ویکسی نیشن نہیں کرانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بند کرنے کا فیصلہ

صوبے کے ہر فرد کیلئے ویکسی نیشن لازمی قرار دینے کا فیصلہ
ویکسی نیشن نہیں کرانے والے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بند کرنے کا فیصلہ
کراچی (3 جون 2021) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبے کے تمام شہریوں کیلئے ویکسی نیشن کو لازمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں سخت اقدامات کرکے اپنے شہریوں کو محفوظ بنانا ہے۔ انھوں نے یہ فیصلہ جمعرات کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں کورونا وائرس سے متعلق صوبائی ٹاسک فورس اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت کی کہ وہ صوبے میں ویکسی نیشن کرانے کیلئے ضرورتی سہولیات فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ دیہی علاقوں کے کم از کم 300 بنیادی یونٹس کو ویکسی نیشن سینٹرز میں تبدیل کیا جائے اور روزانہ 30 ہزار افراد کی ویکسی نیشن کا ہدف مکمل کیا جائے۔ مراد علی شاہ نے محکمہ صحت کو مزید ٹارگیٹ دیتے ہوئے کہا کہ ہر تعلقہ سطح پر پانچ موبائل ویکسی نیشن ٹیمیں قائم کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 605 تعلقہ / تحصیل ہیں اور انہیں روزانہ کم از کم 60 ہزار افراد کی ویکسی نیشن کرنی ہوگی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ صحت کو کہا کہ 90 نجی اسپتالوں کو پہلے ہی 10 ہزار ویکسی نیشن کا ہدف دیا گیا تھا کہ وہ لوگوں کو حفاظتی ویکسین لگائیں۔ انہوں نے وزیر صحت کو ہدایت کی کہ وہ ویکسی نیشن کیلئے مزید نجی اسپتالوں کی رجسٹریشن کریں۔ پالیسی فیصلے کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے چیف سکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ تمام سرکاری / نیم سرکاری / بلدیات کے ملازمین کو اپنے عملے کوویکسی نیشن لگوانے کیلئے جون تک کاوقت دیں اور ان ملازمین کی تنخواہیں روک دی جائیں جو اس مہینے کے اختتام تک ویکسی نیشن نہ کرالیتے، یعنی ویکسی نیشن نہ کرانے والے ملازمین کی تنخواہیں جون کے بعد بند کردی جائیں گی۔ سکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی نے اجلاس کو ویکسی نیشن رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 1550553 ڈوزز استعمال کی گئیں ہیں، ان میں سے پہلی ڈوز میں 1121402 اور دوسری ڈوز میں 429223 ڈوز استعمال کی گئیں۔ 2 جون کو پورے صوبے میں 78799 ڈوزز دی گئیں جس میں 57541 پہلی ڈوز اور 21258 دوسری ڈوز شامل ہے۔ انڈین وائرس: اجلاس کو بتایا گیا کہ 29 مئی کی شام کوسندھ میں انڈین وائرس کے 4 کیسز کی نشاندہی کی گئی۔ متاثرہ مسافروں کی عراق اور عمان کی سفری تاریخیں تھیں۔ محکمہ صحت نے ان کے 17 رابطوں کی نشاندہی کی ہے اور ان کے ٹیسٹ کئے گئے۔ مریضوں کو قرنطینہ کردیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔ کورونا صورتحال: 2 جون کو کراچی میں 6184 ٹیسٹ کئے گئے جن میں 728 مثبت کیسز کی تشخیص ہوئی یعنی مثبت کیسز کی شرح 11.77 فیصد رہی ۔ حیدرآباد میں 608 ٹیسٹوں کیے گئے اور 53 کیسز سامنے آئے یعنی تناسب 8.72 فیصد رہا۔ 27 جون کو کراچی میں 14.50 فیصد اور حیدرآباد میں 7.75 فیصد کیسز تھے۔ 27 مئی سے 2 جون تک کے ہفتہ وار اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کراچی شرقی میں 20 اموات کے ساتھ 21 فیصد کیسز ، وسطی 12 فیصد کیسز اور 15 اموات ، جنوبی 9 فیصد کیسز اور 9 اموات ، حیدرآباد میں 8 فیصد کیسز اور 12 اموات ہیں۔ جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ابھی تک صورتحال بہتر نہیں ہوئی ہے۔ اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ مئی کے آخری 30 دنوں کے دوران کورونا وائرس کے 392 مریض فوت ہوئے ، ان میں 61 فیصد یعنی 238 وینٹیلیٹروں پر اور 20 فیصد یعنی 81 وینٹی لیٹروں پر نہیں تھے اور 19 فیصد یعنی 73 افراد گھروں میں ہی دم توڑ گئے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کے اعداد و شمار کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2021 میں 431 اموات ہوئیں اور پھر فروری میں اموات کی تعداد کم ہوکر 339 ہوگئی ، مارچ میں 151 ، اپریل میں 154 اور مئی میں یہ بڑھ کر 392 ہو گئی۔ انہوں نے محکمہ صحت کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین صورتحال ہے اور ہمیں اموات کی شرح پر قابو پاناا ہوگا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وینٹی لیٹر والے آئی سی یو کے 661 بیڈوں میں سے 77 پر مریض ہیں، ان میں سے 74 کراچی میں ہیں۔ اسی طرح 1811 ایچ ڈی یو بیڈ میں سے 626 پر مریض ہیں جن میں کراچی کے 510 بھی شامل ہیں۔ اجلاس میں صوبائی وزراء ، ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو ، سعید غنی ، ناصر شاہ ، جام اکرام ، مرتضیٰ وہاب ، پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت قاسم سراج سومرو ، چیف سکریٹری ممتاز شاہ ، آئی جی پولیس مشتاق مہر ، کمشنر کراچی نوید شیخ ، اے سی ایس ہوم عثمان چاچڑ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران منہاس ، سیکرٹری خزانہ حسن نقوی ، سیکرٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو ، سیکرٹری صنعت ریاض الدین قریشی ، ڈاکٹر باری ، ڈاکٹر فیصل ، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارا خان ، ڈاکٹر قیصر سجاد اور کور 5 اور رینجرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
عبدالرشید چنا
میڈیا کنسلٹنٹ، وزیراعلیٰ سندھ