سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس ایند ادر میڈیا پریکٹیشنرز بل 2021 “میں خواتین صحافیوں کی مناسب نمائندگی کو یقینی نہ بنائے جانے پر اظہار تشویش

پریس ریلیز: “سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس ایند ادر میڈیا پریکٹیشنرز بل 2021 “میں
خواتین صحافیوں کی مناسب نمائندگی کو یقینی نہ بنائے جانے پر اظہار تشویش ۔
جمعے کے روز بتاریخ 2021-05-28 سندھ اسمبلی نے “سندھ پروٹیکشن آف جرنلسٹس ایند
ادر میڈیا پریکٹیشنرز بل 2021 “اتفاق رائے سے منظور کر لیا جو کہ آزادی اظہار رائے
اور انفارمیشن تک رسائی کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے. پاکستان میں صحافتی سرگرمیاں،
جبری اقدامات کےذریعے محدود کرنے پر آزاد عالمی صحافتی اور انسانی حقوق کی تنظیمیں
تشویش کا اظہار کرتی رہی ہیں-
جہاں یہ بل آزاد اور شفاف صحافت کی کے لئے قوت انگیز ہے وہیں اس بل کے تحت وجود
میں آنے والے کمیشن میں خواتین صحافیوں کی قابل قدر نمائند گی نہ ہونا باعث تشویش ہے۔
عکس ریسرچ ریسورس اینڈ پبلکیشن سینٹر اس امر پر فکر مند ہے کہ ایوان میں خاتون رکن .
صوبائی اسمبلی کی جانب سے پیش کی گئی کمیشن میں خواتین صحافیوں کی مناسب نمائندگی
کی تجویز کو مسترد کر دیا گیا، ادارہ اس کی مذمت کرتے ہوئے مندرجہ ذیل نکات کی جانب
حکومت سندھ کی توجہ مبذول کروانا چاہتا ہے

1۔ مذکورہ ایکٹ کے سیکشن” 8 “کے تحت وجود میں آنے والے کمیشن میں صحافتی تنطیموں
کی نمائندگی کم رکھی گئی ہے، فیلڈ میں کام کرنے والے صحافی ہی حقیقی خطرات کا سامنا
ایک حوصلہ افزاء صورتحال
کرتے ہیں، صحافی تنظیموں کی کمیشن میں مزید نمائندگی یقیناً
ہوگی۔
2 -ایکٹ میں خواتین صحافیوں کو درپیش امتیازی مسائل اور خطرات )مثالً، جنسی ہراسانی(
کو علیحدہ اور خصوصی حثیت میں متعارف نہیں کروایا گیا ہے۔
3 -مزید برآں مذکورہ ایکٹ کے سیکشن ‘2 ‘کی کالز ‘ایم’ کے تحت سیکشوئل ہراسمنٹ
کی تعریف ‘ *پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ آف ویمن ایٹ ورک پلیس ایکٹ 2010 *’سے
مستعار لیتے ہوئے اس حقیقت کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے کہ اسی ایکٹ کا
سیکشن 3 اس امر کا متقاضی ہے کہ سیکشوئل ہراسمنٹ کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی میں
خاتون ممبر کی موجودگی الزم ہ و۔
4 -سیکشن 8 کی سب کالز ‘تین’ میں خواتین صحافیوں کی کمیشن میں خصوصی نمایندگی
کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔
5 -سیکشن 14 کی سب کالز ‘اے ‘ کے مطابق کمیشن صحافیوں کی جانب سے دائر کی گئیں
شکایات کی تحقیق کرنے کا مجاز ہے، چونکہ ان شکایات میں جنسی ہراسانی کی شکایات بھی
شامل ہیں چنانچہ اس پس منظر میں ادارہ یہ سمجھتا ہے کہ کمیشن میں خواتین ممبران کی
قابل قدر موجودگی نہ ہونے سے جنسی جرائم سے متعلق خواتین صحافیوں کے تحفظات کی
مناسب انداز میں تشفی نہ ہو سکے گی۔
ادارہ مطالبہ کرتا ہے کہ خواتین صحافیوں کے لئے کمیشن میں مناسب نمائندگی کو یقینی بنایا
جائے. عکس ہمیشہ اس موقف کا داعی رہا ہے کہ ذرائع ابالغ کے اداروں میں فیصلہ ساز
عہدوں پر خواتین کو 33 فیصد تک نمائندگی دی جائے، چنانچہ صحافیوں کی مدد کے لیے
بنائے گئے کسی بھی حکومتی کمیشن میں خواتین صحافیوں کی خصوصی موجودگی کو یقینی
نہ بنایا جانا ایسا امر ہے جس سے صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ۔ یہ ایک ایسا غیر منصفانہ
عمل ہے جو کہ ارادی یا غیر ارادی طور پر خواتین کے خالف امتیازی سلوک کی نشاندہی
کرتا ہے. اس ضمن میں خاتون رکن اسمبلی کی جانب سے پیش کی گئی مندرجہ باال تجویز
کا ایوان کی جانب سے رد کیا جانا بھی قابل غور ہے۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کی وائس پریذیڈنٹ شہر بانو نے ادارے کو اس بل پر رد
عمل دیتے ہوئے مایوسی کا اظہار کیا ان کا کہنا تھا کہ یہ بل صحافیوں سے زیادہ میڈیا مالکان
کے تحفظ کا بل معلوم ہوتا ہے، بل کے تحت وجود میں آنے والے کمیشن میں میڈیا مالکان کی
تین جبکہ صحافیوں کی صرف ایک نمائندہ تنظیم کو نمائندگی دی گئی. انہوں نے مزید کہا کہ
مذکورہ بل میں بہت سی شقیں مبہم رکھی گئیں ہیں اور تجاویز دیں کہ صحافیوں کے خالف
کسی بھی تشدد کے واقعہ کی صورت میں پولیس کے لئے الزم قرار دیا جائے کہ وہ 24
گھنٹوں کے اندر ایف آئی آر درج، اور کاروائی کرکے رپورٹ کمیشن کو جمع کروائے. اس
کے ساتھ کسی واقعے میں زخمی ہونے والے صحافی کا خر چہ بھی حکومت سندھ اپنے ذمہ
لے. انہوں نے مزید کہا کہ کمیشن کی تشکیل درست نہیں کی گئی بہتر یہ ہوتا کہ کمیشن میں
لوکل صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں کو بھی شامل کیا جاتا-


مینیجنگ ڈائیریکٹر عکس ریسرچ سنٹر تسنیم احمر نے اس بل پر ردعمل دیتے ہوئے کہا
کمیشن چو نکہ صحافیوں کی حفاظت، اور ان کے خالف ہونے والی ہراسمنٹ کے تدارک ”
کے لئے وجود میں الیا جائے گا اس لئے یہ ضروری ہے کہ اس اہم کمیشن میں خواتین
صحافیوں کو کلیدی نمائندگی دی جائے. پاکستان میں خواتین صحافیوں کو آنالئن اور فزیکل

ہراسمنٹ کا سامنا رہتا ہے، ایسے میں مذکورہ کمیشن میں خواتین کو اضافی نمائندگی دے
کرحکومت ہراسمنٹ اور دیگر مشکالت کا شکار ہونے والی خواتین صحافیوں کے اطیمنان
اور تحفظ کا احساس مضبوط کر سکتی ہے “۔
عکس ریسرچ ریسورس اینڈ پبلیکشن سنٹر
اسالم آباد