مفتی پوپلزئی کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ملالہ یوسفزئی کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی کے انٹرویو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا

کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے انٹرویو کے دوران بیان دیا کہ کسی کو اپنی زندگی میں رکھنے کیلئے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے ، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔


ملالہ کے اس بیان پر جہاں سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا وہیں مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے بھی ملالہ کے والد سے وضاحت طلب کی لی۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کل سے سوشل میڈیا پرایک خبر زیر گردش ہے کہ آپ کی بیٹی ملالہ یوسفزئی نے رشتہ ازدواج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے شادی کرنے سے بہتر ہے کہ پارٹنر شپ کی جائے نہ کہ نکاح ۔
اس بیان سے ہم سب شدید اضطراب میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ وضاحت فرمائیں۔

مفتی پوپلزئی کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ملالہ یوسفزئی کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی کے انٹرویو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ ضیاء الدین یوسفزئی نے کہا کہ محترم مفتی پو پلزئی صاحب ایسی کوئی بات نہیں۔ میڈیا اور سوشل میڈیا نے ان کی انٹرویو کی اقتباس کو سیاق و سباق سے نکال کر تبدیل کرکے اپنی تاویلات کے ساتھ شئیر کیا ہے۔
اور بس۔

خیال رہے کہ نوبیل انعام یافتہ سماجی کارکن 23 سالہ ملالہ یوسف زئی آئندہ ماہ جولائی میں معروف فیشن میگزین ’ووگ‘ کے سرورق کی زینت بنیں گی لیکن ان کی تصاویر میگزین نے ابھی سے جاری کردیں۔ملالہ یوسف زئی نے فیشن میگزین کو انٹرویو بھی دیا ہے، جس کے اقتباسات ووگ نے شائع کردیے جب کہ تفصیلی انٹرویو آئندہ ماہ کے شمارے میں دیا جائے گا۔
نوبیل انعام یافتہ کو فیشن میگزین کی سرورق کی زینت بننے پر جہاں بعض افراد تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، وہیں کئی لوگ ان کی تعریفیں بھی کرتے دکھائی دیے کہ ملالہ یوسف زئی پاکستانی ثقافت کو مدنظر رکھتے ہوئے دوپٹے کے ساتھ فوٹو شوٹ میں دکھائی دیں۔ملالہ یوسف زئی نے اپنے انسٹاگرام پر بھی ’ووگ‘ کے لیے کھچوائی گئی 3 تصاویر شیئر کیں، جن میں انہیں دوپٹے کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے۔
https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-06-03/news-2820740.html
————————
طالبات کی تعلیم سے متعلق آواز بلند کرنے والی کم عمر ترین نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ کسی کو اپنی زندگی میں رکھنے کیلئے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے ، مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی ہے کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے، اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔
ملالہ کے اس بیان پر جہاں سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل دیکھنے میں آیا وہیں مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے بھی ملالہ کے والد سے وضاحت طلب کی لی۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کل سے سوشل میڈیا پرایک خبر زیر گردش ہے کہ آپ کی بیٹی ملالہ یوسفزئی نے رشتہ ازدواج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے شادی کرنے سے بہتر ہے کہ پارٹنر شپ کی جائے نہ کہ نکاح ۔
اس بیان سے ہم سب شدید اضطراب میں مبتلا ہیں۔انہوں نے کہا کہ آپ وضاحت فرمائیں۔

خیال رہے کہ برطانوی فیشن میگزین ووگ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران ملالہ سے جب ان سے شادی اور محبت سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ ہمیشہ انہیں شادی کی خوبصورت رشتے کے حوالے سے بتاتی رہتی ہیں، اور ان کے والد کے پاس ایسے لوگوں کی ای میلز آتی ہیں جو انہیں اپنی جائیداد اور پیسوں کے بارے میں بتاکر مجھ سے شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آتا کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنا ہے؟ اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ اس بات کا یقین کرنا مشکل ہے کہ آپ جس شخص کا انتخاب کرتے ہیں وہ قابل اعتماد ہے ، خاص طور پر کسی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوچنا بہت مشکل ہے، آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنے تعلقات کی کہانیاں شیئر کررہا ہے اور آپ پریشان ہوجاتے ہیں کہ آپ کسی پر بھروسہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اور آپ کو کیسے کسی پر یقین ہوسکتا ہے؟۔
ایک سوال کے جواب میں ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ دوپٹہ ہمارے پشتون ثقافت کی پہچان ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا تعلق کہاں سے ہے، یہ ہمارے لئے پشتونوں کی ثقافتی علامت ہے لہذا یہ نمائندگی کرتا ہے کہ میں کہاں سے آئی ہوں ، مسلمان لڑکیاں یا پشتون لڑکیاں یا پاکستانی لڑکیاں ، جب ہم اپنے روایتی لباس پہنتی ہیں تو ہمیں مظلوم یا بے آواز یا مردوں کی سرپرستی کے تحت زندگی گزارنے والا سمجھا جاتا ہے لیکن میں ہر ایک کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت کے اندر اپنی آواز بن سکتے ہیں اور آپ کو اپنی ثقافت میں مساوات مل سکتی ہے

