قلعہ نندنا ضلع ۔جہلم ۔۔۔۔۔

تحریر۔۔۔۔۔۔شہزاد بھٹہ

سیکڑیری ٹورازم و ارکیالوجی محمد احسان بھٹہ کی ہدایت پر قلعہ نندنا کی بحالی پر کام جاری ھے قلعہ نندنا کو جانے والے راستے کو ازسر نو مرمت کیا جارھا ھے تاکہ سیاح اسانی کے ساتھ صدیوں پرانی یادگار تک بااسانی جا سکیں اس سے پہلے اس تاریخی مقام پر جانے کا کوئی راستہ نہ تھا۔۔۔قلعہ نندنا دنیا کی نظروں سے پوشیدہ رھا ۔سیاح بڑی مشکل سے اس تاریخی قلعہ تک پہنچتے ھیں


قلعہ نندنا کا ذکر تاریخ میں 991 صدی عیسوی میں اتا ھے سنکرت میں نندنا کا مطلب بیٹا ھے اس کی تعمیر دسویں صدی عیسوی میں کی گئی قلعہ کا رقبہ 45 کنال 16 مرلہ ھے


قلعہ نندنا ضلع جہلم کی تحصیل پنڈ دادنخان میں ھے جو چوآسیدن شاہ سے 12 میل مشرق کی طرف واقع ھے جہاں سے نہایت مشکل راستہ قلعہ کی طرف جاتا ھے ۔
اس قلعہ کا نام اندر دیوتا کے دیو مالائی باغ کے نام پر رکھا گیا تھا۔۔قلعہ نندنا گیارویں صدی تک ہندو شاھی کے راجوں کے قبضہ میں رھا ۔راجہ انند پال کے بیٹے جے پال نے شیو کا مندر تعمیر کروایا تھا۔
سالٹ ریج کے علاقے قلعہ کٹاس میں اپنے زمانے کی جدید ترین تعلیمی درس گاہیں تھے ۔
عظیم مسلمان سائنسدان ، ریاضی دان ابو الر یحان البیرونی نے زمین کی پیمائش کی تھی اور زمین کا مرکز دریافت کیا اور یہی مقام دنیا کا سنٹر ھے۔۔
سالٹ ریج میں قلعہ نندنا جیسی بے شمار تاریخی مقامات ھیں۔۔جن کو ازسرنو مرمت کرکے سیاحت کے لیے پر کشش مقامات بنایا جاسکتا ھے ۔۔
اسی بات کو محسوس کرتے ھوئے محکمہ ٹورازم اور ارکیالوجی نے اپنے سابقہ سیکڑیری احسان بھٹہ کی زیر نگرانی پنجاب بھر میں پھیلی ھوئی قدیمی خزانے کی تعمیر و ترقی کے لیے مختلف منصوبوں شروع کیا جن پر بڑی تیزی سے ترقیاتی کام ھو رھا ھے ۔۔
ایک بات طے ھے کہ دنیا بھر کے ممالک اپنے تاریخی ورثہ سے کروڑوں اربوں روپے سالانہ کما رھے ھیں جن سے ان ممالک کی معیشت چل رھی ھیں اور ان کو کسی دوسرے ملک سے بھیک نہیں مانگی پڑتی ۔
چند روز پہلے احسان بھٹہ سیکڑیری ٹورازم اینڈ ارکیالوجی کو تبدیل کر کے سیکڑیری ائی اینڈ ای محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی تعینات کر دیا گیا ھے محترم احسان بھٹہ کی دن رات کی انتھک محنت سے پنجاب حکومت کے محکمہ ارکیالوجی اینڈ سیاحت کو ایک نئی جہت ملی اور یہ محکمہ ورگنگ میں باقی محکمہ جات سے بازی لے گئے ۔
امید ھے کہ ان کے شروع کیے گئے منصوبوں پر کام جاری رھے گا ۔۔۔حسب روایات سب کچھ نہیں بیٹھ جائے گا
پاکستان دنیا کے اس خوش قسمت خطہ میں واقع ھے جو دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کا مرکز رھا ھے یہاں دنیا کے قدیمی مذاہب ہندو مت ۔بدھ مت اور سکھ مت کے سینکڑوں مذہبی مقامات ھیں جن کو ترقی اور بنیادی سہولیات فراھم کرکے قیمتی زرمبادلہ کمایا جا سکتا ھے جس سے اپ ائی ایم ایف ۔عالمی بنک جیسے عالمی مالیاتی اداروں سے اپنی جان چھڑا سکتے ھیں اور ملک میں خوش حالی اور روزگار کے وسیع مواقع بھی میسر اسکتے ھیں ۔۔