقعہ ہوتا ہے آپ الزام لگا دیتے ہیں اور فیصلہ بھی دے دیتے ہیں۔ تعصب کی عینک کو اتار کر دیکھیں ،جام مہتاب نے کہا پانی کی کمی کب پوری ہوگی،زرقا سہروردی نے کہا کہ خواتین کو عزت ملنی چاہئے، دلاور خان نے کہا ڈاکٹروں کے مسائل حل کئے جائیں ، اسد طور کے واقعے کی ہم سب مذمت کرتے ہیں صحافی اپنی صفوں میں موجود کالی بھیڑوں کا احتساب کریں جس کے بعد چیئرمین نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ قبل ازیں کہدہ بابرنے توجہ دلاونوٹس پرتوجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ ایس ای سی پی میں بلوچستان کی نمائندگی زیرو ہے ، علی محمد خان نے کہا کہ حکومت نے اس ایشوکانوٹس لیا ہے ، ہم ایس ای سی پی کے پالیسی بورڈ میں چاروں صوبوں سےنمائندگی دیں گے۔

https://jang.com.pk/news/936584?_ga=2.84282393.1402314492.1622773192-1570680604.1622773177
——————