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-06-03/news-2820649.html

——————–
نکاح کرنا صرف کاغذات پر دستخط کرنا نہیں اور آپ کوئی پلاٹ نہیں خریدرہے، بلکہ نکاح کرنا سنت ہے، اسی لیے میرا ووٹ نکاح کیلئے ہے، ملالہ کے شادی سے متعلق بیان پر اداکارہ متھیرا کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر کی گئی اپنی ایک پوسٹ میں اداکارہ و میزبان میتھرا نے ملالہ یوسف زئی کے شادی سے متعلق متنازعہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہمتھیرا کا کہنا تھا کہ ‘مجھے ‘ووگ’ میگزین کے سرورق پر ملالہ کی تصویر پسند آئی، سا موقع پر متھیرا نے ملالہ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ ‘برائے مہربانی ہمیں نئی نسل کو شادی کی ترغیب کےساتھ یہ بتانا ہے کہ نکاح کرنا سنت ہے، یہ صرف کاغذات پر دستخط کرنا نہیں اور آپ کوئی پلاٹ نہیں خرید رہے، بلکہ یہ درست طریقے سے نئی اور خوشگوار زندگی کے آغاز کا راستہ ہے۔


متھیرا نے انسٹاگرام اکاؤنٹ کی اسٹوری پر ردعمل دیا اور کہا کہ میرا ووٹ نکاح کے لیے ہے۔ خیال رہے کہ برطانوی فیشن میگزین ووگ کو دیے گئے انٹرویو کے دوران ملالہ سے جب ان سے شادی اور محبت سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی والدہ ہمیشہ انہیں شادی کی خوبصورت رشتے کے حوالے سے بتاتی رہتی ہیں، اور ان کے والد کے پاس ایسے لوگوں کی ای میلز آتی ہیں جو انہیں اپنی جائیداد اور پیسوں کے بارے میں بتاکر مجھ سے شادی کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہیں لیکن مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آتا کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنا ہے؟ اگر آپ اپنی زندگی میں کسی کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو نکاح نامے پر دستخط کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ صرف پارٹنر بن کر کیوں نہیں رہ سکتے؟۔
ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ اس بات کا یقین کرنا مشکل ہے کہ آپ جس شخص کا انتخاب کرتے ہیں وہ قابل اعتماد ہے ، خاص طور پر کسی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں سوچنا بہت مشکل ہے، آپ جانتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی اپنے تعلقات کی کہانیاں شیئر کررہا ہے اور آپ پریشان ہوجاتے ہیں کہ آپ کسی پر بھروسہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اور آپ کو کیسے کسی پر یقین ہوسکتا ہے؟۔
ایک سوال کے جواب میں ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ دوپٹہ ہمارے پشتون ثقافت کی پہچان ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا تعلق کہاں سے ہے، یہ ہمارے لئے پشتونوں کی ثقافتی علامت ہے لہذا یہ نمائندگی کرتا ہے کہ میں کہاں سے آئی ہوں ، مسلمان لڑکیاں یا پشتون لڑکیاں یا پاکستانی لڑکیاں ، جب ہم اپنے روایتی لباس پہنتی ہیں تو ہمیں مظلوم یا بے آواز یا مردوں کی سرپرستی کے تحت زندگی گزارنے والا سمجھا جاتا ہے لیکن میں ہر ایک کو بتانا چاہتی ہوں کہ آپ اپنی ثقافت کے اندر اپنی آواز بن سکتے ہیں اور آپ کو اپنی ثقافت میں مساوات مل سکتی ہے۔

https://www.urdupoint.com/daily/livenews/2021-06-03/news-2821400.html
—————